Daily Roshni News

اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ۔۔۔ مثالی میاں بیوی۔۔۔قسط نمبر1

اسلامی تعلیمات کی روشنی میں

مثالی میاں بیوی

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ۔۔۔ مثالی میاں بیوی )انسانوں میں مردوزن کے جوڑوں کے قیام کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ دنیا کا نظام خوش اسلوبی کے ساتھ چلاتا رہے۔ میاں بیوی کے رشتہ کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ دونوں میں سے کسی ایک فریق کو آقا اور دوسرے کو غلام بنا دیا جائے۔ ہر شخص کی اپنی انفرادیت ہے۔ بیوی کو پیر کی جوتی سمجھنے والے شوہر اور شوہر کو انگلیوں کے اشارے پر چلانے والی بیویاں ! …. دونوں کی طرز فکر فطرت سے متصادم ہے۔

خاندان در حقیقت ایک چھوٹا معاشرہ ہے….. جود و افراد یعنی میاں بیوی کے ذریعے قائم ہے معاشرہ لوگوں کی کثرت کا نام نہیں ہے بلکہ ان باہمی تعلقات کا نام ہے جن کا ہدف ایک ہو۔ انسانیت کی بقاء اور نسل انسانی کا وجود مرد و عورت سے کے باہمی تعلق سے ہے۔ یہ تعلق جس قدر گہرا اور . محبت والفت سے لبریز ہو گا۔ اس کا نتیجہ بھی بہتر اور نفع بخش ہو گا۔ انسان کی فطرت ایسی ہے کہ جب اسے کسی چیز سے محبت اور انس ہوتا ہے تو اس کے = دیکھنے اور اس کے پاس رہنے سے راحت اور سکون محسوس کرتا ہے۔ جس چیز سے طبعی طور پر نفرت ہوتی ہے اس سے اس کو کھٹن اور تکلیف کا احساس ہوتا ہے۔ مرد و زن کے باہمی تعلق کے حوالےسے اللہ تعالی کا ارشاد ہے۔ وہ تمہارے لیے لباس ہیں اور تم ان کے لیے لباس ہو ….. [ سورۂ بقرہ[187:(2)

میاں بیوی کے تعلق کو قرآن نےلباس سے تشبیہ دے کر اس رشتے کے کئی اوصاف اور تقاضوں کو نہایت عمدگی سے بیان فرما دیا ہے۔

آئیے جائزہ لیتے ہیں کہ لباس انسان کی کتنی ضروریات کی تکمیل کرتا ہے۔

لباس انسان کو موسم کے سرد و گرم سےحفاظت فراہم کرتا ہے، بارش، گرد و غبار سے بچاتا ہے۔لباس کے ذریعے انسان کی کئی جسمانی خامیوں کی پردہ پوشی ہوتی ہے یعنی لباس کئی عیبوں کو چھپا دیتا ہے۔

لباس انسان کی شخصیت کو نکھارتا ہے۔

لباس کا خیال رکھنا انسان کے اچھے ذوق کی نشانی ہے۔ اچھا لباس انسان کو دوسروں کی نظر میں ممتاز بتاتا ہے۔

شوہر اور بیوی کو ایک دوسرے کے لیے لباس قرار دینے کا مطلب یہ ہوا کہ اس رشتے میں جڑے ہوئے مرد اور عورت ایک دوسرے کے لیے تحفظ اور بچاؤ کاذریعہ ہوں گے۔

ایک دوسرے کی خامیوں اور عیبوں کی پردہ پوشی کرنے والے ہوں گے۔ ایک دوسرے کی شخصیت سنوارنے، نکھارنے میں معاون ہوں گے۔ میاں بیوی کا اچھا ساتھ ان کے اعلی ذوق کو نمایاں کرے گا۔

میاں بیوی ایک دوسرے کی عزت اور احترام میں اضافے کا سبب بنیں گے۔

نکاح کے معاملات کے وجود میں آنے والے تعلق میں دنیا کے ہر معاہدے سے بڑھ کر خلوص پایا جاتا ہے۔ اس رشتے میں بندھے مرد و زن کے درمیان قدرت نے محبت و مودت کا اہتمام کیا ہے۔

نکاح کے رشتے میں بندھے میاں بیوی کے درمیان پائی جانے والی محبت دراصل اللہ کی رحمت ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ جو میاں بیوی محبت اور اخلاص کے ساتھ رہتے ہیں وہ اللہ کی رحمتوں کا شکر ادا کر رہے ہوتے ہیں۔ جو میاں بیوی ایک دوسرے سے بیزار اور ایک دوسرے کی کاٹ کرنے والے ہو جاتے ہیں وہ دراصل ایک بڑی رحمت کے وجود سے لا علمی یا انکاری ہونے کا اظہار کر رہے ہوتے ہیں۔

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ میاں بیوی کے درمیان محبت اور حسن سلوک میں اضافہ ہوتے رہنا چاہیے۔ اس کام کے لیے کبھی شوہر ، کبھی بیگم کو در گزر، ایثار اور معافی سے بھی کام لینا چاہیے۔

انا، ضد اور ہٹ دھرمی جیسے جذبات میاں بیوی کے رشتے کے لیے بہت نقصان دہ ہیں۔ ان منفی جذبات سے اس محترم رشتے کو بچا کر رکھنا میاں اور بیوی دونوں کی ذمہ داری ہے۔

اور اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نےتمہارے لئے تمہارے نفوس سے تمہاری بیویاں پیدا کیں تا کہ تم ان کے ساتھ سکون حاصل کر سکو اور تمہارے درمیان محبت در حمت پیدا کر دی ہے شک اس میں نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لئے جو سوچتے ہیں ” [ سور کردم (30): 21] مرد اور عورت کو ایک دوسرے کے حقوق کا پورا پورا احترام کرنا چاہیے۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے: اور عورتوں کا حق (مردوں پر ) ویسا ہی ہے جیسے دستور کے مطابق (مردوں کا حق) عورتوں پے، البتہ مردوں کو عورتوں پر فضیلت ہے ”[ سورۂ بقره (2): 228]

مرد عورتوں پر قوام ہیں (ان کی معاش کے ذمہ دار اور منتظم ہیں) اللہ نے ایک کو دوسرے پر فضیلت دی ہے اور مردوں نے اپنا مال خرچ کیا ہے“۔ [ سورۂ نساء (4): 34]

مرد کو یہ فضیلات اخراجات برداشت کرنے کی وجہ سے دی گئی ہے لیکن مرد کے قوام ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کلی طور پر عورت پر مسلط ہو جائے کیونکہ یہ طرز عمل عورت کے حسن سلوک والے حق سے متصادم ہے کہ جسے قرآن نے صراحت کے ساتھ ذکر کیا ہے:

اور ان کے ساتھ اچھے طریقے سے زندگی گزارو” – [ سورۂ نساء (4): 19]

اللہ اور اُس کے رسول مینیم کی تعلیمات یہ ہیں کہ بیوی سے محبت کرو، اس کو قابل عزت و تعظیم سمجھو، بات بے بات طعنے مت دو، اسے قابل نفرت یا کم تر خیال مت کرو، دوسروں کے سامنے۔۔۔جاری ہے۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ مئی 2022

Loading