اپنی آگ میں خود جل جائے تُو ایسا پروانہ بن جا۔۔
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ اپنی آگ میں خود جل جائے تُو ایسا پروانہ بن جا)جب بھی آپ ان اولیااللہ کا کلام سنتے ہیں اور وہ میخانہ(لفظ ) کہیں تو اس سے مراد شراب خانہ نہیں ہے،اتنی تنگ نظر اور سادی( سوچ) نہ رکھو۔(اولیااللہ کے کلام میں عشق حقیقی میں) سرشار ہونے کے کیفیت ’مہ‘ ہے ، اس دنیا میں غم میں مبتلا لوگوں سے (شیاطین ) کھیل رہے ہیں ، وہ اپنے تمام غم ،اپنے تمام آلام اور تمام دکھوں کے مداوے کیلئے شراب خانے کی طرف بھاگتے ہیں۔ اگر وہ خوش ہوتے ، تو یہ کام نہ کررہے ہوتے۔
اولیاءاللہ الفاظ کے ساتھ کھیلتے اور ارشاد فرماتے ہیں کہ ہمارے پاس آپ کیلئے ایک بہتر شراب (نشہ) ہے۔ ہمارے پاس روحانی سرور ہے۔ اگر ہم اچھا کردار دکھائیں اورہم ان(سچے عاشقین) کی مجلس میں بیٹھیں اور ہم (اس سرشاری کی کیفیت میں ) غوروفکر کریں تو یہ میخانہ، آشیاں سب ارواح کا آشیاں جو عشقِ حقیقی میں مدہوش ہیں، وہ پروانے اللہ(عزوجل ) کے جنتی چشمے سے، امرت سے پی رہے ہیں۔وہ اپنا آپ(جان و روح و قلب) فدا کر دیتے ہیں ، ان کا سارا وجود اللہ کی محبت میں سرشار/فنا ہوجاتا ہے اور وہ لوگ اس میخانے سے جانا نہیں چاہتے اور وہ اس امرت کو زیادہ سے زیادہ پی کر گھنٹوں بیٹھے رہنا چاہتے ہیں۔
اولیاءاللہ اپنے کلام میں ارشاد کرتے ہیں کہ اُس پروانے کی طرح آگ کے دیوانے بن جاؤ ، جسے آگ کے شعلوں میں جل جانے کی آرزو ہے، خود کو راکھ کر ڈالو اللہ ( عزوجل) کے(عشق کی) اِس آتش میں کود پڑو۔جس سے تم یہ سوچ کر ڈر جاتے ہو کہ اگر (رسولؐ کی محبت میں ) داڑھی رکھو گے، اگر تم نے دستار باندھ لی تو تم اپنا پیسہ کھو بیٹھو گے، اگر اِن (عاشقین) کے ساتھ بیٹھ گیا تو اپنی آمدن کھو دونگا ۔ اللہ( عزوجل) کا فرمان ہے کہ ان سب کے بارے فکر مت کرو! اور عشق کی لَوکی طرف لپکو، شعلے کی طرف بھاگو ، دل میں ایسی محبت بھر لو، جو تمھیں عشق کی آگ میں ڈوب جانے پر مجبور کر دے اور پھر تم ان شعلوں کی لپیٹ میں ایسے آجاؤ گے کہ راکھ ہو جاؤ گے یعنی تم عاشقوں میں شامل ہوگئے ہو اور اس محبت کے نشے میں اس قدر مبتلا ہو کہ ہمیشہ اُن کی صحبت میں رہنے کی کوشش کرتے ہو ،تو تم خود ہی آگ کیوں نہیں بن جاتے؟
نہ صرف تمہیں انکے ساتھ بیٹھنا چاہیے بلکہ اپنی حقیقت کو پروان چڑھانے کی کوشش کیوں نہیں کرتے ؟ تاکہ تم بھی اس حقیقت کے محرم بن جاؤ۔ لہذا ، پہلے تم محبت کے ساتھ(اولیااللہ کی محفل میں) آتے ہو اور کہتے ہو کہ میں ان ہی کے ساتھ بیٹھنا چاہتا ہوں کیونکہ ان میں بہت طاقت ہے، شدید پیار محسوس ہوتا ہے ، تب یہ حمدوثناء کرتے ہیں اور یہ تمھیں خوبصورت لگتی ہے پھر تم میں ایسی آگ کی لگن لگتی ہے جس کے نزدیک جانا چاہتے ہو لیکن –
تم وہ آگ خود کیوں نہیں بن جاتے جس کی تمہیں تلاش ہے۔تم ان کے ساتھ بیٹھتے ہو ، تم ان کے ساتھ بیٹھے رہتے ہو لیکن اللہ (عزوجل) ہم سے یہ چاہتا ہے کہ تم وہی کیوں نہیں بن جاتے؟ وہ آتشِ عشق اپنے وجود میں لا کر تم اپنی ذات کیوں نہیں سلگا دیتے ؟ اور اگر تم وہ شمع بن گئے تو بہت سے پروانے تمہارے آس پاس اُمڈ آئیں گے۔ یعنی سرور کی کیفیت طاری کرو ، سرمست ہوجاؤ اور بہترین کیفیت اچھے کردار کے ساتھ ہی آتی ہے، اپنے نفس کیلئے میرا پیغام یہ ہے کہ یہ راہ صرف اچھے کردار کا راستہ ہے اور ہم دعاگو ہیں کہ اللہ (عزوجل) ہمیں اچھے کردار کی چادر سے نوازے ، اچھے کردار کے نتیجے میں بارگاہ الہی سےبے پناہ محبت ہونی چاہئے۔