ایک ایسا ستارہ جسے بلیک ہول نے سالم نگل لیا
تحریر ۔۔۔۔ حمزہ ذاہد
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ تحریر ۔۔۔۔ حمزہ ذاہد)کائنات کے بےحد پُراسرار پردے کے پیچھے ایک ایسا منظر پیش آیا جس نے ماہرینِ فلکیات کو دنگ کر دیا — ایک ایسا ستارہ دیکھا گیا ہے جسے بلیک ہول نے سالم نگل لیا۔
لیکن حیرت کی بات یہ نہیں… حیرت تو یہ ہے کہ وہ ستارہ دو بار چمکا — جی ہاں، اس ستارے نے دو مرتبہ چمک کر اپنی موت کا اعلان روشنی سے کیا۔یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس کا ماہرین نے پہلی بار براہِ راست مشاہدہ کیا ہے۔
یہ سارا منظر 730 ملین نوری سال دور پیش آیا، جہاں ایک بڑا ستارہ اور اس کا بلیک ہول ساتھی ایک دوسرے کے گرد چکر لگا رہے تھے۔ سالوں سے دونوں کے درمیان کششِ ثقل کا کھیل جاری تھا — لیکن پھر وہ لمحہ آیا جب بلیک ہول نے اپنی ناقابلِ فرار قوت سے ستارے کو اپنی جانب کھینچنا شروع کر دیا۔
ستارہ تیزی سے ٹوٹنے لگا، اور جیسے ہی اس کے اندرونی حصے منہدم ہوئے، ایک طاقتور سپرنووا دھماکہ (Supernova) ہوا۔۔۔۔
لیکن… کہانی یہاں ختم نہیں ہوئی۔
اس دھماکے کو سائنسدانوں نے (SN 2023zkd) کا نام دیا۔ عام طور پر سپرنووا ایک ہی بار چمکتا ہے — روشنی کا ایک دھماکہ اور بس۔
مگر اس بار کچھ غیر معمولی ہوا۔
یہ ستارہ دو بار روشن ہوا۔
پہلی چمک دم توڑتے وقت کے ابتدائی جھٹکے سے آئی۔
جبکہ دوسری بار روشنی، مہینوں بعد اس وقت پیدا ہوئی جب بلیک ہول کے گرد موجود گیس اور ملبے کی چکر دار قرص ستارے کے باقی ماندہ حصوں سے ٹکرا گئی۔
یوں لگا جیسے ستارہ موت کے بعد ایک آخری بار چمک کر الوداع کہہ رہا ہو۔
یہ سارا مظاہرہ دیکھنے کا سہرا جاتا ہے (UC Santa Cruz) کی قیادت میں کام کرنے والی عالمی ٹیم کو، جنہوں نے ایک جدید مصنوعی ذہانت کا نظام تیار کیا تھا۔
یہ AI نظام فلکیاتی ڈیٹا میں غیر معمولی تبدیلیوں کو فوری طور پر شناخت کر لیتا ہے — یعنی اگر کسی کہکشاں میں اچانک کچھ عجیب ہو، تو فوراً الرٹ بھیج دیتا ہے۔
اسی سسٹم نے سپرنووا (SN 2023zkd) کو اس کے دھماکے کے چند گھنٹوں کے اندر پکڑ لیا۔ یعنی سائنسدانوں نے اسے بالکل آغاز کے لمحے سے دیکھنے کا موقع حاصل کیا — جو فلکیات میں انتہائی نایاب کامیابی ہے۔
جیسے ہی AI نے اطلاع دی، دنیا بھر کے ٹیلیسکوپ حرکت میں آگئے۔
ہوائی کے (Haleakalā Observatory) میں جاری (Young Supernova Experiment) سمیت متعدد آلات نے اس دھماکے کی باریکیوں کو ریکارڈ کیا۔
سائنسدانوں نے دیکھا کہ سپرنووا سے پہلے یہ ستارہ چار سال سے آہستہ آہستہ روشن ہو رہا تھا —
یعنی وہ اپنی موت کے آثار پہلے ہی ظاہر کر رہا تھا۔
یہ رویہ سپرنووا کی دنیا میں تقریباً ناممکن سمجھا جاتا ہے۔
اس تحقیق نے ایک چونکا دینے والا نظریہ پیش کیا:
“کیا بلیک ہول خود ایک ستارے کے دھماکے کو شروع کر سکتا ہے؟”
اب تک ہم سمجھتے تھے کہ ستارے اپنی موت خود لاتے ہیں، لیکن اب شواہد بتاتے ہیں کہ بلیک ہول بعض اوقات ستارے کو پھٹنے پر مجبور کر دیتا ہے —
یا اسے چیر پھاڑ کر تباہ کر دیتا ہے، اس سے پہلے کہ وہ خود سپرنووا بن پائے!
