بنگلوں اور کوٹھیوں میں محبتیں اور احساس ہوتے تو ۔۔۔
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل)بنگلوں اور کوٹھیوں میں محبتیں اور احساس ہوتے تو جاگیر دار کی بیٹی ہیر سیال کبھی بھی ایک چرواہے کے ساتھ نہ بھاگتی ۔۔۔
شاہ ایران کی ملکہ شیریں کبھی بھی ایک مزدور سے محبت نہ کرتی۔۔۔
بڑے قبیلے کی لیلی ایک چھوٹے سے قبیلے والے مجنوں کی محبت میں گرفتار نہ ہوتی۔۔۔۔
یہ جو پاکستان میں چار کروڑ لڑکیاں پینتیس برس کی ہوکر ابھی تک کوٹھیاں بنگلوں والوں کے انتظار میں بیٹھے ہیں وہ یاد رکھیں کہ غریب آدمی کبھی بھی اپنی بیوی کی زندگی عذاب نہیں بناتا ۔۔کبھی بھی عورت سے جینے کا حق نہیں چھینتا ۔۔۔
غریب بندہ بھلے خود سولی چڑھ جائے لیکن اپنے بیوی بچوں کو ضرور کھلاتا ہے ۔۔۔
امیر لوگ دولت کے نشے میں اس قدر ڈوبے ہوتے ہیں کہ عورت ان کے پاوں کی جوتی ہوتی ہے جسے وہ ہفتے بعد مہینے بعد بدلتے رہتے ہیں۔۔۔
بنت حوا کچھ ہوش کر ۔۔۔سبق سیکھ ۔۔۔ آپکو محبتیں و راحتیں کوٹھیوں بنگلوں میں نہیں ۔۔۔جھونپڑیوں میں کچے گھروں میں ملیں گی۔۔
اے سی اور کولر پنکھوں سے ہاتھ والا پنکھا ہزار درجے بہتر ہوتا ہے ۔۔
تھوڑا بہت نہیں ۔۔۔پورا سوچئے۔۔۔
اپنی بہن بیٹی کو کوٹھیوں بنگلوں کے بجائے کچے گھروں میں بیاہیں اور سکون پائیں ۔۔
اگر آپ لوگوں کی ترجیح کوٹھیاں بنگلے رہے تو پھر اپنی بہن بیٹی کی لاشیں پنکھوں سے لٹکی ہوئی بھی اتارنے کے لئے تیار رہیں ۔۔۔۔
Zunai Sha
منقول