Daily Roshni News

جدید میڈیکل سائنس روحانیت کی دھلیز پر۔۔۔(قسط نمبر1)

جدید میڈیکل سائنس روحانیت کی دھلیز پر

(قسط نمبر1)

بشکریہ  روحانی ڈائجسٹ اپریل2022

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔۔جدید میڈیکل سائنس روحانیت کی دھلیز پر)سفید لیب کوٹ میں ملبوس میڈیکل کے طلباء وطالبات جارج ٹاؤن یونیورسٹی ہاسپٹل واشنگٹن میں ایک مریض کے بستر کے اطراف کھڑے ہیں۔ ٹام لونگ نامی یہ مریض طویل عرصے تک دل معدے اور پتے کی تکلیف میں مبتلا رہا۔ اس مریض کے یکے بعد دیگرے سات آپریشن کئے گئے اورمعدے کا زخم ایک کھال کے ٹکڑے Skin graft کے ذریعے بند کر دیا گیا لیکن یہ زخم پورے سال تک بھی مندمل نہ ہو سکا۔ آخر اسی ہسپتال میں اس کی دوبارہ سرجری کی گئی اور پھر یہ زخم مندمل ہو گیا۔

ٹام لونگ نامی مریض کے علاوہ بہت سے لوگ طرح طرح کی بیماریوں سے نبرد آزما ہوتے ہیں جن میں ایک عارضہ دل بھی ہے۔ میڈیکل میں فرسٹ ایئر کی طالبہ ریگن فولے نے انٹرویو کےانداز میں ٹام سے پوچھا آپ اپنی شفا یابی کا سبب کسے مجھتے ہیں ؟“

ٹام نے فولے کو ایسے دیکھا جیسے وہ کوئی میڈیکل کی طالب علم نہیں بلکہ کوئی عام لڑکی ہو پھر بولا دنیا میں بہترین طبی امداد سے ماورا ایک ہستی ہے جس نے میری زندگی بچائی۔ اور وہ ہے خدا“۔

اس خاتون طالب علم نے بتایا روحانیت اور دوا میں ایک گہرا تعلق ہے اور ہم اسے وقتاً فوقتاً دیکھتے رہتے ہیں۔ ہر شخص کے اندر روحانیت موجود ہے۔“جب سے شفا یابی کو ایک سائنس کی حیثیت ملی ہے مغربی معالجین اب تیزی سے مذہب اور روحانیت کی طرف آرہے ہیں۔ اب بہت سے سائنسی مشاہدات اور اچھی صحت روحانیت کے مابین تعلق کو واضح کر رہے ہیں۔ سائنسی ریسرچ جرنل اور شائع ہونے والی نئی کتابیں اس موضوع پر روشنی ڈالتی ہیں۔ ڈاکٹرز روحانیت اور شفا کے در میان تعلق پر کا نفرنسیں منعقد کر رہے ہیں۔ واشنگٹن کے ایک کلینکل سائیکالوجسٹ ڈاکٹر کیرول ہاؤس مین Carol Hausman نے اس بارے میں کہا ” میرے خیال میں روحانیت کی جانب معالجین کی واپسی ایک عام سی بات ہے کیونکہ ایک نومولود بچہ اپنے والدین کو گہری آنکھوں سے دیکھتا ہے اور وہ اس کی نظروں کی زبان سمجھ لیتے ہیں یعنی روحانیت کا تعلق تو ہماری زندگی میں نہایت گہرا ہے “۔

سائنس روحانیت کے زیر دست:-جدید سائنسی مطالعے نے عبادت گاہ اور لیبارٹری کے درمیان کھڑی دیوار شق ہو رہیں ہے۔ مثلا ریسرچ بتاتی ہے کہ جو لوگ ہفتے بھر میں – اوسطا ایک مرتبہ ہی روحانی اعمال صدق دل سے ادا – کرتے ہیں ان کی زندگی میں عام لوگوں کے بر عکس –

سات سال کا اضافہ ہو جاتا ہے۔ 1998ء میں نارتھ کیرولینا درہم میں ڈیوک Duke یونیورسٹی میڈیکل سینٹر کے ڈاکٹر ہیرالڈ کونگ Herold- David -اور ڈیوڈ لارسن Larson Koenigنے اپنی تحقیق کے بعد بتایا کہ “جو – لوگ ہر ہفتے میں کم از کم ایک مرتبہ روحانی مشق  کے لئے وقت نکالتے ہیں وہ ہاسپٹل کم جاتے ہیں اور جب جاتے ہیں تو ان لوگوں کی بہ نسبت جلد صحت یاب ہو جاتے ہیں جو یہ مشقیں نہیں کرتےاس تحقیق میں ایسے لوگوں کی اچھی صحت کےممکنات کو سامنے لاتے ہوئے بتایا گیا کہ یہ لوگ سگریٹ نوشی، شراب نوشی، بے راہ روی سے پر ہیز نہیں کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ معاشرتی معاملات میں بھی اپنا کردار مثبت طور سے ادا کرنےکی کوشش کرتے ہیں۔ڈیل میتھیوس Dale Mathews نامی محقق اپنے مقالے Faith Factor: Proof of the Healing Power of Prayerفیتھ کے عوامل۔ دعا کی شفائی طاقت کےثبوت“ میں لکھتے ہیں کہ …..