یہ دریافت فلکیات کے اُس اصول کو ہلا دیتی ہے جس پر دہائیوں سے سائنس کھڑی تھی —
یعنی ستارے اپنی موت “اکیلے” مرتے ہیں۔
ماہرینِ فلکیات اب یہ ماننے پر مجبور ہیں کہ ایسے Binary Systems — جہاں دو فلکی اجسام (ستارہ + بلیک ہول) ایک دوسرے کے گرد گھوم رہے ہوں —
ان کا انجام شاید پہلے کے اندازوں سے کہیں زیادہ ڈرامائی اور تباہ کن ہو سکتا ہے۔
یہ صرف ایک ستارے کی موت نہیں، بلکہ ایک کائناتی تصادم تھا جس نے بلیک ہول اور ستارے کے تعلقات پر نئی روشنی ڈالی۔
یہ واقعہ صرف فلکیات کے لیے نہیں، بلکہ مصنوعی ذہانت کے میدان کے لیے بھی ایک سنگ میل ہے۔
اب AI نہ صرف زمین پر بلکہ کائنات میں بھی “پہرا” دے رہی ہے —
وہ بے ضابطگیوں، دھماکے، یا غیر معمولی روشنیوں کو لمحوں میں پکڑ سکتی ہے۔
مستقبل میں یہی ٹیکنالوجی نہ صرف بلیک ہولز بلکہ نیوٹران اسٹارز، کوئزارز، اور گلیکسی ٹکراؤ جیسے مظاہر کو بھی ریئل ٹائم میں شناخت کرے گی۔
یہ مطالعہ، جسے (The Astrophysical Journal (2025)) میں شائع کیا گیا،
اب تک کا سب سے مضبوط ثبوت ہے کہ بلیک ہول واقعی کسی ستارے کو “جلانے” یا “پھاڑنے” کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
کائنات کے اس نادر منظر نے ہمیں یہ سکھایا کہ۔۔۔
ستاروں کی موت بھی خوبصورتی، روشنی، اور علم کا پیغام چھوڑ جاتی ہے۔
ایک ستارہ گیا — مگر اس کے جانے سے ہماری سمجھ میں کائنات کی گہرائیوں کا نیا باب کھل گیا۔
کیا آپ سوچ سکتے ہیں کہ کہیں ہماری کہکشاں میں بھی
کوئی ستارہ اپنے بلیک ہول ساتھی کے گرد آخری رقص کر رہا ہو؟
یا شاید وہ پہلے ہی چمک چکا ہو —
اور اس کی روشنی ابھی ہماری آنکھوں تک 730 ملین سال کا سفر طے کر کے پہنچنے والی ہو؟
تحریر: حمزہ زاہد۔
استفادہ: دی سیکرٹس آف دی یونیورس، فیس بک پیج.
نوٹ: اس طرح کی مزید معلوماتی پوسٹس کیلئے مجھے فالو کریں۔ براہِ مہربانی اگر اس پوسٹ کو کاپی پیسٹ کریں تو اصل لکھاری کا نام ساتھ ضرور لکھیں۔