Daily Roshni News

انسان کو کھلی کتاب کی طرح پڑھئیے۔۔۔(قسط نمبر2)

انسان کو کھلی کتاب کی طرح پڑھئیے

(قسط نمبر2)

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔۔ انسان کو کھلی کتاب کی طرح پڑھئیے ) میں اپنے ہاتھ کو جکڑ کر دوسرے کے رد عمل پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔ جو لوگ ایسا کرتے ہیں وہ اس بات کی پوری کوشش کرتے ہیں کہ مد مقابل کو ان کی مٹھی واضح طور پر نظر آئے۔ کیونکہ مٹھی کو جکڑنا ایک طرح سے اپنی جسمانی طاقت کا اظہار بھی ہے۔

امریکی محقق چارلیس ڈارون Charles Expression نے اپنی کتاب Darwin of Emotion in Man and Animal آدمیوں اور جانوروں میں جذبات کھنے کا اظہار میں یہ مشاہدہ بیان کیا ہے کہ بیچی ہوئی مٹھی ارادے ، غصے اور کسی ممکنہ مخالفانہ عمل کو ظاہر کرتی ہے۔ اس نے مزید لکھا ہے کہ ایک شخص جو مٹھی بھینچ رہا ہے۔ ایک طرح سے اپنے مد مقابل کو بھی ایسا کرنے پر اکسا رہا ہے جس سے ان کے درمیان تلخ کلامی بھی ہو سکتی ہے اور کوئی مخالفانہ عمل بھی۔

البرٹ بیکون Albert M. Baconنے اپنی کتاب A Manual Gestures میں لکھا ہے کہ اس انداز سے عزم صمیم اور شدید قسم کا غصہ بھی ظاہر ہوتا ہے۔

قدیم زمانے کے قبائل کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ سرکشی کے وقت اس انداز کو اپناتے تھے اور امریکی ریڈ انڈین اپنے جنگی رقص میں ایسا کرتے تھے۔ دنیا بھر میں سیاست دان اپنی سیاسی شناخت کے لیے اور قوت اور اتحاد کو دکھانے کے لیے بھی بند مٹھی کا انداز استعمال کرتے ہیں، پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کا بند مٹھی کا انداز بھی مقبول ہے۔

ہاتھوں میں ہاتھ جکڑنا

ہاتھ کے اندر ہاتھ رکھنا بھی جکڑے ہوئے ہاتھوں کی طرح کا ایک انداز ہے، یہ انداز اس وقت اختیار کیا جاتا ۔ ، جب کوئی شخص کسی ایسی ہے، جب صورت حال سے دو چار ہو جہاں اسے تندو تیز الزامات اور سوالات کی بوچھاڑ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہو۔

کیلیفورنیا میں ایک مقامی انتخاب کے بعدپولنگ کے حساس ترین آلات توڑ دیے گئے اور ووٹروں کے رجسٹرار کو اخبار نویسوں کے تند و تیز سوالات اور الزامات کا سامنا کرنا پڑا۔

فوٹو گرافروں نےاس کی جو تصاویر اتاریں ان میں سے زیادہ تر تصاویر میں رجسٹر ا رہاتھ میں ہاتھ ڈال کر بیٹھا ہوا تھا۔ جو لوگ ہاتھوں کو مضبوطی سے جکڑے ہوئے 5 ہوتے ہیں ان کو سمجھنا اور ان سے رابطہ کرنا بڑا مشکل ہوتا ہے۔ انہیں بالکل پر سکون لمون رہنے دیا جائے۔ ماہرین نے اس ضمن میں ان سے رابطہ کرنے کی جو ترکیب سوچی اور جسے انہوں نے بعض اوقات بڑے موثر طریقے سے استعمال بھی کیا وہ یہ تھی کہ انہوں نے ان کے ساتھ انہیں مکمل توجہ دیتے ہوئے گفتگو کی۔

مثال کے طور پر ایک ایسی صورت حال جس میں ایک ماتحت اپنے افسر کے رویے سے نالاں ہے۔ جب تک اس کا باس اس کے ڈیسک کی پشت پر بیٹھا ہوا ہے۔ وہ اپنے باس کی طرف انتہائی غصے کے ساتھ دیکھتا ہے اور اس کے ہاتھ جکڑے ہوئےہوتے ہیں۔ تاہم جب اس کا باس اٹھ کر اس جگہ کی طرف آتا ہے جہاں ماتحت بیٹھا ہوا ہے اور بڑے اعتماد کے ساتھ اس کی طرف مائل ہوتا ہے تو ماتحت کےجکڑے ہوئے ہاتھ فورا علیحدہ ہو جاتے ہیں۔

