بے جا فکر و تشویش
درد سرکا اہم سبب ہے
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )جو لوگ ہر وقت اُلجھے ہوئے ، متفکر، پریشان اور جذباتی ہیجان میں مبتلا رہتے ہیں ان کے سر کے درد میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ وہ افراد جو عام طور پر خوش و خرم ، پر سکون رہتے ہیں اور زندگی کو پر لطف انداز میں گزارنے کے عادی ہوتے ہیں، انہیں سر کا درد بہت کم ہوتا ہے۔ سردرد اور درد سر میں بظاہر لفظوں کا الٹ پھیر کا ہی فرق ہے لیکن دراصل دونوں میں خاصا فرق ہے۔ سر درد کا تعلق محض آپ کے سر عزیز سے ہے جبکہ دردِ سر ، نالائق شاگرد، بد مزاج افسر اور کام چور ماتحت کی صورت میں بھی رونما ہو سکتا ہے بھی بجائے خود سر کا درد بھی اچھا خاصا دردسر ہوتا ہے۔ سر کے درد کا شمار انسان کے بڑے پرانے کرم فرماؤں میں ہوتا ہے۔ دنیا کے کسی بھی کونے میں نکل جائیے، کسی بھی درد کی تاریخ اُٹھا کر پڑھ ڈالیے، سر کا درد انسان کو اپنی موجودگی کا احساس دلاتا رہا ہے
ایک اندازہ کہ ایک وقت میں چار کروڑ افراد سر کے درد سے دو چار نظر آتے ہیں۔ دنیا کی توے فیصد آبادی سیال میں کم از کم ایک یادو بار سر کے درد میں مبتلا ہوتی ہے۔ سر کے درد کو یہ افتخار بھی حاصل ہے کہ یہ دوسرا بڑا مرض ہے جس سے نجات حاصل کرنے کے لیے لوگ دواؤں کا سہارا لینے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ اب آپ پوچھیں گے کہ پہلا بڑا مرض کون سا ہے۔ تو صاحب یہ ہے زکام ! درد سر کی طرح سر کے درد کی بھی کئی اقسام ہوتی ہیں اور اگر آپ سر کے درد سے چھٹکارا حاصل کرنے کے خواہش مند ہیں تو سب سے پہلے آپ کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ آپ کو کون سی قسم کا سر کا درد لا حق ہے۔
آئے….! سر کے درد کی اقسام سے تعارف حاصل کرتے ہیں۔
تناؤ والا سر کا درد: اس قسم کے سر کے درد میں، گردن، کندھوں اور کھوپڑی کے عضلات میں تناؤ ( ٹینشن) محسوس ہوتا ہے جس کا سبب عام طور پر جذباتی ہیجان ہوتا ہے۔ یہ درد عموما سر کی پچھلی جانب شروع ہوتا ہے اور کھوپڑی کی دونوں جانب پھیل جاتا ہے۔
درد شقیقہ (مائیگرین): تناؤ والے سر کے درد کے مقابلے میں زیادہ شدت کا حامل ہوتا ہے۔ یہ درد عام طور پر سر کی ایک جانب اور اکثر ایک آنکھ کے پیچھے کی طرف محسوس ہوتا ہے۔ مردوں کے مقابلے میں تین گنا خواتین اس درد میں مبتلا ہو سکتی ہیں جس کی وجہ ان کے جسم میں ہارمونز کی تبدیلیاں ہوتی ہیں۔
