Daily Roshni News

بیورو کریسی مریم نواز کے اقدامات میں رکاوٹ ؟۔۔۔تجزیہ،۔۔۔شہزاد قریشی

بیورو کریسی مریم نواز کے اقدامات میں رکاوٹ ؟

رمضان پیکچ  کیلئے نادرا ریکارڈ پر انحصار کیا گیا، غریب پھر رہ گئے

سوشل ویلفیئر ، بیت المال اور زکوۃ کے رجسٹر ڈ افراد اصل حقدار

دیہی علاقوں میں کالج اساتذہ سے محروم ، شہری مفت تنخواہیں لے رہے

تجزیہ،۔۔۔شہزاد قریشی

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔تجزیہ ۔۔۔شہزاد قریشی )وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی عوام دوست پالیسیوں کا گراس روٹ لیول پر اثر کیوں نہیں ہو رہا؟ رمضان پیچ اور الیکٹرانک سکوٹر برائے طلباء سیکیم رنگ کیوں نہیں دکھا رہی ؟ مشاورت کے عمل میں کوئی خامی یا بیورو کریسی کے روایتی فریب سے رمضان نگہبان پیچ میں امراء، صاحب ثروت اور متنول گھرانوں شامل ہو گئے ، معذور اور ا معذور اور انتہائی مستحقین کیسے نظر انداز ہوئے ؟ اساتذہ سے محروم طلباء اور طالبات سرکاری کالجوں سکولوں سے دور رہنے پر مجبور لیکن ان کے لئے آسان قرضوں پر سکوٹیاں کیا رنگ لائیں گی شہری کا لجوں ، سکولوں میں اساتذہ کی بھر مار طلباء نا پید ، دیہاتی کالجوں سکولوں میں طلباء کی بھر مار اساتذہ کی عدم دستیابی ، قرضوں سے ادا کی جانے والی تنخواہوں کی افادیت کیسے حاصل ہوگی؟ بلا شبه مریم نواز نے عوامی خدمت اور عوام کی شنوائی کیلئے دن رات ایک کر رکھا ہے لیکن ان اقدامات کے اثرات و ثمرات کو گراس روٹ سطح پر پذیرائی تب ملے گی جب بگڑے ہوئے نظام کی درستی اور دور اندیش مشاورت پر انحصار ہوگا ، اس امر کی جامع مثالیں رمضان پیچ اور الیکٹرک سکوٹرسکیم ہے، رمضان سکیم میں جو ڈیٹا لیا گیا وہ نادرا سے حاصل کیا گیا اور فیلڈ کے تقسیم کے عمل میں تقریبا 50 فیصد ایسے گھرانوں کو رمضان پیچ پہنچانے کی کوشش کی جو صاحب ثروت اور متنول گھرانے ہیں جبکہ معذور افراد اور حقیقی غربا محروم رہ گئے، اس تقسیم کار میں اگر نادرا کی بجائے سوشل ویلفیئر پنجاب، بیت المال اور زکواة کے کھاتوں میں رجسٹرڈ افراد کو شامل کیا جاتا تو عوام کی حقیقی خدمت کا احساس اجاگر ہوتا، جس رفتار سے یونین کونسل اور گاؤں محلہ کی سطح تک گھر دروازے تک – راشن پہنچایا جا رہا ہے اگر اس سرعت کے ساتھ لوکل انتظامیہ نمبردار نیٹ ورک کے ذریعے حقیقی مستحقین کی رجسٹریشن کرتی تو یہ صرف ایک ہفتہ میں مکمل کی جا سکتی تھی جس کی طرف کسی وزیر مشیر نے توجہ نہیں دی بیورو کریٹ بھی سب اچھا ہے کی صدائیں ۔ بلند کرتے رہے، ادھر الیکٹرک سکوٹروں کی کھیپ پر خطیر رقم خرچ کر کے طلبا و طالبات کو نئے کھلونے دیئے جا رہے ہیں، پنجاب کےکالجوں میں سینکڑوں کالج ایسے ہیں جن میں کمپیوٹر ٹیچر کی پوسٹ ہی موجود نہیں – لاکھوں طلباء وطالبات کمپیوٹر کی بنیادی تعلیم سے محروم ہیں جو کہ دور جدید کی اہم ترین – ضرورت ہے گذشتہ ادوار میں دیہی کالجوں اور سکولوں میں اساتذہ کی انتہائی کمی واقع ہوئی جبکہ شہری علاقوں کے کالجوں میں طلباء کی تناسب سے کہیں زیادہ اساتذہ مفت کی تنخواہیں ڈکارتے رہے جو قومی اور صوبائی خزانے پر بوجھ ہے، اساتذہ کی کمی پوری کرنے کے لئے نہ صرف شہری بلکہ دیہات کے کالجوں میں بھی تعیناتیاں کی جائیں، جوں کی طرح اساتذہ کی ملازمت کی عمر میں اضافہ ضروری ہے تا کہ ان کے تجربات اور پیشہ وارانہ مہارت سے قوم زیادہ سے زیادہ مفید ہو سکے، ایک رپورٹ کے مطابق صرف لاہور میں بڑھتے جرائم جن میں ڈکیتیاں، گاڑی چوری قتل و غارت ، قبضہ مافیا اور دیگر معاشرتی جرائم شامل ہیں ہی سی پی او لاہور کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے جنہیں تمغہ خدمت سے نوازا گیا ہے۔

Loading