Daily Roshni News

افسوس، صد افسوس کہ شاہیں نہ بنا تُو۔۔۔۔ دیکھے نہ تری آنکھ نے فطرت کے اشارات

افسوس، صد افسوس کہ شاہیں نہ بنا تُو

 دیکھے نہ تری آنکھ نے فطرت کے اشارات

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )افسوس تجھ (تیتر) پر سو مرتبہ افسوس کہ تو شاہین نہ بنا اور تیری آنکھ فطرت کے اشارے نہ سمجھ سکی۔

بینیادی طور پر علامہ اقبال اس شعر میں نوجوان کو افسوس کے ساتھ مخاطب کرتے ہیں کہ تم وہ شاہین نہ بن سکے جسے آزادی، خودداری اور بلند پروازی کی علامت بنایا گیا ہے۔ تم نے قدرت کے وہ اشارے اور سبق نہ سمجھے جو تمہیں تمہاری اصل پہچان اور منزل کی طرف رہنمائی کرتے۔ فطرت تمہیں جگانا چاہتی تھی، مگر تم نے اس کی آواز پر دھیان نہ دیا،  یعنی قدرت ہر وقت انسان کو سبق دے رہی ہے ، آسمانوں کی وسعت، پرندوں کی پرواز، پہاڑوں کی استقامت، سمندروں کی گہرائی ، ہر چیز انسان کو اس کی خود شناسی، تقدیر سازی اور الٰہی قرب کا پیغام دے رہی ہے۔ جو شخص فطرت سے آنکھیں چرا لیتا ہے، وہ اپنی بلندی کھو بیٹھتا ہے۔ اقبال چاہتے ہیں کہ نوجوان شاہین کی طرح سوچے، دیکھے اور عمل کرے۔

نظم: ابو العلا معرّیؔ

کتاب: بالِ جبریل

Loading