اولاد کی حفاظت موجودہ دور میں کیسے کی جائے۔۔۔؟
موبائل انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا
کے منفی اثرات سے اولاد کو کیسے بچائیں۔
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )اگر کوئی بچہ اپنے ماں باپ سے کہے کہ وہ دو چار گھنٹوں کے لئے کسی دلچسپ مقام کی سیر کرنے جارہا ہے والدین کو اس مقام کے بارے میں تحقیق کرنے پر پتا چلے کہ اس انوکھے مقام میں نئے لوگ، بیشمار نئی جگہیں اور ان کی توقعات سے بڑھ کر ہر موضوع پر عجائب گھر ہیں تو والدین کا اس پر رد عمل کیا ہو گا…؟ شاید، والدین سب سے پہلے یہ اطمینان کریں گے کہ ان کا بچہ کتنا بالغ ہے ؟ کیا وہ ایک بڑے اور نئے مقام کا اکیلے سامنا کر سکتا ہے ؟ وہ نئے مقام میں مخطر ناک مقامات پر تو نہیں جائے گا….؟ اور وہ اس انجانی جگہ سے کب تک واپس آجائے گا ….؟
یہ انوکھا مقام بلکہ انوکھی دنیا ہے انٹر نیٹ کی ! آج کے دور میں انٹرنیٹ ، کیبل کنکشن اور وائی فائی تقریباً ہر گھر کا لازمی جزو بن چکا ہے۔انٹر نیٹ تو نوجونوں میں اتنا مقبول ہے کہ اب نوجوان نسل کو نیٹ جنریشن کہا جاتا ہے۔
اکثر یہ بات سننے میں آتی ہے کہ نئی نسل انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی وجہ سے نئی نسل بے راہ روی کی جانب گامزن ہے، نوجوان نسل سوشل میڈیا کے باعث منفی سرگرمیوں اور غلط رجحانات میں مبتلا ہو رہی ہے۔ یہ خیال عام ہے کہ سوشل میڈیا نو جوانوں کے لیے نقصان دہ ہے۔ کیا واقعی ایسا ہے…..؟
حالیہ تحقیق ہے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ، نئی نسل کے لیے سوشل میڈیا اتنا نقصان دہ نہیں جتنا ڈرایا جاتا ہے۔ البتہ نوجوانوں پر منحصر ہے کہ وہ اس کا استعمال کس طرح کر رہے ہیں۔
اگر تازه اعداد و شمار کا جائز لیں تو معلوم ہو گا کہ جہاں مختلف وجوہات کے باعث بے روزگاری کی شریح میں اضافہ ہو رہا ہے وہاں انٹرنیٹ بالخصوص سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے کئی نوجوان معاش تلاش کر رہے ہیں۔ اگر یہ کہا جائے کہ انٹرنیٹ کی وجہ سے نوجوان مالی طور پر خود مختار ہورہے ہیں تو غلط نہ ہو گا۔
ایک دور تھا جب خبریں حاصل کرنے کے لیے اگلے روز اخبار کا انتظار کرنا پڑتا تھا، پھر ٹی وی اور پرائیوٹ چینلز کے آنے کے بعد ہر گھنٹے آگاہی کا سلسلہ شروع ہو گیا، لیکن اب ہر خبر ایک کلک کی دوری پر ہے۔
آج کل طلبا کی بڑی تعداد بھی گوگل سے مستفید ہو رہی ہے۔ جب کبھی کسی مضمون میں دشواری پیش آئی یا کچھ سمجھ نہیں آیا تو طلبا اس مسئلے کا حل کتابوں میں تلاش کرنے کی بجائے گوگل یا یوٹیوب پر صرف ایک کلک سے تلاش کرتے ہیں، جس سے ایک فائدہ یہ ہوتا ہے کہ ان کا وقت بچ جاتا ہے، ساتھ مسئلے کا حل تلاش کرتے کرتے دیگر معلومات میں بھی اضافہ
انٹرنیٹ اخلاق تباہ کر رہا ہے….؟
