تحریری سلسلہ نمبر 12
مضمون نگارہ
تحریر۔۔۔سیّدہ ماہ جبین
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ تحریری سلسلہ نمبر 12۔۔۔۔ تحریر۔۔۔سیّدہ ماہ جبین)علامہ محمد اقبال کی تابندہ زیست کے چند درخشندہ پہلو
دورانِ مطالعہ کشید کردہ ۔۔۔ اقبال کی چند باتیں احبابِ دریچہ کے ذوقِ مطالعہ کی نظر:
علی بخش لگ بھگ دس سال کی عمر سے لے کر رحلت تک علامہ محمد اقبال کا ہر طرح سے خدمت گزار رہا. ٢٢ دسمبر ١٩٥٧ میں دئیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں حیات اقبال کے بارے میں کہتا ہے کہ :
آپ تہجد پابندی سے پڑھتے۔ فجر کی نماز ادا کرنے کے بعد بلند آواز سے قرآن پاک کی تلاوت کرتے ۔پھر آرام دہ کرسی پر دراز ہو جایا کرتے۔ حقہ پیتے، عدالتی کیسوں پرنظر ڈالنے کے دوران اکثر شعر کی آمد ہونے لگتی۔ شعر گوئی کی طاری اس کیفیت میں مجھے پکارتے یا تالی بجا کر کہتے کہ میری بیاض اور قلمدان لاؤ۔ بے قرار رہتے۔ شعر گوئی کے دوران اور اس کے علاوہ بھی دن میں کئی بار مجھ سے قرآنِ مجید منگوایا کرتے۔
اسی حوالے سے اقبال پر لکھا گیا قطعہ ملاحظہ فرمائیے گا۔۔۔
قطعہ
قرآں کی روشنی سے جگمگاتا اس کا ہر مصرع
نیارخ زندگی کو دینے کا اقبال ماہِرہے
قرآں کی ترجمانی کرنے والا شاعرِ مشرق
مفکّر ہے مدبّر مہ جبیں اقبال شاہرہے
آپ ہمیشہ عدالت عدالتی اوقات سے دس پندرہ منٹ پہلے روانہ ہوتے۔ ایک ماہ میں صرف اور صرف ٥٠٠ روپے فیس کے برابر کیس آ جاتے تو مزید کیس نہیں لیتے کیونکہ ماہانہ اخراجات اس رقم سے ادا ہو جایا کرتے۔
آپ مزاج کے نرم تھے ۔
نیند کچی تھی ذرا سی آواز سے چونک جایا کرتے۔ نہایت نرم دل اور طبیعت کے مہربان رہے۔ ایک بار چور گھر میں گھس آیا۔ کسی نے پٹائی کی تو اس کا ہاتھ روک دیا اور کہا کہ نہ پیٹو۔ اسے کھانا کھلا کر آزاد کر دیا ۔
کسی شاعرہ کا شعر ہے کہ
رقم نظم و نثر میں قوم کی تقدیر کرڈالی
کلام اس کا سبھی شیریں ہے، تن من اس کاطاہِرہے
آپ کو سردیوں کےموسم میں عید کے موقع پر سویوں پر دہی ڈال کر کھانے کی وجہ سے گلے کی تکلیف شروع ہو گئی۔ مسلسل کھانستے رہنے کی وجہ سے آواز بیٹھ گئی ۔ وفات تک یہی کیفیت رہی.
اقبال کی زندگی ،کام اور کلام قابلِ مطالعہ اور قابلِ عمل ہے۔
کسی نے اپنے اشعار میں اقبال کی درخشندہ زندگی کی کیا خوب عکاسی کی.۔۔
وہ کہتا ہے مسخّر کیجیے آفاق کو لوگو
سمجھ سے اس لٸے اقبال ہم لوگوں کےباہر ہے
پڑھو مطلب سمجھ کر میرے پیارو سارے شعر اس کے
بلندی کا سبق دیتا ہے یہ اقبال قاہِر ہے