Daily Roshni News

جدید میڈیکل سائنس روحانیت کی دھلیز پر۔۔۔(قسط نمبر2)

جدید میڈیکل سائنس روحانیت کی دھلیز پر

(قسط نمبر2)

بشکریہ  روحانی ڈائجسٹ اپریل2022

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل)سینکڑوں تحقیقی مشاہدات سے یہ بات پایہ تکمیل کو پہنچ چکی ہے کہ روح و جسم میں گہرا تعلق ہے۔

ذہنی صحت مندی: ڈیوک یونیورسٹی کے محققین نے چار ہزار بوڑھوں پر تجربات کر کے معلوم کیا کہ روحانی مشقوں سے ڈپریشن اور اسٹریس سے بچا جا سکتا ہے۔ دعا، کچھ ڈاکٹر ہر برٹ بینسن نے کہا کہ عبادت دعا الفاظ یا محاورے دہرانے، موسیقی، مراقبہ ، ٹائی چی اور یوگا کی مدد سے اسٹریس سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔

جلد صحت یابی:1995میں ڈرٹ ماؤتھ میڈیکل اسکول کی رپورٹ کے مطابق دل کے جن مریضوں نے آپریشن کے بعد تین مہینے تک روحانی مشقیں کیں ایسے مریضوں کی بہ نسبت جلد صحت یاب ہو گئے جنہوں نے عبادت نہیں کی۔

ہائی بلڈ پریشر میں کمی: 1989ء میں ڈیوک یونیورسٹی جارجیا کےمحققین نے معلوم کیا کہ باقاعدگی سے روحانی مشقیں کرنے والے افراد ہائی بلڈ پریشر سے بہت حد تک محفوظ ہو جاتے ہیں۔

لمبی عمر:متحدہ ریاست ہائے امریکہ میں 1987ء سے 1995ء تک 21,000 لوگوں کے مطالعہ کے بعد یہ معلوم ہوا کہ جو لوگ باقاعدگی سے عبادتوں، روحانی مشقوں اور پر خلوص دل سے عمل کرتے ہیں ان کی عمر میں دوسرے لوگوں کی بہ نسبت سات سال کا اضافہ ہو جاتا ہے۔

خوبصورت اور جوان:ماہرین امراض جلد جیف کیون نے اپنی ریسرچ کے بعد بتایا کہ وہ لوگ جو باقاعدگی سے روحانی مشقیں کرتے ہیں زیادہ عرصہ تک جوان اور صحت مند رہتے ہیں۔

مگر مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی …. جب زندگی کا چراغ بجھنے کی اُمید واثق ہوئی تو ذہن روحانیت کی طرف راغب ہوا اس رغبت کے کچھ ہی عرصے میں دوائیں اثر کرنے لگیں جو کی بیوی ایلونیڈ Elonide نے لوگوں سے بھی جو کی صحت یابی کی دعا کروائی۔ جو نے اب تک مراقبہ اور ذہن پر سکون کرنے والی دعا کے بارے میں کچھ نہ پڑھا تھا۔ وہ کہتا ہے ” میں نے پڑھا کہ اسٹریس قوت مدافعت کو کمزور کر دیتا ہے۔ میں نے سوچا کہ مجھے اپنی قوتِ مدافعت میں اضافہ کرنا چاہیے۔ اس کے بعد میں نے مراقبہ شروع کر دیا۔

مجو سمیں کے لیلے کا ٹیومر سرجری کے بغیر صحیح نہیں ہو سکتا تھا کیونکہ کیس بہت بگڑا ہوا تھا۔ گیارہ گھنٹوں کے طویل آپریشن کے بعد ٹیومر نکال دیا گیا۔ اس کے بعد یہ زخم بھی بہت جلد ٹھیک ہو گئے۔ اس شفا یابی کو بھی Joe روحانی توانائی کا ذریعہ سمجھتا ہے اور کہتا ہے ” میں روحانی توانائی کی وجہ سے صحت یاب ہوا۔ کوئی کہتا ہے کہ یہ لیزر شعاعوں کی ریڈی ایشن سے ہوا اور کوئی کہتا ہے سرجری کی وجہ سے مگر میں بہت روشن خیالی رکھتا ہوں۔ شفا یابی در اصل کامل صحت کی طرف ہونے والی ایک تحریک ہے جو آپ کو یہ بتاتی ہے کہ آپ کیا ہیں اور اس سوچ کا تعلق روحانیت سے ہے۔ جسمانی ٹوٹ پھوٹ کے بعد روحانی نشو و نما بلاشبہ زبردست احساس ہے “۔

