Daily Roshni News

اعتماد کا خاتمہ۔۔۔۔۔۔۔ انتخاب  ۔۔۔۔ ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل

۔۔۔۔۔ اعتماد کا خاتمہ  ۔۔۔۔۔۔۔

انتخاب  ۔۔۔۔ ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل

کیا بچوں کو ڈرا کر پالنا واقعی تربیت ہے؟ ایک تلخ حقیقت!

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔۔۔۔۔۔۔ اعتماد کا خاتمہ  ۔۔۔۔۔۔۔ انتخاب  ۔۔۔۔ ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل)ہمارے معاشرے میں اکثر یہ سوچ پائی جاتی ہے کہ اگر بچوں کو ڈرا کر، سختی سے یا خوف دلا کر تربیت دی جائے تو وہ “سیدھے راستے” پر آ جائیں گے۔ اسے “فیئر بیسڈ پیرنٹنگ” (Fear Based Parenting) کہا جاتا ہے۔ لیکن کیا واقعی یہ طریقہ کارگر ہے؟ یا پھر اس کے نتائج ہماری نسلوں کے لیے ایک خاموش تباہی کی شکل میں سامنے آ رہے ہیں؟

ماہرینِ نفسیات کی رائے اس بارے میں واضح ہے: *ڈر پر مبنی تربیت بچوں کی ذہنی، جذباتی اور سماجی نشوونما کے لیے زہر قاتل ہے۔*

آئیے جانتے ہیں کہ بچوں کو ڈرا کر پالنے کے کیا خطرناک نتائج ہو سکتے ہیں۔

  1. *نفسیاتی تباہی – اندر سے ٹوٹتے بچے*

جب بچے بار بار ایسی باتیں سنتے ہیں جیسے:

* “چپ ہو جاؤ ورنہ بھوت آ جائے گا”

* “سو جاؤ ورنہ پولیس لے جائے گی”

* “ادھر مت جاؤ، باہر لوگ بچوں کو اٹھا لیتے ہیں”

تو ان کا نازک ذہن ان باتوں کو حقیقت سمجھ کر مسلسل خوف میں جینا شروع کر دیتا ہے۔ رفتہ رفتہ یہی خوف ان کی شخصیت کا حصہ بن جاتا ہے۔

یہ خوف بچپن میں تو ان کی خاموشی بن جاتا ہے، لیکن بڑے ہو کر یہی بچے *اعتماد کی کمی، ڈپریشن اور بےچینی* کا شکار ہو جاتے ہیں۔

  1. *اعتماد کا خاتمہ – جب محفوظ پناہ گاہ ہی غیر محفوظ بن جائے*

بچے اپنے والدین کو اپنی سب سے محفوظ پناہ گاہ سمجھتے ہیں۔ جب یہی ماں باپ انہیں مسلسل ڈرائیں، دھمکائیں، یا سزا سے خوفزدہ کریں تو بچے ان سے دور ہونے لگتے ہیں۔

* وہ اپنے دل کی بات چھپانے لگتے ہیں

* وہ خود کو اکیلا محسوس کرنے لگتے ہیں

* انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ “اگر میرے اپنے مجھے نہیں سمجھتے، تو باقی دنیا کیا سمجھے گی؟”

ایسے بچے معاشرے میں گھلنے ملنے سے کترانے لگتے ہیں اور کئی دفعہ ان میں *سوشیل فوبیا* (Social Anxiety) پیدا ہو جاتا ہے۔

  1. *جھوٹ بولنے کی ابتدا – سچ کا گلا گھونٹنا*

بچے فطری طور پر غلطی کرتے ہیں، کیونکہ وہ سیکھنے کے عمل میں ہوتے ہیں۔

لیکن اگر ہر غلطی پر انہیں ڈانٹ، سزا، یا ذلت کا سامنا ہو تو وہ سچ بولنے کے بجائے جھوٹ کا سہارا لینے لگتے ہیں تاکہ سزا سے بچ سکیں۔

یہ جھوٹ وقتی طور پر انہیں بچا تو لیتا ہے، لیکن یہی جھوٹ رفتہ رفتہ ان کی *اخلاقی بنیادوں کو کمزور* کر دیتا ہے۔

* وہ اپنی غلطی ماننے سے ڈرتے ہیں

* وہ احساسِ جرم میں جیتے ہیں

* اور سب سے بڑھ کر، وہ اپنی اصل شخصیت کو چھپانے

Loading