جب سائنس قرآن کی تفسیر کرنے لگے
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )معمول کے مطابق ٹک ٹاک دیکھ رہا تھا۔ایک ویڈیو سامنے آئی جس میں ڈاکٹر یہ بات کر رہے تھےکہ انسان کے جسم کے اندر سب سے زیادہ جینیاتی مشابہت رکھنے والا جانور دراصل خنزیر ہے۔میں نے ویڈیو کو نظرانداز کر دیا
لیکن وہ بات ذہن کے اندر کہیں بیٹھ گئی
دو دن بعد
جب میں قرآن کی تلاوت کر رہا تھا
تو سورۃ المائدہ کی ایک آیت پر دل ٹھہر گیا
قُلْ هَلْ أُنَبِّئُكُم بِشَرٍّۭ مِّن ذَٰلِكَ مَثُوبَةً عِندَ ٱللَّهِ ۚ مَن لَّعَنَهُ ٱللَّهُ وَغَضِبَ عَلَيْهِ وَجَعَلَ مِنْهُمُ ٱلْقِرَدَةَ وَٱلْخَنَازِيرَ وَعَبَدَ ٱلطَّاغُوتَ ۚ أُو۟لَٰٓئِكَ شَرٌّۭ مَّكَانًۭا وَأَضَلُّ عَن سَوَآءِ ٱلسَّبِيلِ
سورۃ المائدہ آیت ٦٠
ترجمہ
کہہ دیجئے کیا میں تمہیں اُن لوگوں سے بھی بدتر انجام کے بارے میں بتاؤں جن پر اللہ نے لعنت کی اور جن پر وہ ناراض ہوا اور اُن میں سے بعض کو بندر اور خنزیر بنا دیا اور جنہوں نے طاغوت کی بندگی کی یہ لوگ بدترین مقام والے اور راہِ راست سے سب سے زیادہ بھٹکنے والے ہیں
میں صرف عذاب کے تصور پر نہیں رکا
بلکہ سوچ میں پڑ گیا کہ اللہ تعالیٰ نے بندر اور خنزیر کا ذکر ہی کیوں چُنا
سائنس ہمیں بتاتی ہے
کہ انسانی جسم جن جانوروں کو سب سے بہتر قبول کرتا ہے
ان میں سب سے نمایاں خنزیر ہے
اس کے دل کا صمام ہو
گردہ ہو
یا جلد
انسانی جسم اسے آسانی سے قبول کر لیتا ہے اور رد نہیں کرتا
تحقیق یہاں تک کہتی ہے
کہ خنزیر کے گوشت کے بافتی ریشے انسان کے گوشت کے سب سے زیادہ مشابہ ہیں
اور بعض سنگدل مجرموں نے جنہوں نے آدم خوری جیسے گناہ کیے
یہ گواہی دی کہ انسانی گوشت کا ذائقہ خنزیر کے گوشت سے بہت ملتا جلتا ہے
العیاذ باللّٰہ
اب سوال یہ ہے
کہ جب اللہ نے کسی قوم پر عذاب نازل فرمایا
تو انہیں بندر اور خنزیر ہی کیوں بنایا گیا
سورۃ الأعراف میں اس کی مزید وضاحت آتی ہے
جہاں اصحاب السبت کے گناہ پر فرمایا گیا
فَلَمَّا عَتَوْا۟ عَن مَّا نُهُوا۟ عَنْهُ قُلْنَا لَهُمْ كُونُوا۟ قِرَدَةً خَـٰسِـِٔينَ
سورۃ الأعراف آیت ١٦٦
ترجمہ
پھر جب وہ ان باتوں سے باز نہ آئے جن سے انہیں روکا گیا تھا تو ہم نے ان سے کہا کہ ہو جاؤ ذلیل بندر
جب ہم جدید حیاتیاتی تحقیق پر نگاہ ڈالتے ہیں
تو معلوم ہوتا ہے کہ چمپانزی کا ڈی این اے انسان سے اٹھانوے اعشاریہ پانچ فیصد مشابہت رکھتا ہے
یعنی یہ مشابہت صرف شکل میں نہیں بلکہ مکمل جینیاتی سطح پر موجود ہے
سائنس اسے ارتقاء کہتی ہے
لیکن قرآن اسے مسخ قرار دیتا ہے
تو کیا مسخ صرف چہرے اور جسم کی شکل کا ہوا تھا
یا اندرونی ساخت بھی بدل دی گئی تھی
کیا یہی وجہ ہے کہ آج بندر اور خنزیر ہمارے جسمانی نظام سے اتنی مماثلت رکھتے ہیں
پھر ایک اور آیت پر دل رکا
اللہ تعالیٰ نے فرمایا
إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ ٱلْمَيْتَةَ وَٱلدَّمَ وَلَحْمَ ٱلْخِنزِيرِ وَمَآ أُهِلَّ لِغَيْرِ ٱللَّهِ بِهِۦ ۖ فَمَنِ ٱضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍۢ وَلَا عَادٍۢ فَلَآ إِثْمَ عَلَيْهِ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٌۭ رَّحِيمٌۭ
سورۃ البقرۃ آیت ١٧٣
ترجمہ
اللہ نے تم پر صرف مردار خون خنزیر کا گوشت اور وہ چیزیں حرام کی ہیں جن پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام پکارا گیا ہو پھر جو شخص مجبور ہو جائے اور نہ بغاوت کرنے والا ہو نہ حد سے بڑھنے والا ہو تو اس پر کوئی گناہ نہیں بے شک اللہ بڑا بخشنے والا نہایت رحم والا ہے
یہاں غور سے دیکھنے پر سمجھ آتا ہے
کہ اللہ نے صرف خنزیر کے گوشت کو حرام کہا ہے
اس کی چربی اس کی کھال اس کے اعضاء کا ذکر نہیں
تو حرمت کھانے میں ہے
استعمال یا طب میں نہیں
یہ سوچ میرے دل میں ٹھہر گئی
کیا وہ قومیں جنہیں اللہ نے مسخ کیا
ان کی خِلقت اس حد تک تبدیل ہو گئی
کہ آج ہم انہی کے جینیاتی نظام کو اپنی بیماریوں کے علاج میں استعمال کر رہے ہیں
سبحان اللہ
ایسا لگتا ہے جیسے جیسے سائنس آگے بڑھ رہی ہے
ویسے ویسے قرآن کے الفاظ اور زیادہ کھل کر سامنے آ رہے ہیں
سَنُرِيهِمْ ءَايَـٰتِنَا فِى ٱلْءَافَاقِ وَفِىٓ أَنفُسِهِمْ حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُ ٱلْحَقُّ ۗ أَوَلَمْ يَكْفِ بِرَبِّكَ أَنَّهُۥ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ شَهِيدٌ
سورۃ فصلت آیت ٥٣
ترجمہ
ہم ان کو اپنی نشانیاں دکھائیں گے دنیا کے کناروں میں بھی اور ان کے اپنے نفسوں میں بھی یہاں تک کہ ان پر واضح ہو جائے گا کہ یہ قرآن ہی حق ہے اور کیا تیرے رب کا یہ جاننا کافی نہیں کہ وہ ہر چیز پر گواہ ہے
ہم سچائی سے منہ موڑ سکتے ہیں
مگر اللہ کی نشانیاں ہم سے منہ نہیں موڑتیں
اور شاید آنے والا وقت ان آیات کو اور زیادہ عیاں کر دے گا
M ISMAIL BAKHSH