ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق نے اپیل کی ہے کہ حالات معمول پر نہ آنے تک سیاح گلگت بلتستان کا سفر نہ کریں۔
جیو نیوز کے مارننگ شو ’جیوپاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے گلگت بلتستان(جی بی) حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق نے کہا کہ گزشتہ روز بارش اورسیلاب سےگلگت بلتستان میں بہت نقصان ہوا۔
ترجمان جی بی حکومت نےدیامر میں لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب سے لاپتا افراد کی درست تعداد کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کیا ہے،مقامی افراد کے مطابق 10 سے 15 افراد سیلاب میں بہہ گئے جن کی تلاش کا کام جاری ہے۔
ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق کے مطابق کا کہنا ہے کہ بابوسر سے بہنے والے10 سے 15 افرادتاحال لاپتہ ہیں، مسافروں کو ریسکیو کرنے کےلیے گلگت بلتستان حکومت نے کوہستان انتظامیہ سے رابطہ کیا ہے دوسری جانب شاہراہ بابوسر میں پھنسے تمام سیاحوں کوریسکیوکرلیا گیا ہے، سیاحوں کیلئے مقامی ہوٹل مالکان اورحکومت نےمفت رہائش کاانتظام کیا ہے ۔
ترجمان جی بی حکومت کا کہنا ہے کہ بارش اور سیلاب سے 5 اموات ہوئیں ، ناران کاغان اس وقت بالکل جبکہ شاہراہ قراقرم 2 مقامات سے بند ہے ، شاہراہ قراقرم کی بندش سے ہزاروں مسافر جگہ جگہ پھنسے ہوئے ہیں جبکہ شاہراہ ریشم چھوٹی گاڑیوں کیلئے کھلی ہوئی ہے تاہم شاہراہ ریشم کو بشام تک بحال کرنے کا کام جاری ہے۔
فیض اللہ فراق نے عوام سے اپیل کی کہ حالات معمول پر آنے تک سیاح گلگت بلتستان کا سفر نہ کریں۔
انھوں نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ جی بی حاجی گلبرخان آج شاہراہ بابوسرکےمتاثرہ علاقےکادورہ کریں گے۔
پنجاب، گلگت بلتستان اور کے پی میں زیادہ شدت کی بارش کاامکان ہے: ڈی جی محکمہ موسمیات
ڈی جی محکمہ موسمیات مہر صاحبزاد خان نے جیو پاکستان سے گفتگو میں کہا کہ گلگت میں بابو سرٹاپ والے علاقے میں کافی جانی نقصان ہوا ہے، پنجاب، گلگت بلتستان اورکے پی میں زیادہ شدت کی بارش کا امکان ہے۔
دوسری جانب لاہور میں ائیرپورٹ کے علاقے میں صبح سے اب تک 108 ملی میٹربارش ہوئی،بارش کاسلسلہ مزید 2 دن تک جاری رہنے کا امکان ہے۔
دیامر میں ایمرجنسی نافذ، ریسکیو کارروائیاں جاری
واضح رہےکہ دیامر میں گزشتہ روز آنے والے سیلاب سے اب تک 5 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، چلاس میں سیاحتی مقام بابو سر ٹاپ پر متعدد سیاح سیلابی ریلے میں بہہ کر لاپتا ہوگئے تھے جن کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن تاحال جاری ہے۔
سیلاب سے گرلز اسکول، 2 ہوٹل، پولیس چوکی، پولیس شیلٹر اور شاہراہ بابوسر سے متصل 50 سے زائد مکانات مکمل تباہ ہوئے، 8 کلومیٹر سڑک شدید متاثرہ اور 15مقامات پر روڈ بلاک ہے جب کہ شاہراہ بابوسر پر 4 رابطہ پل بھی تباہ ہو گئے تھے، شدید بارشوں سے مواصلاتی نظام درہم برہم ہوگیا جبکہ رابطوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔
مزید برآں محکمہ موسمیات نے ملک بھر میں مون سون کے دوران شدید بارشوں کی پیشگوئی کی ہے جس کی وجہ سے ٹریفک حادثات، لینڈ سلائیڈنگ، درختوں کا گرنا اور ندی نالوں میں طغیانی کا خطرہ ہے۔