بادلوں کی مختلف قسمیں اور ان کا فرق
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )بادلوں کو بنیادی طور پر ان کی اونچائی اور شکل کے لحاظ سے تین بڑی اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
-
اونچے بادل (High-level Clouds)
یہ بادل زمین سے 6 سے 12 کلومیٹر (20,000 سے 40,000 فٹ) کی اونچائی پر بنتے ہیں۔ ان کی شکل باریک، ریشے دار اور سفید ہوتی ہے۔ یہ پانی کے قطروں کے بجائے برف کے کرسٹلز سے بنے ہوتے ہیں کیونکہ اتنی اونچائی پر درجہ حرارت بہت کم ہوتا ہے۔
* Cirrus (سی رس): یہ پتلے، سفید اور ریشے دار بادل ہوتے ہیں جو پرندے کے پروں کی طرح نظر آتے ہیں۔ ان سے بارش نہیں ہوتی۔
* Cirrostratus (سی رو اسٹریٹس): یہ پتلی چادر کی طرح ہوتے ہیں جو آسمان کو دھندلا کر دیتے ہیں، لیکن ان میں سے سورج یا چاند ہلکا ہلکا نظر آ سکتا ہے۔ اکثر سورج یا چاند کے گرد ہالہ (halo) ان کی وجہ سے بنتا ہے۔
* Cirrocumulus (سی رو کیومولس): یہ چھوٹے، لہر دار اور گچھے دار بادل ہوتے ہیں۔ یہ بہت کم نظر آتے ہیں۔
-
درمیانے بادل (Mid-level Clouds)
یہ بادل زمین سے 2 سے 7 کلومیٹر (6,500 سے 23,000 فٹ) کی اونچائی پر ہوتے ہیں۔ یہ پانی کے قطروں اور برف کے کرسٹلز دونوں سے مل کر بنے ہوتے ہیں۔
* Altostratus (الٹو اسٹریٹس): یہ سرمئی یا نیلے رنگ کی چادر جیسے بادل ہوتے ہیں جو پورے آسمان کو ڈھک لیتے ہیں۔ ان میں سے سورج ہلکی روشنی کی شکل میں دکھائی دیتا ہے لیکن اس کی شکل واضح نہیں ہوتی۔ یہ ہلکی بارش یا برف باری لا سکتے ہیں۔
* Altocumulus (الٹو کیومولس): یہ گول یا گچھے دار بادل ہوتے ہیں جو اکثر قطاروں یا لہروں کی صورت میں نظر آتے ہیں۔ یہ کبھی کبھار ہلکی بارش کا سبب بن سکتے ہیں۔
-
نچلے بادل (Low-level Clouds)
یہ بادل زمین سے 2 کلومیٹر (6,500 فٹ) سے کم اونچائی پر بنتے ہیں۔ یہ زیادہ تر پانی کے قطروں سے بنے ہوتے ہیں۔
* Stratus (اسٹریٹس): یہ ایک لمبی، گہری سرمئی چادر کی طرح ہوتے ہیں جو آسمان کو ڈھک لیتے ہیں۔ یہ اکثر ہلکی بوندا باندی یا دھند (fog) کی وجہ بنتے ہیں۔
* Cumulus (کیومولس): یہ وہ مشہور بادل ہیں جو روئی کے گالوں کی طرح نظر آتے ہیں۔ ان کی بنیاد ہموار اور اوپر کا حصہ گول اور بھاری ہوتا ہے۔ یہ عام طور پر صاف موسم کی نشانی ہوتے ہیں۔
* Cumulonimbus (کیومولونمبس): یہ بادلوں کے بادشاہ ہیں۔ یہ بہت بڑے اور عمودی طور پر پھیلے ہوئے ہوتے ہیں، جو آسمان میں کئی کلومیٹر تک اونچے ہو سکتے ہیں۔ ان سے شدید بارش، طوفان، بجلی اور گرج چمک ہوتی ہے۔
بادلوں کا وزن
یہ ایک حیران کن حقیقت ہے کہ بادل بے وزن نہیں ہوتے۔ ایک اوسط کیومولس بادل میں تقریباً 1.1 ملین پاؤنڈ (تقریباً 5 لاکھ کلوگرام) پانی ہوتا ہے! آپ حیران ہوں گے کہ یہ بادل پھر گرتے کیوں نہیں؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ بادل کے اندر موجود پانی کے قطرے اور برف کے کرسٹلز بہت چھوٹے اور ہلکے ہوتے ہیں۔ یہ چھوٹے ذرات ہوا کے بہاؤ اور درجہ حرارت کی وجہ سے فضا میں تیرتے رہتے ہیں۔ جب یہ قطرے یا کرسٹلز بڑے ہو جاتے ہیں تو وہ بارش یا برف کی شکل میں زمین پر گرنا شروع ہو جاتے ہیں۔
رات کو بادل کیسے بنتے ہیں؟
آپ کا یہ سوال بہت اہم ہے کیونکہ بادل صرف دن کی گرمی سے ہی نہیں بنتے۔
رات کو بادل بننے کا بنیادی اصول بھی وہی ہے: ہوا کا ٹھنڈا ہونا۔ رات کے وقت زمین کی سطح ٹھنڈی ہو جاتی ہے، جس سے اس کے اوپر کی ہوا بھی ٹھنڈی ہو جاتی ہے۔ جب یہ ٹھنڈی ہوا اپنی نمی کو سنبھال نہیں پاتی تو اس میں موجود پانی کے بخارات ٹھنڈے ہو کر پانی کے قطروں میں بدل جاتے ہیں، جو بادلوں کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ اس عمل کو تابکاری ٹھنڈک (Radiational Cooling) کہتے ہیں۔ رات کے وقت جو دھند (fog) بنتی ہے وہ بھی اسی عمل کا نتیجہ ہے۔
سردیوں میں رات کو بادل کیسے بنتے ہیں؟
سردیوں میں رات کے وقت بادلوں کی تشکیل کا عمل اور بھی تیز ہوتا ہے کیونکہ:
* ٹھنڈک میں اضافہ: سردیوں میں راتیں زیادہ لمبی اور ٹھنڈی ہوتی ہیں، جس سے ہوا تیزی سے ٹھنڈی ہوتی ہے۔
* زیادہ نمی: سردیوں میں ہوا میں نمی کا تناسب بڑھ جاتا ہے۔ جب ٹھنڈی ہوا اس نمی کو نہیں روک پاتی تو بادل آسانی سے بن جاتے ہیں۔
* برف کے کرسٹلز: سردیوں میں اونچائی پر موجود بادل پانی کے قطروں کے بجائے برف کے کرسٹلز پر مشتمل ہوتے ہیں۔ یہ کرسٹلز پانی کے بخارات کو براہ راست ٹھوس شکل میں تبدیل کر سکتے ہیں، جس سے بادلوں کی تشکیل کا عمل مزید تیز ہو جاتا ہے۔
اس طرح، بادلوں کی تشکیل صرف دن کی گرمی سے نہیں ہوتی بلکہ ٹھنڈک، نمی اور فضا میں موجود ذرات (جن پر پانی کے قطرے جمع ہوتے ہیں) کے اشتراک سے رات اور سردیوں میں بھی یہ عمل جاری رہتا ہے۔