“بیعت تین قسم کی ہوتی ہے۔”
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔۔ تحریر۔۔۔ حضرت خواجہ فقیر صوفی دوست محمد شاہ صاحب مدظلہ العالی )
١۔ بیعت اسلام: کفر سے اسلام میں داخل ہونا۔
٢۔ بیعت جہاد: جہاد کیلئے، بیعت کے بعد جہاد سے مجاہدین بن جاتا ہے۔
٣۔ بیعت تقوٰی: پیری مریدی۔
بیعت ہونے سے پہلے آپ جو بھی برا خیال کرتے تھے وہ معاف کردیا جائے گا لیکن بیعت کے بعد آپ اسے گناہ کبیرہ سمجھیں۔ بیعت اللہ اور رسول اللہﷺ کی ہوتی ہے، پیر کی نہیں ہوتی۔ جو پیر اپنے ہاتھ پر بیعت کرتا ہے وہ شرک کرتا ہے۔ پیر جب بیعت کرتا ہے پہلے وہ اپنی نفی کرتا ہے جب پیر نے اپنی نفی کردی تو فنافی الرسول، فنافی اللہ ہوجاتا ہے پھر بقاباللہ ہوجاتا ہے پیر کا ہاتھ اس کے اپنے پیر کا ہوگیا اسی طرح پورے سلسلے سے ہوتا ہوا حضور پاکﷺ سے مل گیا، حضور پاکﷺ کے ہاتھ پر اللہ کا قُرب ہوتا ہے۔
يَدُ اللَّهِ فَوْقَ أَيْدِيهِم .
ان کے ہاتھوں پر ﷲ کا ہاتھ ہے۔(پ26، ص الفتح، ع9، ت10)
“فَوْقَ” حضور پاکﷺ کا مقام ہے جس کی حد نہیں لاحد ہے ہر آن میں ہر شان میں الگ الگ تجلّی نظر آتی ہے۔ عمر ختم ہوجائےگی لیکن تجلّی جلوہ الگ نظر آئے گا اور بندہ ہمیشہ مرید رہے گا۔
جب بندہ بیعت ہوگیا تو پیر گواہ ہوگیا جس مقدمے کا گواہ ہو وہ کامیاب ہوتا ہے ایک میں ضم ہوگئے تو چار میں ضم ہوگئے، پیر تو پہلے ہی فنافی الرسول، فنافی اللہ بقاباللہ ہوتے ہیں تو یہ مقامات مفت میں ملتے ہیں۔ عارفوں کے اس راستہ میں نزدیک راستہ “دل” کا ہے اور دل اپنے مرشد پاک کے ہاتھوں میں دے دیں۔ ان کا ہی ڈھول بجائیں ان کا ہی خیال کریں چوبیس گھنٹے جب آپ اس خیال میں گم رہیں اور تو یہ خیال آپ کو حضور پاکﷺ تک پہنچا دے گا اور اللہ تک رسائی ہوجائے گی۔ مرشد پاک کعبے کا کردار ادا کرتے ہیں۔ کعبہ مقصد نہیں مقصد تو اللہ ہے۔ کعبہ مقدس ہے اس کی تعظیم ہے۔ اس کعبے میں جانا اور قبول حج کا انعام جنت ہے۔ مرشد کریم والے کعبے کا حج کرنے سے اللہ کا وصال ہوجاتا ہے۔
مصنف: حضرت خواجہ فقیر صوفی دوست محمد شاہ صاحب مدظلہ العالی
از اقتباس: (نقیب عرفان، جلد اول، صفحہ نمبر 160)