“تمہارے اس دڑبے میں مجھے رات بھر نیند نہیں آئی۔۔۔
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )اس پر سے تم میرے سر پر الگ سوار رہے۔۔۔ میں ساری رات ان کمفرٹیبل رہی ہوں۔۔” صبح اٹھتے ہی ایک بار پھر وہ اس پر طنز و طعنوں کے تیر برسانا شروع ہو چکی تھی۔۔۔ شہرام نے خود پر ضبط کرتے ایک گہرا سانس خارج کیا۔۔ موبائل سائیڈ ٹیبل پر رکھتے وہ خود بھی بیڈ کراؤن سے ٹیک لگاتا سیدھا ہو کر بیٹھا۔۔۔
“دیکھو زرشہ۔۔۔ میں نے تم سے زبردستی شادی تو کی نہیں ہے۔۔۔۔”
“زبردستی ہی ہے۔۔۔” اس کی بات بیچ سے کاٹتی وہ تڑخی۔۔
“تم چاہتیں تو منع کر سکتی تھیں۔۔ تمہارے پاس پورا پورا موقع تھا۔۔۔” شہرام اس کی بات کو ذرا خاطر میں نہیں لایا تھا۔۔۔ اس کے لہجے میں ٹھہرا سکون زرشہ کو اندر تک بے چین کر رہا تھا۔۔ وہ اسے زچ کرنا چاہتی تھی لیکن الٹا ہر بار خود پہلے سے زیادہ جھلاہٹ کا شکار ہو جاتی تھی۔۔۔
“جہاں تک اس دڑبے کی بات ہے۔۔۔” ایک طائرانہ نگاہ کمرے پر دوڑاتا وہ دوبارہ اس کی جانب پلٹا۔۔
“تو میرا “اسٹیٹس” تم اور انکل اچھی طرح جانتے تھے۔۔ شادی کے بعد عورت اپنے شوہر کی حیثیت کے مطابق ہی رہتی ہے۔۔ اور اس بات کا ادراک میں نے انکل کو پہلے ہی کروا دینا چاہا تھا۔۔ اب تم ہنسی خوشی یہاں رہو یا لڑ جھگڑ کر۔۔ یہی میری حیثیت اور اوقات ہے اور تمہیں اسے قبول کرنا ہے۔۔۔” زرشہ کے گلابی چہرے پر غصے کی لالی مزید بڑھی تھی۔۔ شہرام آفندی اس کے لئے لوہے کا چنا ثابت ہو رہا تھا۔۔۔ اور وہ سچ مچ میں ایک بے بس، مجبور عورت۔۔۔ جسے کسی بھیڑ بکری کی طرح ایک کھونٹے سے باندھ دیا گیا تھا۔۔۔
“ایک بات تم آج اچھی طرح سن اور سمجھ لو شہرام آفندی۔۔۔ تمہارے بار بار یہ کہنے سے کہ میں تمہاری بیوی ہوں یا اب یہی میرا گھر ہے یہ حقیقت نہیں بن جائے گی۔۔ میں بوجہ مجبوری بس کچھ دن یہاں گزار رہی ہوں۔۔ اس دوران تم یہ اپنے بیش بہا مشورے، احکامات اور فرمودات سنبھال کر رکھو۔۔ جب سچ مچ میں تمہاری بیوی آئے گی نا اسے یوں صبر اور شکر کی تلقین کرنا۔۔ آئی سمجھ؟” انگلی اٹھا کر وہ درشت لہجے میں بولی تھی۔۔ احساس ہتک سے شہرام کے چہرے پر ایک رنگ آ کر گزرا تھا۔۔۔
“تم جتنی جلدی احمقوں کی جنت سے نکل آؤ تمہارے لئے اتنا اچھا ہے۔۔ اب یہی تمہاری حقیقت ہے کہ تم شہرام آفندی کی بیوی ہو۔۔۔” ٹھہر ٹھہر کر بولتا وہ ایک جھٹکے سے بیڈ چھوڑ کر اتر گیا۔۔۔ اس کا رخ واش روم کی جانب تھا۔۔۔ شادی کی پہلی صبح جتنی بھیانک ہوئی تھی۔۔ اسے اپنے مستقبل پر جی بھر کر ترس آ رہا تھا۔۔۔ لیکن یہ فیصلہ اس کا اپنا تھا اور وہ ہی اس مسئلے کو حل کرے گا۔۔۔ کیسے؟ یہ تو وہ بھی نہیں جانتا تھا۔۔ لیکن اتنا جانتا تھا کہ اب وہ اس رشتے کو نبھانے کے لئے آخری حد تک جائے گا۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کس کس نے یہ ناول پڑھا ہے؟
اور کیسا لگا آپ کو؟
نیچے کمنٹ سیکشن میں اپنی رائے کا اظہار کریں۔