جب اسکائی لیب گری.
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )جون 1979 کا ذکر ہے۔کراچی کی سڑکوں اور گلیوں میں سناٹا چھایا ہوا تھا، لوگوں نے گھروں کے دروازے تو کیا ، کھڑکیوں کے پٹ تک بند کردیئے تھے۔گھروں میں دادیاں اور مائیں بچوں کو کمروں میں چھپا رہی تھیں۔والد کا حکم تھا کہ کوئی شخص گلی میں تو کیا صحن تک میں بھی قدم نہیں رکھے گا۔ہر طرف سناٹے کا عالم تھا اور ٹریفک بھی غائب ہوچکا تھا۔حکومت نے بھی لوگوں کو سختی سے حکم دیا تھا کہ اس روز کوئی شخص گھروں سے نہ نکلے۔ اور اپنی حفاظت کا بہت خیال رکھے۔ کیونکہ ’’ اسکائی لیب ‘‘ گرنے والی ہے۔ اور اس کا ملبہ دنیا کے جن علاقوں میں گر سکتا ہے ان میں پاکستان بھی شامل ہے۔ملبے کے علاوہ اس کی چمک بھی آنکھوں کو متاثر کرسکتی ہے۔
اسکائی لیب ایک دیویکل امریکی خلائی اسٹیشن کا نام تھا جو اس وقت سات سال سے خلا میں زیر گردش تھا۔اس میں اچانک کوئی فنی خرابی پیدا ہوئی اور وہ اسٹیشن امریکی خلائی ادارے ناسا کے کنٹرول سے باہر ہوگیا۔ گو کہ اسکائی لیب کے گرنے سے ایٹم بم کی طرح تباہی نہیں ہونی تھی ، تاہم خدشہ یہ تھا کہ اس ٹکڑے سات ہزار آٹھ سو مربع میل کے علاقے میں کہیں بھی برس سکتے ہیں اور تباہی پھیلا سکتے ہیں۔ ناسا کے ماہرین کے بقول ایشیا، یورپ اور آسٹریلیا اس سے ذیادہ خطرے میں تھے ۔
اسکائی لیب اپنے مدار سے آہستہ آہستہ ہٹتا جارہا تھا۔ناسا کی پوری کوشش تھی کہ اس وجود کو کنٹرول کیا جائے، لیکن اس میں ایسی تکنیکی خرابی پیدا ہوچکی تھی،جو ناقابل مرمت تھی،سائنسدان اس پر اپنا کنٹرول کھوتے جارہےتھے۔ ناسا کی کوشش تھی کہ اسکائی لیب جیسے ہی اپنے مدارسے نکل کر، مکمل بے قابو ہوکر زمین کی طرف تیزی سے آنے لگے، تو اسے کسی غیرآباد خطے میں گرا دیا جائے، لیکن ایسا کرنا بھی سو فیصد ممکن نظر نہیں آرہا تھا۔
میں ان دنوں چھوٹا تھا لیکن اخبارات پڑھتا تھا۔اسکائی لیب کے زمین پر گرنے کے خدشے کی خبر نے ہر طرف ایسا خوف پیدا کردیا تھا جو بیان سے باہر تھا۔ رہی سہی کسر ،گھبرائی عوام نے پوری کردی تھی مجھے وہ شام یاد ہے جب میں نے محلے کے تمام لوگوں کو باتیں کرتے سنا کہ ’ اسکائی لیب گرنے والی ہے ۔۔قیامت کے آثار شروع ہوچکے ہیں وغیرہ وغیرہ۔۔ خبریں آرہی تھیں کہ اگلی صبح سے دوپہر تک کا وقت خطرناک ہے، اسکائی لیب اس دورانیے میں زمین پر آسکتی ہے۔
وہ رات کاٹنا سب کیلئے قیامت بن چکی تھی،کیونکہ صبح ہم پر اسکائی لیب گرنے والی تھی۔نیند مشکل سے آئی اور صبح آنکھ کھلی تو سب سے پہلے باہر جاکر یہی چیک کیا کہ آسمان سے کچھ گرا ہوا تو نہیں ۔۔
وہ دن بھی شدید خوف کے عالم میں گزرا ۔ حادثے کے انتظار میں شام ہوگئی ۔ پھر اطلاع ملی کہ اسکائی لیب کو آسٹریلیا کے بیابان میں کامیابی سے گرا دیا گیا ہے۔ویران اور غیر آباد علاقے میں اسکا ملبہ میلوں پھیلا ہوا ہے۔ یہ خبر سن کر پوری دنیا کی جیسے جان میں جان آئی۔ ہمیں ایسا لگ رہا تھا کہ اب ہماری زندگی نئے سرے سے شروع ہونے جارہی ہے۔
اسکائی لیب کے گرنے کے دنوں میں جو خوف و ہراس پھیلا تھا، وہ بھلائے نہیں بھولتا.. یہ واقعہ بس ایک پرانی یاد تھی جو میں نے شیئر کی ہے۔۔کسی کو اس واقعے سے جڑی کوئی یاد ہو تو ضرور شیئر کرے۔۔اور کسی کو اس مضمون سے متعلق معلومات میں کوئی حصہ ڈالنا ہو تو ضرور ایسا کرے۔۔کیونکہ یہ بھی ہمارے علم میں اضافے کا باعث ہوگا۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