Daily Roshni News

اے آئی ایجنٹس، 2026 میں آگے کیا ہونے والا ہے؟

اے آئی ایجنٹس، 2026 میں آگے کیا ہونے والا ہے؟

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )مصنوعی ذہانت اب اس مرحلے میں داخل ہو رہی ہے جہاں وہ صرف انسان کے دیے گئے احکامات پر عمل کرنے والا نظام نہیں رہی۔ 2026 کو ٹیک انڈسٹری میں خاص طور پر اے آئی ایجنٹس کے حوالے سے ایک فیصلہ کن سال کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جہاں سافٹ ویئر کا کردار محض ٹول کا نہیں بلکہ ایک فعال اور خودمختار ڈیجیٹل ورکر کا بننے جا رہا ہے۔

اب تک اے آئی ایپلیکیشنز کا بنیادی انٹرفیس پرومپٹ باکس رہا ہے، یعنی صارف ہر کام کے لیے واضح ہدایات دیتا ہے۔ مگر آنے والی نسل کے اے آئی ایجنٹس اس ماڈل سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ یہ سسٹمز صارف کے کام کے بہاؤ، ڈیجیٹل سرگرمیوں اور معمولات کو خود سمجھنے کی کوشش کریں گے۔ مقصد یہ نہیں ہوگا کہ ہر قدم پر سوال پوچھا جائے، بلکہ یہ کہ مسائل کی نشاندہی کی جائے، ممکنہ حل نکالے جائیں اور عملی اقدامات تجویز یا انجام دیے جائیں، جن کی حتمی منظوری انسان دے گا۔

یہ تبدیلی سافٹ ویئر کی معیشت کو بھی نئے مرحلے میں داخل کر رہی ہے۔ جہاں ماضی میں سافٹ ویئر کی مارکیٹ کا دائرہ سالانہ اخراجات تک محدود تھا، اب توجہ انسانی محنت اور وقت پر مرکوز ہو رہی ہے۔ اگر اے آئی ایجنٹس وہ کام انجام دینے لگیں جو آج انسان کرتے ہیں ، جیسے ڈیٹا اکٹھا کرنا، تحقیق کرنا، فیصلوں کے لیے آپشنز تیار کرنا اور فالو اپ ، تو سافٹ ویئر کی مجموعی معاشی اہمیت کئی گنا بڑھ سکتی ہے۔

اسی تناظر میں ایک اہم تبدیلی یہ بھی سامنے آ رہی ہے کہ اب مصنوعات، ایپس اور ڈیجیٹل مواد صرف انسانوں کے لیے ڈیزائن نہیں کیے جا رہے۔ جیسے جیسے اے آئی ایجنٹس ویب، ایپس اور ڈیٹا کے ساتھ براہِ راست تعامل کر رہے ہیں، ویژول ڈیزائن سے زیادہ اہمیت معلومات کی ساخت، وضاحت اور مشینی فہم کو دی جا رہی ہے۔ اس رجحان کے نتیجے میں ڈیزائن، کنٹنٹ اور پروڈکٹ ڈیولپمنٹ کے روایتی اصول تبدیل ہو رہے ہیں۔

وائس پر مبنی اے آئی ایجنٹس اس تبدیلی کی عملی مثال بن چکے ہیں۔ صحت، بینکاری، کسٹمر سپورٹ اور بھرتی جیسے شعبوں میں یہ ایجنٹس تیزی سے اپنائے جا رہے ہیں، جہاں وہ لاگت میں کمی، مستقل معیار، ضابطوں کی پابندی اور کثیر لسانی صلاحیت جیسے فوائد فراہم کر رہے ہیں۔ اس کے نتیجے میں کال سینٹرز اور روایتی بی پی او ماڈلز پر دباؤ بڑھ رہا ہے، اگرچہ بعض خطوں میں انسانی محنت اب بھی نسبتاً سستی ہے۔

مجموعی طور پر یہ تمام رجحانات اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ اے آئی ایجنٹس کو اب کسی ایک فیچر یا تجرباتی ٹیکنالوجی کے طور پر نہیں دیکھا جا رہا۔ انہیں ایک مکمل صنعتی پرت کے طور پر سمجھا جا رہا ہے، جس میں ایپس، ایجنٹس، انفراسٹرکچر اور مخصوص شعبوں کے حل شامل ہیں۔ 2026 وہ سال ہو سکتا ہے جہاں یہ ایجنٹس عملی طور پر روزمرہ کام کا حصہ بن جائیں۔

اس تبدیلی کا مطلب یہ نہیں کہ انسان غیر ضروری ہو جائے گا۔ اصل تبدیلی انسانی کردار میں ہے۔ انسان اب کام انجام دینے والا نہیں بلکہ نگرانی کرنے والا، ترجیح طے کرنے والا اور حتمی فیصلہ دینے والا کردار ادا کرے گا۔ تجزیہ، عملدرآمد اور تکراری کام اے آئی ایجنٹس سنبھالیں گے، جبکہ ذمہ داری اور جوابدہی انسان کے پاس رہے گی۔ یہی وہ فرق ہے جو 2026 میں اے آئی ایجنٹس کے مستقبل کو متعین کرے گا۔

یہ تحریر اے آئی کی دنیا کے فیس بک پیج پر پوسٹ کی گئی ہے

#AIKiDuniya, #AIAgents, #FutureOfWork, #AI2026, #ArtificialIntelligence

Loading