Daily Roshni News

حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کا خطاب۔۔(قسط نمبر2)

سلسلہ عظیمیہ کے مرشد کریم

حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کا خطاب

(قسط نمبر2)

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )کے اور اللہ کے نظام کے بارے میں گفتگو ہوتی تھی وہ ملتوی ہو گئی۔ اللہ تعالی ہم سب کو اس بات کی توفیق دے کہ ہم وہ زندگی استعمال کریں۔ جو حضور پاک صلی علیہ وآلہ وسلم نے شریعت کے نام سے اور اسلام۔ کے نام سے جو ہدایت عطا فرمائی ہے جو ہمارے بڑے استعمال کرتے تھے۔ اسی وجہ سے مسلمانوں کا حال یہ تھا کہ تقریباً ساری دنیا میں ان کی۔ حکومت قائم ہو گئی تھی۔ اس وقت عرس کی تقریبات سب لوگ اپنے گھروں میں کر رہے ہیں۔ ایصال ثواب کریں۔اور خاص طور پر سب اس

بات کا اہتمام کریں کہ گداز دل کے ساتھ اللہ تعالی کے حضور ہاتھ پھیلائیں اور دعا کریں کہ اللہ تعالٰی ہمیں اس قسم کی مصیبتوں سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے محفوظ رکھے اور ہمیں توفیق دے کہ جو ہماری زندگی میں۔ خرابیاں پیدا ہو گئی ہیں ۔ راستے غلیظ ہو گئے ہیں ان سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔

 

حضور قلندر بابا اولیاء رحمتہ اللہ علیہ اللہ کے دوست ہیں۔ اور حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے وراثت یافتہ ہیں۔ ان کی خدمت میں ایصال ثواب کریں۔ اور دعا کریں کہ اللہ تعالٰی ہمیں سیدھے راستے پر صراط مستقیم پرچلنے کی ہدایت عطا فرمائے۔ اور یہ تمام آفات ، مصیبتیں اور مسائل ،پریشانیاں ، دماغی بے سکونی کو اللہ دور فرمائے اور یہ کام بڑی آسانی سے ہو جائیں گے اگر ہم لوگ حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیش

کردہ تعلیمات پر غور کریں گے، فکر کریں گے، اور عمل کریں گے۔

یہ ایک بڑی مصیبت ہے اور یہ آتی رہتی ہیں۔ یہ کوئی نئی بات تو ہےنہیں۔ بھی ہیضہ ہو گیا ، کالرہ ہو گیا ، بھی یہ ہو گیا بھی وہ گیا بھی ٹڈیوں کا عذاب آگیا۔ کبھی مینڈکوں کا عذاب آگیا۔ یہ تو اللہ کی طرف سے تنبیہ وصول ہوتی ہے۔ ایسے جیسے ہم بچے کو کوئی ناگوار بات اگر وہ کرے تو اس کو ڈانٹے بھی ہیں اور دیکھتے بھی ہیں، بعد میں معافی تلافی بھی ہو جاتی ہے۔ اللہ تعالی ہم سب کو ہدایت عطا فرمائے، اور صراط مستقیم پر قائم قائم رکھے۔ اور سب سے زیادہ یہ کہ ہم حقوق العباد کا بہت انتظام کریں۔ اللہ تعالٰی ہمارے گناہ معاف فرما دیں گے جس جس کو چاہیں۔ حقوق العباد کا معاملہ ایسا ہے کہ جس آدمی کی حق تلفی ہوتی ہے۔ وہ اس سے معاف کروانا ہو گا۔ اللہ تعالٰی ہم سب کو خوش رکھے۔ اس مرتبہ آپ تشریف نہیں لائے ۔ آپ کا تشریف لانا ہمیں بہت اچھا لگتا تھا۔ میرا رشتہ اصل میں آپ سے باپ بیٹے جیسا ہے۔ یہ سمجھنے کی بات ہے۔ آپ سب میرے روحانی شاگرد ہیں۔ روحانی اولاد ہیں۔ میں جو کچھ آپ کے لئے کر سکتا ہوں وہ کا وہ کرتا ہوں اور اس میں سب سے بڑی دعا

ہے۔ دعا کر رہا ہوں۔ اللہ تعالی آپ سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔ اور ہمیں آپس میں بھائی چارے کی ، اخوت کی، ہمدردی کی، ایک دوسرے کی خدمت کی اور ایک دوسرے کی عزت و احترام کی توفیق عطافرمائے۔

انشاء اللہ ، اللہ تعالی ہمارا محافظ ہے۔ ہم اس بیماری سے، اس عذاب سے، اس تکلیف سے جلدی چھٹکارہ پالیں گے۔ لیکن اتنا ضروری ہے کہ تنبیہ کو یاد رکھیں ۔ جب زیادہ خرابی ہو جاتی ہے تو پھر جراحی بھی ہوتی ہے۔جاری ہے۔

 

Loading