دعا کی پرچی :ڈاکٹرز اپنے مریضوں کے لئے دوا کی پرچی لکھتے ہیں۔ ڈاکٹر میتھیوس نے 1980ء کی دہائی میں یہ محسوس کیا کہ اس کے مریض اس سے دواؤں کے علاوہ بھی کچھ چاہتے ہیں۔ کچھ مریض تو اس سے کہہ بھی دیا کرتے کہ ہمارے لئے دعا کرنا۔ ڈاکٹر میتھیوس کا کہنا ہے ” میرے پاس اس حوالے سے کوئی نمونہ موجود نہیں تھا۔ روحانیت کے بارے میں میرا خیال یہی تھا کہ یہ صرف ڈاکٹر اور مریض کے تعلقات تک محدود ہے یعنی میں ان پر توجہ دیتا ہوں، ان کے مرض پر غور کرتا ہوں لیکن اس کے بعد میں نے جانا کہ مریض کو ڈاکٹر کی روحانی تشفی کی بھی ضرورت ہوتی ہے “۔ اب میتھیوس اپنے اسٹیتھو اسکوپ کو استعمال کرتا ہے، ایکسرے کرواتا ہے اور دوائیں لکھتا ہے لیکن ساتھ ہی وہ ان لوگوں کے مذہبی معتقدات کا جائزہ بھی لیتا ہے۔ اس کے ایک 47 سالہ مریض کے دل کا آپریشن ہو چکا تھا پھر اس کی بڑی آنت میں مسئلہ ہو گیا۔ ابھی یہ مسئلہ موجود ہی تھا کہ اسے جوڑوں کی تکلیف آرتھرائٹس نے بھی گھیر لیا۔ میتھیوں نے اس کو دوا کی پرچی کے ساتھ چند دعائیں پڑھنے اور چند روحانی مشقیں کرنے کی تلقین کی۔ کچھ ہی ہی عرصے کے بعد وہ ایک صحت مند انسان بن چکا تھا۔ میتھیوں کے مریض کہتے ہیں کہ ” اس ڈاکٹر کے پاس ضرور کوئی کرامت ہے“۔

ڈاکٹر اور شفا:-طبی تعلیم میں روحانیت کو اختیار کیا جاسکتا ہے، 1996ء میں ایسوسی ایشن آف امریکن میڈیکل کالجز نے مریضوں، ڈاکٹروں، وکیلوں، انشورنس مالکان، میڈیکل کے طالب علموں اور زندگی کے دوسرے شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد سے انٹرویوز لئے جس سے میڈیکل اسکولوں کے لئے معروضات جمع کئے گئے۔ اس جائزے میں ثقافتی اور روحانی معاملات پر لوگوں نے زیادہ زور دیا اور 1992ء تک متحدہ ہائے امریکہ 125 میں سے 50 میڈیکل اسکولوں میں روحانیت کو بطور نصاب شامل کیا گیا۔

جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں میڈیکل کے پہلے سال میں ایک سبجیکٹ ”مذہبی روایات میں صحت کی حفاظت“ کے نام سے شامل کیا گیا۔ اس سبجیکٹ میں روحانیت اور موت کے مابین تعلق کی وضاحت کی جاتی ہے اور اس ضمن میں دنیا کے مختلف مذاہب کے حوالے دیئے جاتے ہیں۔ ان مذاہب میں یہودیت ، بدھ مت، اسلام، ہندومت رومن کیتھولک اور پروٹسٹنٹ شامل ہیں۔ اس تعلیم میں بتایا جاتا ہے کہ مریض کی میڈیکل ہسٹری میں کیسے روحانی ہسٹری کا مطالعہ کیا جائے۔ مریض کے اعتقادات کیسے معلوم کئے جائیں اور مذہبی لحاظ سے اس کی بہتری کی سبیل کیسے کی جائے ؟

بشکریہ  روحانی ڈائجسٹ اپریل2022

Loading