“جاپان میں تنہائی کی وبا: ہزاروں لوگ گھروں میں اکیلے مر رہے ہیں، لاشیں مہینوں بعد دریافت”
ہالینڈ (ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔عالمی خبرنامہ) دنیا کی جدید ترین اور ترقی یافتہ قوموں میں شمار ہونے والا جاپان ایک خوفناک اور خاموش المیے کا شکار ہے۔ یہاں ہزاروں افراد اپنی زندگی کے آخری دن تنہائی میں گزار رہے ہیں اور یوں خاموشی سے مر جاتے ہیں کہ ان کی موت کا انکشاف دنوں، ہفتوں بلکہ مہینوں بعد ہوتا ہے۔ اس رجحان کو جاپانی زبان میں “کودوکوشی” کہا جاتا ہے، جس کا مطلب ہے “اکیلے پن میں موت”۔
تنہائی کی موت کا بڑھتا ہوا المیہ:جاپانی پولیس ایجنسی کے مطابق گزشتہ سال صرف چھ ماہ میں 37 ہزار سے زائد بزرگ شہری اپنے گھروں میں مردہ پائے گئے۔ ان میں سے تقریباً چار ہزار کی لاشیں ایک ماہ بعد اور بعض کی ایک سال بعد دریافت ہوئیں۔ یہ وہ لوگ تھے جن کے پاس نہ خاندان رہا، نہ دوست، نہ کوئی خبر گیری کرنے والا۔
معاشرتی ٹوٹ پھوٹ اور اکیلا پن
ماہرین کے مطابق “کودوکوشی” کا سب سے بڑا سبب معاشرتی تنہائی ہے۔ جدید طرزِ زندگی، شادی سے دوری، طلاق، اولاد کا رشتہ توڑ لینا اور تیز رفتار معیشت نے انسان کو رشتوں اور تعلقات سے کاٹ کر اکیلا کر دیا ہے۔ جاپانی تحقیقاتی ادارے کا کہنا ہے کہ 2050 تک اکیلے بڑھاپا گزارنے والوں کی تعداد ایک کروڑ سے تجاوز کر جائے گی۔
المناک مناظر اور تلخ حقیقتیں
ایسے فلیٹوں میں جہاں یہ لوگ اکیلے مر جاتے ہیں، وہاں ہفتوں بعد برتنوں میں بوسیدہ کھانا، حشرات الارض اور تعفن زدہ لاشیں ملتی ہیں۔ پولیس کو تدفین کرنی پڑتی ہے کیونکہ کوئی رشتہ دار آتا ہی نہیں۔ یہ وہ انجام ہے جو کسی نہ کسی وقت جاپان کے ہزاروں شہریوں کا مقدر بنتا جا رہا ہے۔
کوششیں اور ناکامیاں
حکومت اور سماجی تنظیمیں اس رجحان کو روکنے کے لیے مہمات چلا رہی ہیں۔ ٹوکیو میں بزرگوں کی خبرگیری، کمیونٹی اجتماعات، ہاٹ لائن اور رضاکاروں کی ٹیمیں متحرک کی گئی ہیں تاکہ تنہائی کا شکار لوگوں تک پہنچا جا سکے۔ لیکن تمام کوششوں کے باوجود یہ وبا کم ہونے کے بجائے بڑھتی جا رہی ہے۔
سبق ہمارے لیے
علم، ٹیکنالوجی اور معیشت میں دنیا کو پیچھے چھوڑنے والا جاپان ہمیں یہ بتا رہا ہے کہ خاندان، رشتے، محبت اور خدا سے تعلق ہی وہ نعمتیں ہیں جو انسان کی تنہائی کا علاج ہیں۔ جب یہ رشتے ٹوٹ جائیں تو ترقی اور دولت بھی انسان کو اکیلے مرنے سے نہیں بچا سکتیں۔