Daily Roshni News

بجٹ 2024۔۔۔ تحریر۔۔۔حمیراعلیم

بجٹ 2024

تحریر۔۔۔حمیراعلیم

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ بجٹ 2024۔۔۔ تحریر۔۔۔حمیراعلیم )مجھے یہ تو اندازہ تھا کہ بجٹ ہمارے لیے صرف مہنگائی کا طوفان لائے گا اس لیے اس بار سنا نہیں لیکن یہ اندازہ نہیں تھا کہ ہم جو پہلے ہی 17 ٹیکسز ادا کر رہے ہیں ان کو 45% تک بڑھا دیا جائے گا۔دکھ سہیں بی فاختہ اور کوے انڈے کھائیں۔قرضہ لے کر  مغربی ممالک میں جائیدادیں بنائیں سیاستدان اور قرضے اتاریں ہم عوام ۔خیر یہ تو پاکستانیوں کی خود پر خود مسلط شدہ سزا ہے۔لیکن حکمرانوں کو ذرا سی شرم اور خوف خدا تو کرنا ہی چاہیے کیونکہ آخر کار مرنا اور حساب تو انہوں نے بھی دینا ہی ہے۔

45% ٹیکس تو امریکہ اور برطانیہ میں بھی نہیں جہاں پر تعلیم ، صحت کے علاوہ بھی ہزاروں چیزیں وہ اپنے عوام کو مفت میں دیتے ہیں۔اگر کسی کا تنخواہ میں گزارہ نہیں تو حکومت گھر کا آدھا کرایہ اور تمام۔بلز میں سبسڈی دیتی ہے۔ان کی سڑکیں،  پل، عمارات اور دیگر سہولیات کا معیار وہی ہوتا ہے جو ان کے حکمرانوں کا ہوتا ہے۔وہاں عوام کے لئے صرف عذاب اور حکمرانوں اور آفیسرز کے لیے صرف عیش جیسا کوئی تصور نہیں اگر ایسا ہوتا تو وہ جمہوریت نہ کہلاتےبلکہ غاصب کہلاتے اور عوام وہ حشر کرتی جو فرانس میں کیا تھا۔

اگر امریکہ 37% ٹیکس لیتا ہے تو زندگی کی ہر سہولت بھی مہیا کرتا ہے۔ اور 18 سال شیلے کم عمر اور 60 سال سے زائد افراد کو  ماہانہ امدادی وظیفہ بھی۔جب کہ ہم ہر چیز پر اس کی قیمت سے کہیں زیادہ ٹیکس دے کر بھی ٹوٹی پھوٹی سڑکوں،  غیر معیاری ہاسپٹلز، ناکارہ تعلیمی اداروں، گیس بجلی پانی کی عدم دستیابی کے باوجود بھی لاکھوں کے بل ادا کر کے بھی ان بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہیں۔

ہمارے 18 گریڈ آفیسرزسے لے کر وزیر اعظم تک کو 500 لٹر پٹرول، بجلی، گیس، پانی مفت اس کے رد علاوہ لگژری گاڑیاں،  رہائش، چار سے چھ نوکر، ڈرائیور ، گارڈز بھی مفت کے میسر ہیں اور ٹیکس سے استثناء بھی۔اگر اربوں ڈالرز پاونڈز کا مالک سیاستدان اپنے اثاثے ظاہر کرتا بھی ہے توان کی قیمت  سن 1901 کے حساب سے لگا کر چند سو روپے ٹیکس لیا جاتا ہے۔جب کہ عوم ماچسبھی خریدے تو اس کی قیمت سن  5050 کے حسابسے لگا کر اسی سن کے حساب سے ٹیکس لیا جاتا ہے ۔یہ دوہرا معیار کیوں ؟؟؟؟ اور اس سب میں قصور وار کون ہے؟یقینا ہم عوام جو وقت کے فرعونوں کے غلام بنے اندھے گونگی بہرے بن کر اہرام مصر کی تعمیر میں ہلکان تو ہو جاتے ہیں اور اکثر ہلاک بھی مگر اپنے حق کے لیے نہ تو آواز اٹھانے کی ہمت رکھتے ہیں نہ لڑنے کی۔کیا کسی کے پاس اس نا انصافی سے بچنے کی کوئی ترکیب یا حل موجود ہے۔پلیز صرف حل بتائیے نہ کہ فرسٹریشن میں اضافے کے لیے ان کے مزید کارنامے۔کیونکہ اپنے ساتھ ہونے والی ہر نا انصافی سے ہم سب بخوبی واقف ہیں مگر اس سے بچنے کا طریقہ نہیں جانتے۔

Loading