ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )ایک چیز کا نام ہے تعلق داری ، یہ وہ زہر ہے جو ہند و پاک میں انگریز نے گھولا ، یعنی جو انکے لئے کام کرتے تھے ، یا کسی طرح سے عوام کو کنٹرول کر سکتے تھے ، انگریز نے انکے ساتھ تعلقات بڑھاۓ ، اور پھر انکو زمینوں ، نوکریوں اور دوسری مراعات سے نوازا – تعلق داری کا یہ زہر سارے نظام کی جڑ میں بیٹھا ہوا ہے ، ان پڑھ سے لے کر پی ایچ ڈی جیسی اعلی تعلیم رکھنے والے تک اس تعلق داری کے سہارے جی رہے ہیں ، ہر شخص یہ کہتا ملے گا کہ
ایس ایچ او میرا واقف ہے
ایس ڈی او اپنا بندہ ہے
میجر صاحب میرے پھوپھڑ ہیں
ڈی ایچ او ہمارے گاؤں کا ہے
ایم این اے میرے ابو کا کلاس فیلو ہے
ایم پی اے میرا ماموں ہے
بلا بلا بلا
اور حیرت کی بات یہ ہے کہ یہی لوگ کرپشن کرپشن کے راگ دن رات الاپتے ہیں ، اور جب اپنا کوئی کام نکلوانا ہو اور معلوم ہو کہ قانونی طور پر غلط ہے ، یہی لوگ اپنے پھوپھڑ ، ماسڑ ، کلاس فیلو وغیرہ ڈھونڈنے میں لگ جاتے ہیں ، فوج ، پولیس ، صحت ، انصاف ، تعلیم ، ٹرانسپورٹ آخر کون سا محکمہ ایسا نہیں جہاں لوگوں نے اپنے تعلقات کی بنا پر اپنے رشتہ داروں کو نوکریاں نہیں دلوائیں ؟ جہالت تو یہ ہے کہ ایک بندہ مجھے بتاتا ہے کہ میں تو فلاں جماعت کو ووٹ دونگا ، میں نے پوچھا کیوں ، کہنے لگا وہ جی اس نے میری بہن کو نوکری دلوائی ، ایم این اے صاحب نے سفارش کر دی تھی ، اگر وہ نہ کرتے تو ہمیں نوکری نہیں ملنی تھی ، جب لوگ یہ کہتے ہیں کہ ہم کیا کریں ، یہاں اسکے بغیر کام نہیں ہوتا ، تو میں یہی کہتا ہوں کہ سب یہی کہتے ہیں ، سفارش کے بغیر کام کروانا ہماری عادت بن چکی ہے جیسے کہ ایک نشئی کہتا ہے کہ جی سگریٹ کے بغیر گزارا نہیں ہوتا ، پھر کرپشن کرپشن کی دھاڑیں مارنا تو بند کر دو ، یہاں ہر کوئی کرپٹ ہے ، بس لیول لیول کی بات ہے ، کوئی جوتا چور ہے ، تو کوئی واپڈا سے تاریں چوری کرتا ہے ، تو کوئی ڈاکوؤں سے بھتہ لیتا ہے ، یہ پورا ملک جب کرپشن کرپشن کی دھاڑیں مارتا ہے تو سمجھ جائیں کہ یہ اصل میں یہ رونا روتے ہیں کہ ہاۓ دوسرا مجھ سے زیادہ اچھا رہ گیا ، مجھ سے زیادہ لمبا اور صاف ہاتھ مار گیا