بھارت میں انڈر گریجویٹ کے سالانہ امتحان میں فیل ہونے والی لڑکی نے والدین سے بچنے کے لیے اپنے اغوا کا ڈراما رچایا جس کا پول کھل گیا۔
یہ واقعہ بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کا ہے جہاں 17 سالہ لڑکی اندور کے کالج میں بی اے سال اول میں زیر تعلیم ہے تاہم سالانہ امتحانات میں فیل ہونے پر اس نے والدین کی ڈانٹ سے بچنے کے لیے اپنے اغوا کا ڈراما رچایا لیکن پولیس نے سارے ڈرامے کا پول کھول دیا اور لڑکی کو والدین کے حوالے کر دیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق لڑکی کے والد نے متعلقہ پولیس تھانے شکایت درج کرائی تھی کہ اس کی بیٹی نے اسے نامعلوم نمبر سے فون کرکے بتایا ہے کہ اس کو اندور میں اغوا کرلیا گیا ہے۔
اندور کے بنگنگا پولیس اسٹیشن کے انسپکٹر راجیندر سونی نے بھی اس حوالے سے مقامی میڈیا کو بتایا کہ لڑکی کے والد نے شکایت درج کرائی تھی کہ ان کی بیٹی کو اندور کے ایک مندر کے قریب سے اس وقت اغوا کرلیا گیا ہے جب وہ امتحانات کے نتائج کا اعلان ہونے کے چند گھنٹے بعد کالج سے گھر جا رہی تھی۔
پولیس کے مطابق شکایت کنندہ نے بتایا کہ اس کی بیٹی نے نامعلوم نمبر سے اسے کال کرکے اپنے اغوا کا بتایا تھا اور کہا تھا کہ کالج کے ایک فیکلٹی ممبر سے اسے مندر کے قریب ایک چوک پر چھوڑ دیا تھا جس کے بعد وہ ایک ای رکشے میں سوار ہوئی تاہم وہ رکشا ڈرائیور اسے ایک سنسان جگہ لے گیا اور اس کے منہ پر کپڑا ڈال دیا جس کے باعث وہ بے ہوش ہوگئی۔
پولیس کے مطابق جب لڑکی کی جانب سے بتائے گئے جائے واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھی گئی تو اس میں ایسا کچھ نہیں تھا اسی دوران پولیس کا اجین کے ایک ریستوران میں اکیلی بیٹھی لڑکی کے بارے میں پتہ چلا اور اس کی تصویر بھی شکایت کنندہ کی فراہم کردہ تصویر سے ملتی تھی۔
پولیس نے اطلاعات ملنے کے بعد اندور سے لڑکی کو واپس لائی اور اس کا بیگ چیک کیا تو اس میں اندور اور اجین بس کا ٹکٹ اور اجین کے ایک ریسٹورینٹ کا بل ملا تھا۔ بعد ازاں پولیس اہلکار نے اس کی کونسلنگ کی تو لڑکی نے بتایا کہ اسا نے امتحانات میں فیل ہونے کے بعد والدین کی ڈانٹ کے ڈر سے اپنے اغوا کا ڈراما رچایا۔
پولیس نے تحقیقات مکمل کرنے کے بعد لڑکی کو اس کے والدین کے حوالے کر دیا۔