جو لوگ اپنا معاشرتی کردار عمدگی سے اداکرتے ہیں مثلاً لوگوں کی مدد کرنا، کھانے پینے کی اشیاء فراہم کرنا اور لوگوں کی دیکھ بھال کرنا وغیرہ۔ ان کے برعکس جو لوگ محدود ہو کر زندگی گزارتے ہیں ان کو نفسیاتی اور جسمانی عوارض کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں۔

کچھ محققین نے روحانیت اور علاج کی بڑی اچھی تاویلات کی ہیں۔ ان میں واشنگٹن میں ہاورڈ یونیورسٹی کالج آف میڈیسن کے سائیکاٹرسٹ مارٹن جونز Martin Jones بھی شامل ہیں۔ انہوں نے روح اور شفا کے ربط پر بہت کام کیا۔ وہ کہتے ہیں ہم بہت سی دواؤں کے میکانزم سے لا علم ہیں۔ ہم محض ان کے اسباب اور اثرات سے شناخت کرتے ہیں۔ بالکل اسی طرح ہم کسی آدمی پر پڑنے والے روحانی شعور کے اثرات کو بھی بیرونی طور پر دیکھ سکتے ہیں۔تو پھر ہم ایسا کیوں نہیں کرتے؟ یقین جانیے کیہ بہت طاقت ور قوت ہے“۔

مذہب کی حیرت انگیز رفتار:ورجینیا کے آرلینگٹن ہاسپٹل کے ڈاکٹر1962ء میں Joe Semmes جو میں لبلبہ کے کینسر میں مبتلا ہوئے جس میں ہر پانچ سال بعد 50 فیصد کی شرح سے اضافہ ہو رہا تھا۔ اس لا علاج مرض کو روکنے کی جو نے بہت کوشش کی

سینکڑوں تحقیقی مشاہدات سے یہ بات پایہ تکمیل کو پہنچ چکی ہے کہ روح و جسم میں گہرا تعلق ہے۔

ذہنی صحت مندی: ڈیوک یونیورسٹی کے محققین نے چار ہزار بوڑھوں پر تجربات کر کے معلوم کیا کہ روحانی مشقوں سے ڈپریشن اور اسٹریس سے بچا جا سکتا ہے۔ دعا، کچھ ڈاکٹر ہر برٹ بینسن نے کہا کہ عبادت دعا الفاظ یا محاورے دہرانے، موسیقی، مراقبہ ، ٹائی چی اور یوگا کی مدد سے اسٹریس سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔

جلد صحت یابی:1995میں ڈرٹ ماؤتھ میڈیکل اسکول کی رپورٹ کے مطابق دل کے جن مریضوں نے آپریشن کے بعد تین مہینے تک روحانی مشقیں کیں ایسے مریضوں کی بہ نسبت جلد صحت یاب ہو گئے جنہوں نے عبادت نہیں کی۔

ہائی بلڈ پریشر میں کمی: 1989ء میں ڈیوک یونیورسٹی جارجیا کےمحققین نے معلوم کیا کہ باقاعدگی سے روحانی مشقیں کرنے والے افراد ہائی بلڈ پریشر سے بہت حد تک محفوظ ہو جاتے ہیں۔

لمبی عمر:متحدہ ریاست ہائے امریکہ میں 1987ء سے 1995ء تک 21,000 لوگوں کے مطالعہ کے بعد یہ معلوم ہوا کہ جو لوگ باقاعدگی سے عبادتوں، روحانی مشقوں اور پر خلوص دل سے عمل کرتے ہیں ان کی عمر میں دوسرے لوگوں کی بہ نسبت سات سال کا اضافہ ہو جاتا ہے۔

خوبصورت اور جوان:ماہرین امراض جلد جیف کیون نے اپنی ریسرچ کے بعد بتایا کہ وہ لوگ جو باقاعدگی سے روحانی مشقیں کرتے ہیں زیادہ عرصہ تک جوان اور صحت مند رہتے ہیں۔

مگر مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی …. جب زندگی کا چراغ بجھنے کی اُمید واثق ہوئی تو ذہن روحانیت کی طرف راغب ہوا اس رغبت کے کچھ ہی عرصے میں دوائیں اثر کرنے لگیں جو کی بیوی ایلونیڈ Elonide نے لوگوں سے بھی جو کی صحت یابی کی دعا کروائی۔ جو نے اب تک مراقبہ اور ذہن پر سکون کرنے والی دعا کے بارے میں کچھ نہ پڑھا تھا۔ وہ کہتا ہے ” میں نے پڑھا کہ اسٹریس قوت مدافعت کو کمزور کر دیتا ہے۔ میں نے سوچا کہ مجھے اپنی قوتِ مدافعت میں اضافہ کرنا چاہیے۔ اس کے بعد میں نے مراقبہ شروع کر دیا۔

مجو سمیں کے لیلے کا ٹیومر سرجری کے بغیر صحیح نہیں ہو سکتا تھا کیونکہ کیس بہت بگڑا ہوا تھا۔ گیارہ گھنٹوں کے طویل آپریشن کے بعد ٹیومر نکال دیا گیا۔ اس کے بعد یہ زخم بھی بہت جلد ٹھیک ہو گئے۔ اس شفا یابی کو بھی Joe روحانی توانائی کا ذریعہ سمجھتا ہے اور کہتا ہے ” میں روحانی توانائی کی وجہ سے صحت یاب ہوا۔ کوئی کہتا ہے کہ یہ لیزر شعاعوں کی ریڈی ایشن سے ہوا اور کوئی کہتا ہے سرجری کی وجہ سے مگر میں بہت روشن خیالی رکھتا ہوں۔ شفا یابی در اصل کامل صحت کی طرف ہونے والی ایک تحریک ہے جو آپ کو یہ بتاتی ہے کہ آپ۔۔۔جاری ہے۔

بشکریہ  روحانی ڈائجسٹ اپریل2022

Loading