اسلام آباد: ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں کمیٹی کے ایک اہم رکن نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کو نصیحت کی کہ وہ خیبر پختونخوا سے احتجاجی ریلیاں پنجاب لانے سے گریز کریں کیونکہ ایسے سیاسی اقدامات سے بین الصوبائی ہم آہنگی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف کی زیر قیادت ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی ایم آئی، ڈی جی آئی بی، تمام صوبائی وزرائے اعلیٰ، اہم وفاقی وزرااور دیگر نے شرکت کی۔
گزشتہ اتوار کو علی امین گنڈا پور نے دی نیوز کو بتایا تھا کہ وہ ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کریں گے اور عمران خان اور پی ٹی آئی کو درپیش مشکلات پر بات کریں گے۔
ذرائع کے مطابق کمیٹی کے اجلاس میں علی امین گنڈاپور نے پارٹی مشکلات کا بتاتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان بغیر کسی جرم کے جیل میں قید ہیں۔
ایک باخبر ذرائع نے بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے پہلے یہ مسئلہ اٹھایا کہ کیسے خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ حملے کی طرز پر پشاور سے اسلام آباد تک احتجاجی ریلیوں کی قیادت کرتے ہیں، انہوں نے نشاندہی کی کہ ایسے احتجاج سے جان و مال کا بھی نقصان ہوتا ہے۔
مریم نواز کی تنقید کے جواب میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے پی ٹی آئی کو خصوصاً پنجاب میں درپیش مشکلات اور عمران خان کے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین ایک سال سے بغیر کسی جرم کے جیل میں قید ہیں، ہمارا لیڈر جیل میں ہے، ہمارے کارکنوں کو تنگ کیا جا رہا ہے۔
ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں شریک ایک ذریعے نے بتایا کہ مریم نواز کا لب و لہجہ ذرا سخت تھا لیکن گنڈا پور نے عوامی تاثر کے برعکس پرسکون انداز سے جواب دیا تاہم دونوں وزرائے اعلیٰ کے درمیان مزید کوئی بحث نہیں ہوئی۔
ذرائع کے مطابق اس دوران علی امین گنڈا پور پرسکون تھے اور انہوں نے سخت لب و لہجہ اختیار نہیں کیا کیونکہ وہ وزیر داخلہ محسن نقوی کے ساتھ بیٹھے تھے۔
ذرائع نے نقوی اور گنڈا پور کی قربت کا مشاہدہ کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں لگ رہا تھا کہ پس پردہ کچھ ہو رہا ہے، جب ذریعے سے پوچھا گیا کہ کیا گنڈا پور یا کمیٹی کے کسی اور رکن نے پی ٹی آئی اور حکومت یا اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے کوئی بات کی تو انہوں نے کہا کہ اجلاس میں ایسی کوئی بات نہیں ہوئی۔
ذریعے نے کہا کہ دونوں وزرائے اعلیٰ کی جانب سے اپنی بات کہے جانے کے بعد ایپکس کمیٹی کے ایک اہم رکن نے گنڈا پور کو نصیحت کی کہ کے پی سے پنجاب میں احتجاجی ریلیاں لانے سے بین الصوبائی ہم آہنگی کو نقصان ہو سکتا ہے، اس لیے اس اقدام سے گریز کیا جائے۔
وزیراعلیٰ کو نصیحت کی کہ گئی کہ پی ٹی آئی کو چاہیے کہ وہ پنجاب سے اپنے ووٹرز اور حامیوں کو صوبے میں احتجاج کیلئے متحرک کرے۔