گچھا نما سر کا درد (کلسٹر ہیڈ ایک): اس قسم کا درد زیادہ تر مردوں کو ہوتا ہے۔ اس کی نشانی یہ ہے کہ آنکھوں یا کنپٹی کے گرد جلتا ہوا اور چھتا ہوا سا درد محسوس ہوتا ہے۔ درد والی سمت آنکھ سے پانی بہنے لگتا ہے اور ناک بھی بہتی ہے۔ چوٹ کے بعد ، سر درد: کسی حادثے یا سر پر ملکی چوٹ لگ جانے کے بعد بھی سر کا درد محسوس ہونے لگتا ہے۔ اس قسم کا سر کا درد حادثے کے بعد ہفتوں بلکہ کبھی کبھی مہینوں تک پیچھا نہیں چھوڑتا۔ زود حسیت (الرجی) کی وجہ . سے سر کا درد مسلسل بہتی ناک آنکھوں سے پانی بہنا اور گلے میں مستقل خراش، ان تکالیف کے ساتھ سر کا درد بھی چلا آتا ہے۔ اس قسم کا درد کسی خاص غذا کو کھانے یاما حولیاتی تبدیلی کی وجہ سے واقع ہوتا ہے۔ سائی نس سر کا درد: “ سائی نس ” دراصل کھوپڑی کا وہ حصہ ہے جس میں ہوا بھری ہوتی ہے اور اس کا تعلق ناک سے ہوتا ہے۔ اس قسم کے درد میں ناک کا ایک نتھنا یا دونوں نتھنے بند ہو جاتے ہیں اور درد گالوں سے پیشانی کی طرف جاتا محسوس ہوتا ہے۔ متاثرہ حصہ اتنا حساس ہو جاتا ہے کہ اگر اسے انگلی سے چھو دیں تو فور الکلیف محسوس ہوتی ہے۔ آپ کسی بھی قسم کے سر کے درد میں مبتلا ہوں ، ڈاکٹر سے رجوع کرنے کے ساتھ آپ متعدد ایسے طریقے بھی اختیار کر سکتے ہیں جن کی بدولت سر کے درد میں کمی لا سکتے ہیں یا اس سے بالکل نجات حاصل کر سکتے ہیں۔ آئیے دیکھیں یہ طریقےکون سے ہیں۔
پرسکون ہوجائیے: سر کے درد کی زیادہ تر اقسام ذہنی تناؤ سے متعلق ہوتی ہیں اس لیے پر سکون ہو جانا، سر کے درد کو دور بھگانے کا سب سے اولین اور موثر نسخہ ہے۔ بعض ڈاکٹر مشورہ دیتے ہیں کہ آپ ایسی صورت میں تقریباً بیس منٹ کے لیے پر سکون انداز میں لیٹ جائیں۔ آپ محسوس کریں کہ یہ آرام آپ کے لیے اتنا ہی مددگار ثابت ہوا ہے جتنا کہ درد دور کرنے والی دوائیں ثابت ہو سکتی ہیں۔ ڈاکٹر کہتے ہیں کہ آپ مراقبہ اور
یوگا کی مشقیں بھی کر سکتے ہیں۔ آپ چاہیں تو تفریحی نوعیت کا مطالعہ بھی کر سکتے ہیں یا کسی اور دلچسپ مشغلے میں مصروف ہو سکتے ہیں۔
اپنی غذائی عادات میں تبدیلی لائیے: درد شقیقه (مائیگرین) یا آدھے سر کے درد کا خاصا گہرا تعلق غذائی عادات سے بھی ہوتا ہے۔ عام طور پر لوگ ناشتہ بالکل نہیں کرتے ، دو پہر میں ڈٹ کر کھاتے ہیں اور رات میں ٹھونس ٹھونس کر کھاتے ہیں جبکہ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ اپنی غذاؤں کو دن بھر میں متوازن انداز سے پھیلا دینا چاہیے یعنی پیٹ بھر کر ناشتہ کیا جائے، مناسب انداز میں دوپہر کا کھانا کھایا جائے اور اعتدال کے ساتھ رات کا کھانا نوش کیا جائے ۔ خاص طور پر اس صورت میں کہ شام کا وقت ٹی وی کے سامنے گزرتا ہو۔ اپنا طرز زندگی تبدیل کیجیے: اگر آپ ہر اختتام ہفتہ سر میں درد کی شکایت محسوس کرتے ہیں اور آپ کا تجربہ یہ ہو کہ جب بھی آپ تفریح کا ارادہ کرتے ہیں، سر کا درد آپ کے ارادے کو درہم برہم کرنے کے لیے آپہنچتا ہے تو ایسی صورت میں طرز زندگی تبدیل کرنا چاہیے۔ بیشتر ماہرین کے خیال میں اس قسم کے درد کی وجہ ہفتہ وار تعطیل کی شب رات گئے تک جاگنا اور گھر سے باہر رہنا اور پھر تعطیل کے روز ، دن چڑھے تک سونا ہے۔ بہتر ہے کہ ہفتہ وار تعطیل کی شب اور تعطیل کے دن اپنے معمولات وہی رکھیں جس طرح کہ روزانہ ہوتے ہیں۔ اس طرح جسم ہفتہ میں ایک یادو دن کے لیے اچانک تبدیلی سے محفوظ رہتا ہے۔ جو لوگ ہر انتقام هفته درد شقیقہ محسوس کرتے ہیں، انہیں ہفتہ وار تعطیل کے دن سوتے رہنے کی عادت ترک کر دینی چاہیے۔