انگلی اُٹھانا:شہادت کی انگلی کسی جانب اٹھانا ، ما سوا چند افراد کے بہت لوگ اس بات کو سخت ناپسند کرتے ہیں کہ کوئی ان پر انگلی اٹھائے یعنی انگلی سے اشارہ کرے۔ اسے ہم اس وقت بہت ہی ناپسند کرتے ہیں جب ہمیں کسی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہو۔ تلخ بحث میں اکثر یہ ہوتا ہے کہ لوگ ایک دوسرے کی طرف انگلی سے اشارہ کرتے ہیں۔

1987ء میں فیصل آباد میں انگلینڈ اور پاکستان کے درمیان ہونے والے دوسرے ٹیسٹ میچ میں انگلینڈ کے کپتان مائیک گیٹنگ   Gatting Mikeاور پاکستانی ایمپائر شکور رانا کے درمیان کسی بات پر Shakoor Ranaتو تکار کی نوبت آگئی تھی ۔ دنیا بھر میں ٹیلی ویژن پر لاکھوں ناظرین نے ان دونوں کو ایک دوسرے پر سخت طیش میں انگلی سے اشارے کرتے ہوئے دیکھا۔ اس کنڑور شل لمحہ کو آج بھی یوٹیوب پردیکھا جا سکتا ہے۔

بعض لوگ اپنی عینک کو ہاتھ میں پکڑ کر 8 دوسروں پر لعن طعن کرنے میں استعمال کرتے ہیں۔ جب لوگ گومگو کی صورت میں ہوتے ہیں تو وہ ان لوگوں کی طرح جو بالکل پر سکون ہوتے ہیں جلدی سے تعاون کے لیے تیار نہیں ہوتے۔ یہ لوگوں کے اپنے فائدے کی بات ہے کہ وہ کسی پر اس وقت تک انگلی انگلی نہ اٹھائیں جب تک کہ دوسرا خود اس قسم کی حرکت نہ کرے۔

لوگ اس انداز کو اپنائے بغیر جو دوسروں میں آپ کے خلاف مخالفت اور نفرت کے جذبات ابھارتا ہے، دوسرے پر غالب آ سکتے ہیں۔ سیاست دان اور پادری اگر اس خاص انداز کو نہ اپنائیں تو وہ بالکل ہی غیر موثر ہو کر رہ جائیں۔ انہیں اپنی بات کو سمجھانے اور اس کی وضاحت کرنے کے لیے یہ طریقہ اختیار کرنا پڑتا ہے۔ جب کوئی کسی ایک شخص کی بجائے کسی گروپ کی طرف انگلی سے اشارہ کرتا ہے تو ہمیشہ بڑی آسانی کے ساتھ یہ یقین کر لیا جاتا ہے کہ اس گروپ میں موجود د کوئی شخص آپ کا چاہنے والا ہے۔ گھر میں جب ماں باپ اپنے بچوں کو ان کی کسی حرکت یا شرارت پر ڈانٹ ڈپٹ کرتے ہیں تو بچے جواباً اس انداز کو اپنے پالتو کتے یا بلی وغیرہ پر استعمال

کرتے ہیں۔ جن لوگوں کے پاس پالتو جانور ہیں وہ یہ بخوبی جانتے ہیں کہ ان جانوروں کو حکم دیتے وقت انگلی سے اشارہ کرناکس طرح رابطے کا کام کرتا ہے۔ اگرچہ بعض پالتو جانور الفاظ بھی سمجھتے ہیں۔ تاہم ہاتھوں کے اشارے آپ کی خواہشات اور احکام جانوروں تک پہنچانے میں بڑے موثر ہوتے ہیں۔

گردن کے پیچھے ہتھیلیDavid Humphries: ڈیوڈڈ ہمفریز اور کرسٹوفر بر بینگن Christopher Brannigan نے (نیو سائنٹسٹ“ مئی تجزیہ کیا ہے۔ 1969ء) میں یہ تجزیہ ہتھیلی کو گردن کے پیچھے رکھنے کا انداز 9 دفاعی پوزیشن کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کی وضاحت وہ یوں کرتے ہیں کہ بہت سی دفاعی صورت احوال میں ہاتھ پیچھے کی طرف دفاعی اور حملہ کرنے کی پوزیشن میں . حرکت کرتا ہے لیکن ہتھیلی کو گردن ن کے پیچھے رکھنے سے کچھ کا کچھ ظاہر ہوتا ہے۔ ناک سیکٹڑنا 10 یا کسی کا اپنی 10ناک کو پکڑ کر مروڑنے والا انداز بھی ایک عالمی اسٹائل ہے، جو انکار اور ناپسند کو ظاہر کرتا ہے۔ حتی کہ چھوٹے بچے بھی اس وقت ارادتاً اپنے ناک کو مروڑتے ہیں۔ جب کھانا ان کی پسند کا نہ ہو اور اس کی مہک اچھی نہ ہو۔۔۔جاری ہے

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ

Loading