رامین ایک بہت ہی اچھی اور ذہین بچی تھی۔وہ اپنے والدین کی اکلوتی اور لاڈلی بیٹی تھی۔اس کے ابو محکمہ جنگلات کے افسر تھے۔ایک دن جب رامین کی اسکول سے چھٹی تھی تو اس نے اپنے ابو کے ساتھ جنگل جانے کا فیصلہ کیا۔کچھ ہی دیر میں رامین ریسٹ ہاؤس میں موجود تھی۔وہ بہت خوش تھی۔ابو نے کہا:”ابھی تھوڑی دیر میں سلیم انکل کے بچے بھی آ جائیں گے تو تم ان کے ساتھ مل کر کھیلنا۔
“رامین خوش ہوئی اور ابو کو اللہ حافظ کہا۔
وہ کھڑکی سے باہر کا نظارہ کرنے لگی۔اسی دوران میں ایک خوبصورت پرندہ کھڑکی پر آ کر بیٹھا۔رامین اسے دیکھنے اور پیار کرنے لگی وہ اُڑ کر درخت پر جا بیٹھا۔رامین اس کو پکڑنے کے لئے ریسٹ ہاؤس سے باہر آ گئی۔
رامین نے جیسے ہی اس کو پکڑنے کے لئے ہاتھ بڑھایا وہ اُڑ کر دوسرے درخت پر جا بیٹھا اور یوں وہ کافی آگے نکل گئی۔
سامنے پہاڑیاں دیکھ کر اسے ایک عجیب سے خوف کا احساس ہوا۔اب اسے ڈر لگ رہا تھا۔اسے خوف ناک آوازیں بھی سنائی دے رہی تھیں۔وہ پہاڑیوں کے ساتھ ساتھ چلنے لگی۔اچانک اسے کوئی چیز جھاڑیوں میں نظر آئی۔وہ ایک چھوٹا ہوائی جہاز تھا۔جہاز بہت بوسیدہ تھا۔وہ چاروں طرف سے گھوم کر اسے دیکھتی ہے۔وہ سوچتی ہے یہ کون سا جہاز ہے؟جنگی لگ رہا ہے۔
اس نے موبائل فون پر ابو کو ایک ہی سانس میں ساری بات بتا دی۔
اس کے ابو نے کہا:”بیٹا!آپ پریشان نہ ہو،ہم آ رہے ہیں۔جلد ہی ابو اور چند افسران وہاں پہنچ گئے،جہاز کا معائنہ کیا اور رامین کو شاباشی دی۔
اس جہاز کی ان کو کافی عرصے سے تلاش تھی۔