7 اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والی غزہ جنگ کو گزشتہ روز ایک سال مکمل ہوا جب کہ اب یہ جنگ غزہ اور اسرائیلی سے نکل کر لبنان تک پھیل چکی ہے۔
اس جنگ کے نتیجے میں ایران، شام، عراق اور یمن پر بھی اسرائیل نے حملے کیے اور ان ممالک سے بھی اسرائیل پر حملے ہوئے، سالوں سے جاری اسرائیلی ظلم وستم کے خلاف 7 اکتوبر کو حماس نے اسرائیل پر ایک ہزار راکٹس فائر کیے اور سرحد پر قائم باڑ توڑ کر مقبوضہ فلسطین کے علاقوں پر قائم اسرائیلی آبادیوں اور فوجیوں پر حملہ کیا۔
اس حملے کے نتیجے میں ایک ہزار سے زائد اسرائیلی ہلاک ہوئے اور سیکڑوں اسرائیلی شہریوں اور فوجیوں کو یرغمال بنا کر غزہ لایا گیا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق امریکا نے گزشتہ سال اکتوبر سے اب تک اسرائیل کو فوجی امداد کی مد میں 17 ارب ڈالر کی امداد دی جو اسرائیلی دفاعی نظام آئرن ڈوم کو فعال رکھنے، جہازوں کے لیے تیل خریدنے سمیت دیگر ہتھیار خریدنے میں استعمال کیے گئے۔
ذرائع کے مطابق اسرائیل کو دی گئی امداد کے علاوہ خطے میں امریکی فوجی آپریشن پر مزید 4.86 ارب ڈالر الگ سے خرچ ہوئے ہیں جس میں حوثی باغیوں کی طرف سے تجارتی جہاز رانی پر حملوں کو روکنے کے لیے بحری اخراجات بھی شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غزہ جنگ شروع ہونے سے پہلے مشرق وسطیٰ میں امریکی افواج کی تعداد 34 ہزار تھی جو اب تقریباً 43 ہزار ہوچکی ہے جس کی وجہ سے اخراجات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
اسرائیل یومیہ کتنا نقصان برداشت کررہا ہے؟
امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ غزہ جنگ کے دوران اسرائیل کو یومیہ تقریباً 24 کروڑ ڈالرز نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
واضح رہے کہ ایک سال کے دوران اسرائیل نے 42 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور 98 ہزار کے قریب زخمی کیے ہیں۔
ایک سال میں غزہ کے اندر مجموعی طور پر ایک لاکھ 63 ہزار 778 عمارتوں کو نقصان پہنچا جن میں سے 52 ہزار 564 عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں، 18 ہزار 913 عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا ہے اور وہ کسی بھی وقت گرسکتی ہیں جب کہ 56 ہزار 710 عمارتوں کو معمولی نقصان پہنچا لیکن وہ رہائش کے قابل نہیں رہیں۔