اس بندے کو گذشتہ 200 سال کا سب سے پراسرار انسان قرار دیا جاتا ہے۔
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )آپ اس کی موت کے حالات پڑھ کر حیران رہ جائیں گے۔
دنیا اسے راسپیوٹن کہتی ہے ۔
تو کوئی انہیں ” پاگل فقیر “کہتے ہیں۔
اس کی پیشن گوئیوں کا روس اعتراف کرتا ہے۔
اس کی پیدائش سائبریا کے چھوٹے سے قصبے میں 1869ء کو ہوئی تھی۔
وہ اک عام کسان کا بیٹا تھا ۔
چھ فٹ لمبا، مضبوط جسم،لمبی داڑھی اور آنکھوں میں عجیب کشش تھی۔
اس کا چہرہ سختی سے بھرپور تھا۔
لیکن نفیس اور گہرائی والی جھریاں بھی تھیں۔
جیسے خوف اور احترام ایک ساتھ موجود ہوں۔
پہلے تو وہ عام کسان کی زندگی گزار رہا تھا۔
پھر سال 1892ء میں اس نے اپنے جوہر دکھانے شروع کیے۔
سب سے پہلے تو وہ کھیت چھوڑ کر اک خانقاہ میں جابسا۔
اور کچھ عرصے بعد اس نے روحانی سفر شروع کردیا۔
اس کا دعوی تھا کہ وہ دعا اور شفاء میں ماہرہے۔
اس کا علاج عجیب طریقوں سے سچ ثابت ہوتا تھا۔
اور وہ لوگوں میں مشہور ہونے لگا۔
اور پھر اس کی شہرت بادشاہ تک پہنچی۔
کہتے ہیں کہ اس کی آنکھوں اور باتوں میں عجیب ساحرانہ کشش تھی۔
جب بادشاہ سے 1906ء میں مختصر ملاقات ہونی تھی۔
مگر بادشاہ اس کی پراسرار آنکھوں میں ایسا کھویا رہاکہ ملاقات ایک گھنٹے سے بھی اوپر تک چلی گئ۔
ملکہ بھی اس کی معترف بنی
جب شہزادے کی جان لیوا بیماری کا علاج کروایا گیا۔
اور شہزادہ، راسپیوٹن کے علاج سے شفایاب ہوگیا۔
اس کے بارے میں چند سنسنی خیز باتیں مشہور تھیں:
★وہ محل کے اندر بیماروں کا معجزاتی علاج کردیتا ہے۔
★اس کے بہت ساری خواتین کے ساتھ تعلقات ہیں۔
★وہ محل میں اپوئنٹ منٹس پہ اپنے اثرات قائم رکھتا ہے۔
★اسے کئی بار ق-ت-ل کرنے کی کوشش کی گی۔
مگر وہ کسی طرح بچ جاتا ہے۔
(ریفرنس: بی بی سی یوکے: Issues With Rasputin)
اسی سبب کہتے ہیں کہ اسے 1916ء میں جان سے مارنے کی سازش کی گئ۔
اک عورت نے حملہ کیا مگر وہ بال بال بچ نکلا۔
پھر 29 دسمبر 1916ء کو اس کو بتایا گیا:۔
“شہزادے کی بیوی آپ سے ملنا چاہتی ہے۔”
سازشیوں نے کیک اور شراب میںCyanide یعنی زہر ملایاتھا۔
مگر وہ مزے سے کھاتا، پیتا رہا۔
اس پہ کوئی اثر نہ ہوا۔
کہتے ہیں کہ شہزادے نے تنگ آکر گولی ماری تو وہ گرپڑا۔
سب کو لگا کہ وہ مر گیا ہے۔
مگر وہ اچانک اٹھ کر بھاگ نکلا۔
پریشانی میں اسے مزید دو گولیاں ماری گیں۔
اور اک نشانہ چہرے پہ کامیاب لگا۔
بلآخر اسے ڈنڈے سے پیٹ کر دریا میں پھینک دیا گیا۔
حیرانکن طور پہ جب اس کی لاش ملی تو پتہ چلا:
“وہ پانی پینے کی کوشش کررہا تھا۔
یعنی وہ زندہ تھا۔”
آپ خود اندازہ لگایئے۔
اتنی سازش اور پلاننگ کے بعدبھی وہ بندہ دریا تک زندہ تھا۔
(ریفرنس: Rasputin: the ‘mad monk’)
اب آتے ہیں پیشن گوئیوں کی طرف جس پہ مغرب خاصی گھبرایا بھی ہے۔
اور بہت ساری ڈاکیومنٹریز بھی بنائی گی ہیں۔
بلکہ دوسری جنگ عظیم میں بھی اس عام کسان کے اثرات ملتے ہیں۔
چند پیشن گوئیاں جو سچ ثابت ہوئیں۔
وہ کہتا تھا:
پیشن گوئی نمبر1:
اگر مجھے مارا گیا تو روس کی موجودہ بادشاہت کو زوال آئے گا۔
حقیقت: اک سال بعد 1917ء کو انقلاب آیا تھا۔
پیشن گوئی نمبر 2:
میں کچھ مرے ہوئے لوگوں سے گلے مل رہا ہوں۔
حقیقت: شاہی خاندان کے بہت سے لوگ مر گے تھے۔
پیشن گوئی نمبر3:
پہلی جنگ عظیم کے بعدروس کا زوال شروع ہوجائے گا۔
حقیقت: آنے والے برسوں نے اس بات کو مزید تقویت دی۔
پیشن گوئی نمبر4:
مجھے مارنے والے روس چھوڑ کر بھاگ جائیں گے۔
حقیقت: بہت سارے نواب انقلاب روس کے وقت بھاگ گے تھے۔
کیا شاہی خاندان راسپیوٹن کی صلاحیتوں کا بہتر استعمال کر سکتے تھے؟
اور کیا آپ نے کبھی کسی آنکھوں میں ساحرانہ کشش محسوس کی ہے؟
یوں جیسے آپ اس کے اشاروں میں قید ہوگے ہوں؟
شکریہ
بلال مختار
آسٹریلیا