تصوف اور صوفیاء تصوّف و طریقت کیا ہے)
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )تصوّف کا تعلق توحید اور اللّٰہ تعالیٰ کی معرفت سے ہے صاحبِ تصوّف کو صوفی کہا جاتا ہے تصوّف کو ان ناموں سے بھی جانا جاتا ہے احسان توحید سلوک معرفت حقیقت اخلاص کشف اسرارو معارف وغیرہ تصوّف اور صوفی کی تعریف یا معنی میں علمائے کرام کے بہت اقوال ہیں چند آپکی خدمت میں پیش کرتا ہوں حضرت جنید بغدادی رحمۃ اللّٰہ علیہ فرماتے ہیں تصوّف یہ ہے کہ حق تعالیٰ تجھے تیری ذات سے فنا کر دے اور اپنی ذات کے ساتھ زندہ رکھے حضرت معروف کرخی رحمۃ اللّٰہ علیہ فرماتے ہیں
تصوّف حقائق پر عمل کرنے اور لوگوں کی چیزوں سے ناامیدی کا نام ہے حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں تصوّف چار حرف سے مل کر بنتا ہے یعنی (ت،ص،و،ف) ت سے مراد توبہ ص سے مراد صفائی و سے مراد ولایت اور ف سے مراد فنا فی اللّہ ہے ان چاروں صفات کے علم و عمل کا مجموعہ تصوّف ہے اور جس شخص میں یہ چاروں صفات موجود ہوں وہ صوفی ہے حضرت ذوالنون مصری رحمۃ اللّٰہ علیہ فرماتے ہیں صوفی وہ لوگ ہیں جنہوں نے تمام کائنات میں اللّٰہ تعالیٰ کو پسند کیا حضرت ابوالحسن نوری رحمۃ اللّٰہ علیہ فرماتے ہیں تصوّف تمام نفسانی لذت سے ہاتھ کھینچنے کا نام ہے حضرت ابو جعفر محمد بن علی بن الحسین ابنِ علی بن ابی طالب علیہم السلام فرماتے ہیں تصوّف ایک نیک خصلت ہے جو زیادہ نیک خصلت ہے وہ اعلیٰ صوفی ہے حضرت شبلی رحمۃ اللّٰہ علیہ فرماتے ہیں صوفی وہ ہے جو دونوں جہاں میں سوائے ذاتِ قدیم کے کسی کی طرف توجہ نہیں کرتاحضرت محمد بن احمد رحمۃ اللّٰہ علیہ فرماتے ہیں تصوّف وہ استقامتِ حال ہے جو ذاتِ حق کے ساتھ ہو حضرت مرتعش رحمۃ اللّٰہ علیہ فرماتے ہیں
تصوّف نیک خصلت کو کہتے ہیں حضرت سمنون رحمۃ اللّٰہ علیہ فرماتے ہیں تصوّف یہ ہے کہ نہ تو کسی چیز کا مالک ہو اور نہ کوئی چیز تمہاری مالک ہو
(کشف المحجوب رسا لہ قشیریہ)❤❤