Daily Roshni News

برزخ۔۔۔تحریر۔۔۔حمیراعلیم )

برزخ

تحریر۔۔۔حمیراعلیم

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔برزخ۔۔۔تحریر۔۔۔حمیراعلیم )یہ پہلی بار نہیں ہوا کہ کسی پاکستانی ڈرامہ چینل پر ایسا ڈرامہ پیش کیا گیا ہو جس نے شعائر اللہ کا مذاق اڑایا ہو یا اللہ کے حرام کو حلال ثابت کرنے کی کوشش کی ہو۔پی ٹی وی کے دور میں بھی یہ سب ہوتا رہا ہے۔خصوصا ضیا الحق کے دور میں جب دوپٹہ سر پر لینے کو کہا گیا تو بہت سی خواتین، جن میں پڑھی لکھی بیورو کریٹس بھی شامل تھیں،  نے پی ٹی وی کو اس وقت تک چھوڑ دیا جب تک کہ یہ پالیسی ختم نہیں ہو گئی اور آج بھی اس کا ذکر بڑے فخر سے کرتی ہیں۔ہر ڈرامے میں کسی حجابی یا شلوار ٹخنوں سے اوپر رکھنے، داڑھی والے مرد، یا نمازی کا مذاق اڑانا تو بڑا ہی عام ہے۔کسی باعمل مسلمان کو بے وقوف شو کرنا کیا یہ اللہ کے احکام کی گستاخی توہین مذہب و رسالت نہیں؟

    چند سال پہلے کسی چینل پر ثانیہ سعید کا ایک ڈرامہ دیکھا تھا جس میں لیزبین دکھائی گئی تھیں۔اس وقت چونکہ یہ وبا اتنی عام نہیں ہوئی تھی لہذا اتنا واویلا نہیں مچا۔اگرچہ ہم جنس پرستی کئی عشروں سے پاکستان کے چھوٹے بڑے شہروں میں نہ صرف موجود ہے بلکہ اسے فروغ دینے ایسے لوگوں کی حفاظت اور سہولت کاری انہیں کسی مغربی  یا یورپی ملک  میں رہائش نیشنیلٹی دلوانے کے لیے بڑی بڑی این جی اوز بھی کام کر رہی ہیں۔لیکن اب کچھ عرصے سے بہت سے ڈراموں اور فلمز، جوائے لینڈ، مسز اینڈ مسٹر شمیم، برزخ،  جفا ، ایلسا اور دیگر کارٹونز،کے ذریعے اسے ایک جائز اور نارمل عمل بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔ سچ مانیے تو برزخ ہیری پوٹر یا کسی مہا بھارت ٹائپ ڈرامےکا پاکستانی ورژن لگا جس میں مافوق الفطرت اور ضعیف الاعتقاد فعل پرموٹ کیے گئے ہیں۔جو آج بھی کیلاش قبائل اور دیگر غیر مسلم لوگوں میں رائج ہیں۔ہمارا عقیدہ یہی ہے کہ جب انسان مر جاتا ہے تو اس کی روح برزخ میں چلی جاتی ہے جہاں سے اسے زمین پر آنے کی اجازت نہیں۔اگر اسے زمین پر آنے کی اجازت ہوتی یا مرضی سے گھومنے پھرنے کی تو فوت کرنے کا کوئی مقصد ہی نہیں ہے۔ اور کوئی مردہ شخص خواہ زندگی میں کتنا ہی معتبر یا بزرگ کیوں نہ رہا ہو ہمارے کسی نفع نقصان کا مالک نہیں۔سوائے اللہ کی ذات کے یہ حق کسی کو حاصل نہیں۔

    شیطان نے کھلے عام اللہ تعالٰی کو چیلنج کیا تھا کہ وہ ہمیں اللہ کے احکام کے خلاف لے جائے گا اور یقین مانیے وہ بڑی کامیابی سے اس چیلنج کو پورا کر رہا ہے۔ٹیٹو، میک اپ، برہنگی، نشہ، مخلوط محافل، ناچ گانا، ان سب کا مجموعہ شوبز، ہر حرام ہمارے ہاں نہ صرف رائج ہے بلکہ حلال اجنبی محسوس ہوتا ہے۔

    یاد رکھیے قرآن میں بیان کردہ حرام کسی بھی صورت میں حلال نہیں ہو سکتے۔مغربی ممالک میں گے لیزبین مساجد ہیں جہاں یہ لوگ امامت کرواتے ہیں نمازپڑھتے ہیں شادیاں بھی کرتے ہیں۔ حیرت کی بات ہے پھر بھی خود کو مسلمان شو کرتے ہیں۔حالانکہ ایسے لوگ جو مبینہ طور پر کسی حرام کے مرتکب ہوں مسلمان کہلانے کے لائق نہیں۔خصوصا جب کہ ان پر حد لگتی ہو۔

     اپنے بچوں کو قرآن حدیث کے ذریعے اس فتنے سے آگاہ کیجئے۔کھل کر بتائیے کہ یہ شدید گناہ ہے تاکہ کوئی کتاب، کارٹون، فلم یا ڈرامہ انہیں گمراہ نہ کرے سکے۔چھوٹے بچوں کے لیے مسلم سائٹس کے بنائے ایسے کارٹونز دستیاب ہیں جو حلال حرام بتاتے ہیں انہیں ضرور دکھائیے بلکہ ساتھ بیٹھ کر دکھائیے جہاں وہ سوال کریں انہیں تسلی بخش جواب دیجئے۔پہلے خود مستند علماء کی ویڈیوزدیکھیے تاکہ بچوں کو بتا سکیں۔ اللہ تعالٰی ہمیں اور ہمارے بچوں کو ہر فتنے، حرام اور شیطان سے بچائے اور حلال پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

Loading