بڑھتے ہوئے بچوں کی محفوظ نشو و نما کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کیجیے
تحریر۔۔۔راشدہ افت
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔۔ بڑھتے ہوئے بچوں کی محفوظ نشو و نما کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کیجیے۔۔۔ تحریر۔۔۔راشدہ افت )ہیں اور ادھر ادھر بھاگ جاتے ہیں۔ آپ احتیاطاً فلش پر ایسی چیز (لکڑی کا تختہ وغیرہ) رکھ دیں کہ وہ پور اڈ ھک جائے۔
بالٹیوں اور ٹبوں میں پانی بھر کر نہ رکھیں اور ہاتھ ٹب میں مزاحمتی میٹ لگائیں جو بچے کو پھسلنے سے روکے۔
گھر سجاتے وقت:جس گھر میں بچے چھوٹے ہوں وہاں گھر کی آرائش بچوں کی موجودگی کو مد نظر رکھتے ہوئے کرنا چاہیے۔ بچوں کی اس نفسیات کا ضرور خیال رکھیں کہ وہ اپنے ماحول اور اپنے ارد گرد پھیلی | اشیاء کے بارے میں جانے کی جستجو میں لگے رہتے ہیں۔ دور سے جو چیز انہیں اچھی لگے گی ، وہ اسے قریب سے دیکھنا ور چھونا چاہتے ہیں۔ جو چیزیں پاس ہوتی ہیں اس کی چھان بین کرتے ہیں۔
توڑ پھوڑ کرتے ہیں اور ان کا مزا بھی چکھتے ہیں۔ اس لیے تمام قیمتی اشیاء مثل از یورات اور کیمیائی اشیاءوغیرہ ان کی پہنچ سے دور رکھیں۔
پوشش لگانا:( غلاف وغیرہ) سفید کپڑوں، گدوں، تکیوں اور پردوں کے لیے ایسے کپڑے کا انتخاب کیجیے جو آسانی سے دھل جائیں۔ اگر کپڑے چھپائی والے یا نقش نگار والے ہوں تو اور بھی اچھا ہے۔ یہ کئی خامیاں چھپالیتے ہیں۔ داغ دھبوں کو بھی اپنے اندر داغ دھبوں کو بھی مخفی کر لیتے ہیں۔
دیواریں:جب گھر میں ننھا مصور “ موجود ہو تو بہتر ہے کہ آپ گھر کی دیواریں سفید رنگ میں رنگوائیں۔ بچے ان پر نقش و نگار تو بنائیں گے مگر اس کا ایک فائدہ یہ ہو گا کہ سفید رنگ کی وجہ سے آپ خود بھی برش کے ذریعے ان جگہوں کو رنگ سکتی ہیں اور یوں نقش و نگار ہاتھ کے ہاتھ صاف۔
فرنیچر:خوب صورت لیمپ اور سجاوٹ والی چیزیں (خاص کر شیشے میز پر یا ایسی جگہ نہ رکھیں، جہاں بچے آسانی سے پہنچ جائیں۔ اسی طرح کتابوں کے خانےبھی شیشے سے بند ہوں اور تالا لگا ہوا ہو، بصورت دیگر بچے ان کتابوں کو الماری سے نکال کر ان پر طبع آزمائی کریں گے۔
آخر میں یہ بات کہ اس دوران اپنے بچے کی تربیت کرتی جائیں۔ اسے پیار محبت اور شفقت سے بتائیں کہ یہ کرنا ہے، یہ نہیں کرنا ہے۔
بچہ معصوم ہوتا ہے اور اس کا ذہن بالکل سادہ ہوتا ہے۔ پیار سے وہ سب کچھ سمجھتا ہے اور سختی سے باغی ہو جاتا ہے۔
ذیل کی باتوں پر بھی توجہ دیں … کھانے کھلانے سے قبل بچوں کے ہاتھ ضرور دھلوائیں۔ خاص کر جانوروں (ہلی وغیرہ) کے ساتھ کھیلنے کے بعد ۔
…. ہاتھ روم کے دروازے میں تالا ایسا لگائیں کہ جو اندر سے بند ہو جانے کی صورت میں صرف اندر ہی سے نہیں بلکہ باہر سے بھی کھل سکے۔ ہاتھ روم میں بچوں کو اکیلا ہر گز نہ چھوڑیں۔
…. سائیکل یا ٹرائی سائیکل چلاتے وقت بچے کے پاس رہیں۔
… آگ کے قریب بچے کو نہ جانے دیں اور نہ ہی اسے آگ سے کھیلنے دیں۔ …. گر یا فرائی پین کا دستہ باہر کی بجائے اندر کی طرف رکھیں تا کہ بچھ پکڑ نہ سکے۔
…. دروازوں پر تالے لگا کر رکھیں، اور یہ ممکن نہ ہو تو دروازے کے ساتھ گھنٹی لگائیں تاکہ جب بچہ دروازہ کھولنا چاہے تو آپ کو گھنٹی کی آوازخبر دار کر دے۔
… نقل پذیر سیڑھیاں، جھولے اور سلائیڈ قسم کی چیزوں کو گاہے بگاہے چیک کرتی رہیں، ان کے بیچ ڈھیلے تو نہیں۔
باغ میں جب بچے کھیل رہے ہوں اور وہاں کوئی چھوٹا تالاب یا سوئمنگ پول ہو تو مزید
زیادہ نگرانی کی ضرورت ہے۔
…. شیشوں کے دروازوں پر بچے کی آنکھوں کی سطح کے مطابق رنگین ٹیپ چپکا دیں۔ اگر
دروازہ بند ہوگا تو بچہ ٹیپ کی مدد سے شیشے کی شناخت کر سکے اور ٹکرانے سے محفوظ رہے۔
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ ستمبر2025
![]()

