ایک دفعہ ابا جان کے ساتھ انڈس ہسپتال جانا ھوا جہاں پر ابا کا معائنہ ایک نوجوان لیڈی ڈاکٹر نے کیا، جو خوبصورت ہونے کے ساتھ ساتھ بہت زیادہ بااخلاق بھی تھیں، تمام مریضوں سے بہت اچھے طریقے سے پیش آ رہی تھیں اور مکمل تفصیل سے ابا کا معائنہ کر رہی تھیں۔
ابا کو بلڈ پریشر اور شوگر دونوں کا پرانا مسئلہ ھے، اور اس دن چونکہ ھم سفر میں تھے اور
(ابا میرے لیئیے رشتہ بھی دیکھنے گئے تھے) تو غالباً ابا دوائی کھانا بھول گئے تھے تو اس وجہ سے بلڈ پریشر بھی ہائی تھا اور شوگر بھی، وہ لیڈی ڈاکٹر صاحبہ ابا جان پر اتنی حجت سے غصہ کرنے لگیں جیسے اپنی بہو یا بیٹی کرتی ھے کہ آپ دوائیاں وقت پر نہیں کھاتے اپنی صحت کا دھیان نہیں رکھتے وغیرہ وغیرہ اور میں یہ سب کچھ ساتھ کھڑا دیکھ رہا تھا۔
اسی دوران کسی نرس نے اس لیڈی ڈاکٹر کو پکارا ” ڈاکٹر سدرہ ذرا اس مریض کے رپورٹ تو چیک کریں”۔
سدرہ نام سنتے ھی میرے دل میں پیدا ھونے والے نیکی کے جذبے نے قلابازی کھائی اور میں نے ابا کے کان میں جا کر کہا:–
” ابا جی اگر یہ ڈاکٹر سدرہ ھمارے اپنے گھر میں ہوتیں تو آپکا کتنا دھیان رکھتیں، آپکا بلڈ پریشر اور شوگر وقت پر چیک کرتیں آپکو دوائیاں وقت پر کھلاتی”۔
ابا نے یہ سب سن کر کہا:–
” بلا بیٹے تمہاری بات تو ٹھیک ھے لیکن اب میری شادی کی عمر بھی نہیں ھے اور تمہاری ماں بھی تو نہیں مانیں گی”۔