محترم و قار عظیمی صاحب! السلام و علیکم۔ سیل فون یا کمپیوٹر کے ذریعے غیر اخلاقی مواد تک با آسانی رسائی کی وجہ سے کم عمر لڑ کے لڑکیاں اور نوجوان شدید متاثر ہورہے ہیں۔ فحش تصاویر، عریاں مناظر پر مبنی وڈیوز اور دیگر غیر اخلاقی مواد کے نظاروں یا مطالعوں سے ہمارے نوجوان شدید جذباتی اور جنسی ہیجان، اعصابی تناؤ اور ذہنی دباؤ میں مبتلا ہورہے ہیں۔ محترم جناب …. ! موبائل فون کی تباہ کاریوں سے متاثرہ والدین میں میں بھی شامل ہوں۔ میرا بیٹا اب بائیں سال کا ہو گیا ہے۔ اسکول کے زمانے میں اس کا شمار بہترین اسٹوڈنٹس میں ہو تا تھا۔ ہمیں پورا یقین تھا کہ انٹر میں یہ بہت اچھے نمبر لا کر انجینیرنگ یونیورسٹی میں با آسانی داخلہ حاصل کرلے گا۔ میٹرک کے بعد اس کی ضد پر میں نے اسے موبائل فون دلوا دیا میرے بیٹے کی دلچپسی موبائل فون پر مختلف ایپس میں زیادہ اور پڑھائی میں کم ہوتی گئی۔ فیس بک پر اس نے سینکڑوں دوست بنالئے۔ ان دوستوں میں اچھے برے، اس کے ہم عمر، اس سے عمر میں بہت بڑے، مرد عورت سب ہی شامل تھے۔ اپنے بہت قابل بیٹے کی مصروفیات میں تبدیلی کا پتہ ہمیں اس وقت چلا جب فرسٹ ائیر میں اس کے نمبر کم آئے… میں نے بیٹے سے پوچھا اور اس کے دوستوں سے بھی معلومات حاصل کیں تو معلوم ہوا کہ صاحب زادے کا زیادہ وقت تو فیس بک کے دوستوں کے ساتھ فضولیات بلکہ کئی خراب کاموں میں گزرتا رہا ہے۔ ہمیں پتہ چلا کہ ان برے کاموں میں بعض عورتوں کے ساتھ تعلقات بھی شامل ہیں۔ میں نے بہت مشکلوں سے ان عورتوں سے اپنے بیٹے کے رابطے تو ختم کروادیے ہیں۔ اس کا فیس بک اکاؤنٹ اور دیگر ایپس بھی بند کروادی ہیں۔ موبائل فون اور کمپیوٹر تک اس کی رسائی فی الحال نہیں ہے۔ انٹر میں اس کے نمبر بہت کم آنے پر انجینیرنگ یونیورسٹی میں داخلے کا خواب تو ادھورار وہی گیا۔ اس نے مزید آگے پڑھنے میں بھی دلچسپی نہیں لی۔ اب ہمارا بیٹا زیادہ وقت یا تو اپنے کمرے میں بند رہتا ہے یا بھی باہر چلا جاتا ہے. اس کے ساتھ کے زیادہ ترلڑ کے اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے ہیں لیکن یہ اور اس کے ساتھ کے تین لڑکے اپنی اپنی منزلیں کھوئی کر چکے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہماری زندگی کی سب سے بڑی غلطی اپنے کم عمر لڑکے کو موبائل فون
دلوادینا ہے۔ انٹر نیٹ اور موبائل فون نوجوان نسل کے لئے فائدہ مند کم اور نقصان دہ زیادہ ہیں۔ محترم و قار عظیمی صاحب ….. ہمیں مشورہ دیجیے کہ اب ہم کیا کریں۔ کوئی دعا بتائیں جس کی برکت سے ہمارا بیٹا دو بارہ پڑھائی کی طرف راغب ہو ، خراب لڑکوں کی صحبت سے بچار ہے اور نفسانی لذتوں کی خواہش کو قابو میں رکھ سکے۔ اس انتہائی اہم موضوع پر ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی کی رائے اور مشورہ محترم بھائی…! اسکول کے دور میں آپ کے بہت قابل بیٹے کی انٹر کے اہم ترین برسوں میں خراب تعلیمی
ہو جاتا ہے۔
میڈ مانند ہے کا سوشل میڈیا ایک ایسے آلے کی مانند ہے جس کا مثبت استعمال اپنے اور دیگر افراد کی بہتری کے لیےبھی کیا جا سکتا ہے اور منفی استعمال سے معاشرے کو نقصان بھی پہنچایا جا سکتا ہے۔ اس بات کا انحصار صرف صارفین کے رویہ اور مواد کے انتخاب پر ہے۔۔۔جاری ہے۔
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ مئی2021