Daily Roshni News

اصل نماز ترکِ وجود ہے

اصل نماز ترکِ وجود ہے

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )اصل نماز ترکِ وجود ہے کہ جب بندہ نماز میں کھڑا ہوتا ہے تو وہ الله کے علاوہ ہر شے کو ترک کر دیتا ہے خدا ہوتا ہے اور عبدِ خدا ہوتا ہے مگر تیری نماز کیسی نماز ہے کہ جس دنیا کو ترک کر کے تو نماز میں کھڑا ہوتا ہے تو سمجھتا ہے کہ تو نے اسے ترک کر دیا تو نے تن کا ہاتھ کھینچا تن سے ترک کیا لیکن من میں وہی دنیا کو لے کے نماز میں کھڑا ہو گیا اور یاد رکھ ترک من سے ہوتا ہے تن سے نہیں

عجیب نماز ہے تیری کہ دل میں کئی قسم کے بت لیے کعبہ کی جانب رخ کیے کھڑا ہے

تن کو کھڑا کیا تن نے نماز پڑھی تن نے سجدہ کیا من میں مال اولاد اسباب خواہشات کا پہاڑ ہے تن نماز میں اور من جانے کہاں ہوتا ہے

فیصلہ تیرے ہاتھ ہے جب ایک عام مسلمان خشوع و خضوع کے ساتھ نماز میں کھڑا ہوتا ہے تو وہ اپنے من کو بھی اسی حالت و کیفیت میں لے آتا ہے جیسے اس کا تن ہے گو کہ وہ وقتی ہی سہی پر ہر شے پر لا کی ضرب لگا کر دل سے ترک کر دیتا ہے جب کہ عشاق نمازِ وقتی سے سلام پھیرنے کے بعد تن کی نماز سے فارغ ہوتے ہیں من نماز میں ہوتا ہے جیسے تن کو نماز کےلیے ہر شے سے فارغ کیا من کو بھی کر دے جیسے تن قبلہ رو با ادب کھڑا ہوتا ہے اس کو یہاں وہاں ادھر ادھر دیکھنا منع ہوتا ہے ایسے ہی عشاق اپنے من کا رخ سیدھا قبلہ رو کر لیتے ہیں من دل روح کا رخ یار کی جانب کیے ہوتے ہیں ان کا من یہاں وہاں نہیں دیکھتا ان کا  من دل  روح کی یار سے توجہ نہیں ہٹتی ان کا من با ادب ہوتا ہے

اور ادب یہی ہے کہ دل جس کی آماجگاہ ہے اسی کی یاد میں ہو اسی کےلیے خالی ہو اگر کوئی اس میں ہو تو وہی ہو جس کا گھر جیسے ہے تن رکوع و سجدہ کرتا ہے ایسے عشاق من کو بھی رکوع و سجدہ میں لے آتے ہیں

اپنے من دل روح انا نفس خواہشات کو یار کے سامنے جھکا دیتے ہیں رکوع و سجدہ بجا لاتے ہیں جیسے نماز وقتی میں اس كو یاد کیا جاتا ہے عشاق اس کو دائم یاد کرتے ہیں ہر سانس کا خیال اور شمار کرتے ہیں دل یار ول ہتھ کار ول فرق یہ ہے کہ تن کی نماز ادا ہوتی ہے اور من کی قائم تن نماز سے فارغ ہوتا ہے من نہیں

تن کی نماز کی قضا ہے من کی نہیں کہ جو سانس جو گھڑی گزر گئی وہ پھر نہ آئی

ارے او اہلِ صفا میں گھسے ہوئے جاہل تجھے کیا معلوم نماز کیا ہے ؟ نماز کی رمز کیا ہے ؟

تو نہ سجدہ سجود کرتا ہے نہ ترکِ وجود تو خودپرستی کرتا ہے تو من کے بت نہیں توڑتا بلکہ مزید تعمیر کرتا ہے ریاکاری کے بت تو یقین جان تو دھوکے میں ہے اور یہ دھوکہ تیرا اپنا ہی دیا ہوا ہے تو اپنے ہی دھوکے کے دھوکے میں ہے مان لے اور جان لے تو کونسی نمازِ عشق پڑھتا ہے کہ وہ دائمی ہے جب کہ تجھ سے وقتی ادا نہیں ہوتی یہ تیرے نفس کی حجت ہے تیرے نفس کا دھوکہ ہے تو فقط حرص و ہوا کا بندہ ہے تو کہاں خدا کا بندہ ہے تو بھی تن کی طرح اپنے من کا رخ سیدھا کر لے اور من کو یہاں ویاں دیکھنے سے بچا من کو ادب میں لا اور من کو اپنے یار کے آگے جھکا لے .

Loading