12مئی2023برزجمعہ
کچھ کام اس وقت نہیں ہوپاتے جب آپ پہلی مرتبہ کہیں گئے ہوں یہ ہی کچھ میرے ساتھ بھی ہوا جب گزشتہ ہفتے کو سادھوکی پل شاہدولہ کا دورہ کیا کافی معلومات حاصل کرنی رہ گئی تھیں بالخصوص پل کی پیمائش جو آج تک کسی نے بھی نہیں کی ۔اس ادھورے کام کو مکمل کرنے کی خاطر اپنے پھوپھوزاد اور برادر نسبتی اویس اقبال چوہان کے ہمراہ ایک مرتبہ پھر پل شاہدولہ جانے کاپروگرام ترتیب دیاگیا اور جمعہ کو پروگرام طے ہوا۔حسب پروگرام صبح پونے آٹھ بجے گجرات سے روانہ ہوئے روانگی سے قبل بیگم نے کمال مہربانی سے ناشتہ تیارکیایوں گھر سے کھاپی کر نکلے ۔سوانوبجے ہم گوجرانوالاکچہری پہنچے وہاں پر محمدانورکمبوہ ایڈووکیٹ سے ملاقات کی جنھوں نے تمثال رسالے اور مرزاصاحباں کتاب عنائیت کی انھوں نے پل شاہدولہ فون کر کے اپنے عزیز چوہدری ارشدکمبوہ کوہمارے آنے کی اور ہرممکن معاونت فراہم کرنے کاکہا۔گوجرانوالاسے ہمارا اگلاسٹاپ ایمن آباد میں گورودوارہ روڑی صاحب تھاجی ٹی روڈ سے ٹول پلازہ کراس کرکے چھ سات کلومیٹر دور واقع گرودوارہ روڑی صاحب ہے۔ گورونانک جب یہاں آئے تب انھوں اینٹوں پتھروں کی روڑی بناکر زمین پر بچھائی اور اس پر آرام کیامہاراجہ رنجیت سنگھ نے یہاں پر گوردوارہ بنوایا جس میں تالاب درشن دیوڑھی جہاں مقدس کتاب گرنتھ صاحب کا صبح شام پاٹھ ہوتاہے اور کیرتن کیاجاتاہے یہاں پر کافی سہولیات سکھ یاتریوں کے مہیاکی گئی ہیں جدید واش رومز،رہائشی کمرے،پرشاد وغیرہ کے لئے سہولیات بنائی گئی ہیں۔گردوارہ کودیکھنے کے لیے ہر خاص وعام جاسکتاہے اپنے شناختی کارڈ کااندراج کرکے آپ کو اندر جانے دیاجاتاہے،ایمن آباد میں سکھوں کے دومزید مقدس مقامات لالوکی کھوئی ایمن آباد شہر میں واقع ہے اورقیدخانہ چکی بھی موجود ہے۔لالوبھائی باباگورونانک کا ایک سچابھگت اور ساتھی تھااسی نے ایک کھوئی یعنی چھوٹاکنواں عوام الناس کے لیئے بنوایاتھااس کی اس وجہ سے علاقے میں پرخاش تھی باباجی کو بھی اسی وجہ سے مقامی حاکم نے قید کیااور ان کوسزا کے طورپرچکی پیس کرآٹابنانے کی سزا دی کہتے ہیں باباجی آرام کرتے اور چکی خودبخود آٹاپیسنے لگتی جب یہ راز کھلاتب ان سے پرخاش رکھنے والوں نے معافی طلب کی بابانانک روڑی کافرش بچھاکر یہاں تپسیااور انسان دوستی کادرس دینے کے علاوہ اک اونکار یعنی خداواحد کی عبادت وحاجت کے لیے رجوع کی تبلیغ فرماتے۔جب ہم پہنچے تب معلوم ہواکہ یہاں کے گرنتھی ابھی نہیں پہنچے تاہم یہاں کے کبیر نام کے سیواکار کی معیت میں گوردوارہ کی زیارت کی گرنتھ صاحب والے کمرے کوتالالگاہونے اور گرنتھی صاحب کی عدم موجودگی کے باعث ہم اندر ناجاسکے۔ایمن آباد سے ہم نے پل شاہدولہ کارخ کیاپل شاہدولہ کے بارے تمام تر معلومات انشاءاللہ میرے مضمون میں پیش کی جائیں گی۔پل شاہدولہ کی مختصر روداد یہ ہے کہ یہ پل1628 تا1658 عیسوی کے درمیان حضرت شاہدولہ دریائی گجراتی نے شاہ جہان کے دور میں شاہی درخواست پر تعمیر کرایاجو شکستہ ہونے کی بناپر بعدازاں رنجیت سنگھ کے دور میں دوبارہ مرمت یاتعمیر کیاگیااس گاوں کانام بھی پل شاہدولہ ہے اور یہ سادھوکی سے پندرہ کلومیٹر دور نٹھرانوالی اور گوناعور کے بعد واقع ہے سیالکوٹ لاہور موٹر وے پر مریدکے انٹر چینج سے اتر کرچار کلومیٹر دور سادھوکی جانے والی سڑک پر واقع ہے جو ٹپیالہ دوست محمد گاوں کی جانب سے آتی ہے۔پل پرہلکی گرم لومیں اپناتحقیقی کام مکمل کرنے کے بعدگاوں کی جامع مسجد میں نماز جمعہ اداکرنے کے بعد مزید بقیہ تحقیق وغیرہ مکمل کرکے تین بجے سہ پہر کووہاں سے روانہ ہوئے اور راستے میں رکتے ہوئے ساڑھے چھ بجے شام واپس گھر گجرات پہنچ گئے یوں قریب 205کلومیٹر کاسفر ہم نے موٹر سائیکل پر طے کیاگرمی،دھول اور سفر سے ہونے والی تھکاوٹ کی کلفت نہانے سے دور کی۔
(سکندرریاض چوہان)