بغیر سوچے سمجھے کسی کی بات پر اندھا اعتماد کرنا ہمیشہ نقصان دہ ہوتا ہے۔
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )ایک تاجر اپنے اونٹوں پر سامان لاد کر جنگل سے گزر رہا تھا۔ راستے میں اس کا ایک اونٹ تھک کر بیٹھ گیا۔ تاجر نے بہت کوشش کی کہ اسے اٹھا لے، مگر اونٹ کی طاقت جواب دے چکی تھی۔ آخرکار تاجر نے اس کا سامان دوسرے اونٹوں پر لاد دیا اور بے چارے اونٹ کو جنگل میں چھوڑ کر آگے بڑھ گیا۔ تھوڑی دیر آرام کرنے کے بعد جب اونٹ کو کچھ افاقہ ہوا تو وہ اٹھا اور ادھر ادھر گھومنے لگا۔ اسی جنگل میں ایک شیر، لومڑی اور چیتا رہتے تھے۔ شیر نے جب یہ اجنبی اونٹ دیکھا تو اس کے پاس آیا اور پوچھا، “تم کون ہو؟ میرے جنگل میں کیا کر رہے ہو؟”اونٹ نے اپنی ساری کہانی سنا دی – کیسے لمبے سفر سے تھک کر وہ یہاں آیا ہے۔ شیر کو اس کمزور اونٹ پر ترس آ گیا۔ اس نے کہا، “تم ہمارے مہمان ہو۔ جب تک صحت یاب نہیں ہو جاتے، یہیں رہو۔ ہم تمہاری حفاظت کریں گے۔”اونٹ شیر کی بات مان کر وہیں رہنے لگا۔ لیکن چیتا اور لومڑی دل میں خوش نہیں تھے۔کچھ دن بعد شیر بہت بیمار ہو گیا۔ شکار نہ کر پانے کی وجہ سے وہ کمزور سے کمزور تر ہوتا چلا گیا۔ چیتے نے کہا، “آپ بہت کمزور ہو گئے ہیں۔ اگر جلد شکار نہیں کیا تو حالت مزید خراب ہو جائے گی۔”شیر نے کہا، “میں اب شکار نہیں کر سکتا۔ اگر تم کسی جانور کو میرے پاس لے آؤ تو میں اسے مار کر اپنا اور تمہارا پیٹ بھر سکتا ہوں۔”یہ سنتے ہی لومڑی کے دماغ میں شیطانی خیال آیا۔ اس نے کہا، “اگر آپ چاہیں تو ہم اونٹ کو یہاں لے آتے ہیں۔ آپ اسے کھا لیں۔”شیر غصے میں بولا، “وہ ہمارا مہمان ہے! میں اس کا شکار کبھی نہیں کروں گا۔”لومڑی نے چالاکی سے کہا، “اگر وہ خود کہے کہ مجھے کھا لیں، تو پھر؟”
شیر نے کہا، “اگر وہ خود راضی ہو تو میں اسے کھا سکتا ہوں۔”
یہ سنتے ہی لومڑی اور چیتا اونٹ کے پاس گئے۔ انہوں نے کہا، “ہمارے بادشاہ بہت بیمار ہیں۔ کئی دنوں سے انہوں نے کچھ نہیں کھایا۔ اب ہم میں سے کسی ایک کو قربانی دینی ہوگی۔ چلو بادشاہ کے پاس چلتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمیں کھا لیجیے۔”
سادہ لوح اونٹ بھی ان کے ساتھ چل پڑا۔ جب وہ شیر کے پاس پہنچے تو سب سے پہلے لومڑی بولی، “مہاراج، آپ مجھے کھا لیں۔ چیتا فوراً بولا، “نہیں، تم تو بہت چھوٹی ہو۔ تم سے مہاراج کا پیٹ بھی نہیں بھرے گا۔ مہاراج، آپ مجھے کھا لیں۔”لومڑی بولی، “اگر تم مر گئے تو مہاراج کی حفاظت کون کرے گا؟ نہیں، مہاراج آپ مجھے ہی کھائیں۔”اونٹ نے سوچا، “اگر یہ دونوں اپنے آپ کو پیش کر رہے ہیں اور شیر پھر بھی انہیں نہیں کھا رہا، تو مجھے تو وہ کبھی نہیں کھائے گا۔ آخر میں تو اس کا مہمان ہوں۔”اس نے معصومیت سے کہا، “مہاراج، آپ مجھے کھا لیں۔”
یہ کہنا تھا کہ شیر، چیتا اور لومڑی اس پر ٹوٹ پڑے۔ بے چارہ اونٹ سنبھل بھی نہیں سکا اور دیکھتے ہی دیکھتے ان کی خوراک بن گیا۔
سبق:جو لوگ زیادہ سادہ لوح ہوتے ہیں، وہ دوسروں کی چالاکیوں کا سب سے آسان شکار بن جاتے ہیں۔ بغیر سوچے سمجھے کسی کی بات پر اندھا اعتماد کرنا ہمیشہ نقصان دہ ہوتا ہے۔🍁
![]()

