Daily Roshni News

ایمان کی روشنی اور صبر کی داستان۔۔۔انتخاب  ۔  محمد جاوید عظیمی

ایمان کی روشنی اور صبر کی داستان

انتخاب  ۔  محمد جاوید عظیمی

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔۔ انتخاب  ۔  محمد جاوید عظیمی)​علامہ اقبال فرماتے ہیں کہ جب وہ لندن میں وکالت کرتےتھے،

 تو ایک برطانوی خاتون  چھوٹے موٹے مقدمات کے سلسلے میں ان کے پاس آتی تھیں۔ وہ ایک ہوٹل چلاتی تھیں اور ان کے شوہر فوج میں ملازم تھے۔

​ایک دن وہ خاتون علامہ اقبال کے پاس آئیں تو وہ نقاب 🧕 میں تھیں۔ اقبال نے حیرت سے پوچھا کہ “میم صاحب! خیریت ہے؟ آپ نے یہ برقع کیوں پہنا ہوا ہے؟” وہ خاتون ہنس کر کہنے لگیں: “اقبال! مجھے یقین تھا کہ آپ ضرور پوچھیں گے۔ الحمدللہ، میں مسلمان ہو گئی ہوں۔”

​اقبال نے پوچھا: “لیکن آپ کا شوہر تو فوج میں ہے، وہاں کے قوانین اور ماحول بالکل الگ ہے، وہ کیا کہے گا؟” خاتون نے جواب دیا: “اسے کیا کہنا تھا، میری تبدیلی دیکھ کر وہ خود بھی کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو گیا۔”

​اقبال کا تجسس بڑھا تو انہوں نے پوچھا: “یہ سب کیسے ہوا؟” خاتون نے اپنی کہانی یوں سنائی:

​خاتون کہتی ہیں: “میں بے اولاد تھی، پیسہ بہت تھا، اپنا ہوٹل چلاتی تھی لیکن میں ہر وقت ڈپریشن اور ذہنی تناؤ کا شکار رہتی تھی۔ مجھے سکون نہیں ملتا تھا۔ میرے ہوٹل میں ایک عمر رسیدہ مسلمان بزرگ (بابا جی) برتن دھونے کا کام کرتے تھے۔ ان کی عمر 70 سال کے قریب تھی، ان کا ایک بیٹا، بہو اور ایک چھوٹا پوتا تھا۔ بیٹا بیمار رہتا تھا، اس لیے بابا جی اس عمر میں بھی مزدوری کرتے تھے۔”

​ایک دن بابا جی نے چھٹی مانگی اور بتایا کہ ان کے جوان بیٹے کا انتقال ہو گیا ہے۔ خاتون کہتی ہیں کہ جب میں تعزیت کے لیے ان کے گھر گئی، تو دیکھا کہ بابا جی ایک ٹوٹی ہوئی چٹائی پر بیٹھے تھے۔ ہم نے کہا: “بابا! آپ کا ایک ہی سہارا تھا، وہ بھی چلا گیا، ہم آپ کو کیسے تسلی دیں؟”

​بابا جی نے اپنی بوڑھی آنکھیں کھولیں جن میں ایمان کی چمک تھی اور کہا:

​”بیٹی! کیسی تعزیت؟ کیا میں نے پیسے جمع کر کے بیٹا خریدا تھا؟ خدا کی امانت تھی، اس نے جب چاہا واپس لے لی۔ میں اپنے رب کے فیصلے پر راضی ہوں۔” ☝️

​کچھ دن بعد وہ کام پر واپس آ گئے، لیکن پھر ایک اور صدمہ پہنچا کہ ان کی بہو کا بھی انتقال ہو گیا۔ خاتون کہتی ہیں کہ میں تڑپ گئی کہ اب اس بوڑھے اور چھوٹے بچے کا کیا ہوگا؟ لیکن بابا جی پھر بھی ثابت قدم رہے۔ انہوں نے کہا: “میرا مالک جو چاہے، میں اس کی رضا میں خوش ہوں۔ اب میں اپنے چھوٹے پوتے کو ساتھ ہوٹل لے آیا کروں گا۔”

​آخری امتحان اور سکونِ قلب ✨

​کچھ وقت گزرا تو ایک دن وہ چھوٹا پوتا، جو بابا جی کی کل کائنات تھا، وہ چھت پر کھیل رہا تھا اچانک پاؤں پھسلا گردن کے بل گرا اور فوت ہو گیا۔ بابا جی نے اپنے ہاتھوں سے قبر کھودی، مٹی ڈالی اور کہا: “اناللہ وانا الیہ راجعون”۔

​خاتون کہتی ہیں کہ میں نے تڑپ کر بابا جی کا ہاتھ تھاما اور کہا: “بابا! آپ تو بالکل اکیلے رہ گئے، اب آپ کی زندگی کیسے گزرے گی؟ آپ بکھر کیوں نہیں جاتے؟”

​بوڑھے بابا نے مسکرا کر جواب دیا:

​”میم صاحب! میں کیوں پریشان ہوں؟ میرا ایمان ہے کہ یہ زندگی تھوڑے دن کی ہے۔ جب میں مر کر جنت میں جاؤں گا، تو میرا رب مجھے میرے بیٹے، بہو اور پوتے سے دوبارہ ملوا دے گا۔ میرا رب ساری ملاقاتیں کرا دے گا۔”

​خاتون کہتی ہیں کہ یہ سن کر میرا اور میرے شوہر کا کلیجہ پھٹ گیا۔ میں نے پوچھا: “بابا! یہ سکون اور یہ جذبہ کہاں سے ملتا ہے؟” بابا جی نے کہا: “اگر تو نے یہ سکون لینا ہے، تو تو بھی گنبدِ خضریٰ والے نبی ﷺ کا کلمہ پڑھ لے، اللہ تجھے بھی یہ سکون عطا کر دے گا۔”

واللہ اعلم بالصواب ۔

​دوستو….!!! چلتے چلتے ایک آخری بات عرض کرتا چلوں کہ اگر کبھی کوئی ویڈیو، قول، واقعہ کہانی یا تحریر وغیره اچھی لگا کرئے تو مطالعہ کے بعد مزید تھوڑی سے زحمت فرما کر اپنے دوستوں سے بھی شئیر کر لیا کیجئے، یقین کیجئے کہ اس میں آپ کا بمشکل ایک لمحہ صرف ہو گا لیکن ہو سکتا ہے اس ایک لمحہ کی اٹھائی ہوئی تکلیف سے آپ کی شیئر کردا تحریر ہزاروں لوگوں کے لیے سبق آموز ثابت ہو دوستو ہماری سپورٹ کے لیے پوسٹ اچھی لگے تو فالو ضرور کیا کریں بہت شکریہ۔❤️

Loading