کیفین سے نجات حاصل کیجیے : ایے مشروبات جن میں کیفین پائی جاتی ہے مثلا کافی، چائے وغیرہ تو کئی لوگ ان مشروبات کو ترک کرنے کی صورت میں آپ سر کے درد سے دوچار ہو جاتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کیفین کا عادی ہو جاتا ہے۔ جسم میں کیفین کی جتنی زیادہ مقدار پہنچتی ہے، جسم کی طلب “ اتنی ہی بڑھتی جاتی ہے۔ کیفین چھوڑنے کے نتیجے میں سر کا درد صبح سویرے بیدار ہونے کے بعد عام ہے۔ کیفین والے مشروبات کا استعمال کرنے کے عادی افراد بہتر ہے کہ ڈی کیفی نیٹیڈ کافی، جڑی بوٹیوں والی چائے اور نان سیفی نیٹیڈ سوڈا وغیرہ لیا کریں اور ان کی مقدار میں بھی بتدریج کمی لے آئیں۔
جذباتی ہیجان سے بچیے، خوش رہیے: جو لوگ ہر وقت الجھے ہوئے ، متفکر، پریشان اور جذباتی ہیجان میں رہتے ہیں ان کے سر کے درد میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں جبکہ وہ افراد جو عام طور پر خوش و خرم ، پر سکون رہتے ہیں اور زندگی کو پر لطف انداز میں گزارنے کے عادی ہوتے ہیں، سر کا دردانہیں بہت کم ہوتا ہے۔
ایک ماہر نے پانچ ایسے سوالات ترتیب دیے ہیں جن کی مدد سے معلوم کیا جا سکتا ہے کہ سر کا درد، کسی جذباتی ہیجان کا نتیجہ ہے یا نہیں۔
سوالات مندرجہ ذیل ہیں:
…. کیا میں ایک خوش و خرم فرد ہوں؟
…. کیا میں خود کو پسند کرتا ہوں؟
… کیا میں مہربان اور درگزر کرنے والا
فرد ہوں؟ ہیے…. کیا میں قابل اعتماد ہوں؟ …. کیا میں ہر حالت میں بہترین ” کی تلاش کرتا ہوں ؟
اگر آپ نے مذکورہ بالا تمام سوالوں کے جواب نہیں ” میں دیے ہیں تو اس بات کا واضح امکان موجود ہے کہ آپ کے سر کے درد کا گہرا تعلق آپ کے جذباتی ہیجان اور آپ کے متفکر رہنے سے ہے۔ ماہرین کا مشورہ ہے کہ آپ اپنے خیالات میں تبدیلی لائیں اور مثبت انداز میں سوچنے کی عادت ڈالیں۔ زندگی کو ہنس کر گزارنا سیکھیں اور مشکلات و مصائب سے پریشان ہونا چھوڑ دیں۔ ورزش: بلکی لیکن با قاعدہ ورزش (ایک دن میں صرف پندرہ منٹ کے لیے اور ہفتے میں چار دن ) سر کے درد سے نجات دلا سکتی ہے۔ چہل قدمی، جاگنگ یا کوئی اور ایسی ہلکی پھلکی ورزش کریں جو جسم میں دوران خون کو تیز کر دے جس کے نتیجے میں جسم میں خصوصاً دماغ کو تازہ ہوا یعنی آکسیجن کی بڑی مقدار مہیا ہو سکے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ اس طرح کی ورزش کے نتیجے میں صدی قسم کے سر کے درد سے بھی جلد نجات مل سکتی ہے۔
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ ستمبر2021