Daily Roshni News

خدا رازق بھی ہے اور محافظ بھی ہے!

خدا رازق بھی ہے اور محافظ بھی ہے!

ہالینڈ(ڈیلی روشنی  نیوز انٹرنیشنل )اللہ تعالیٰ کا نام “الرزاق” اور “الحفیظ” اس کی صفاتِ کمالیہ میں سے ہیں۔ وہی رزق دینے والا ہے اور وہی حفاظت کرنے والا ہے۔ قرآن و حدیث میں ان دونوں صفات کی وضاحت موجود ہے، جو ہمارے ایمان کو مضبوط کرتی ہیں۔

  1. اللہ تعالیٰ رازق ہے

قرآن مجید میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

“وَمَا مِن دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ إِلَّا عَلَى اللَّهِ رِزْقُهَا…”

(سورة هود: 6)

“اور زمین پر چلنے والا کوئی جاندار ایسا نہیں جس کا رزق اللہ کے ذمہ نہ ہو…”

یعنی ہر مخلوق کا رزق اللہ کے ہاتھ میں ہے، چاہے وہ کسی بھی شکل میں آئے۔ اگر چیتا کسی ہرن کو شکار کرتا ہے تو یہ بھی اللہ کے حکم سے ہوتا ہے، اور اگر ہرن بچ جاتا ہے تو یہ بھی اسی کی حفاظت کا نتیجہ ہوتا ہے۔

  1. اللہ تعالیٰ حافظ و محافظ ہے

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

“…وَاللَّهُ خَيْرُ حَافِظًا وَهُوَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ”

(سورة یوسف: 64)

“…اور اللہ سب سے بہتر محافظ ہے اور وہ سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔”

ہر جاندار کی حفاظت اللہ کے اختیار میں ہے۔ جب وہ چاہے، کسی کو بچا لے، اور جب اس کی حکمت میں ہو، تو کسی کو آزمائش میں ڈال دے۔ لیکن ہر صورت میں اس کی رحمت اور عدل کارفرما ہوتا ہے۔

  1. تقدیر اور حکمتِ الٰہی

ہر واقعہ اللہ کے علم اور اس کی تقدیر کے مطابق ہوتا ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا:

“لَنْ يُصِيبَ الْعَبْدَ شَيْءٌ إِلَّا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ”

(صحیح مسلم)

“بندے کو وہی چیز پہنچتی ہے جو اللہ نے اس کے لیے لکھ دی ہے۔”

اگر ہرن بچ جاتا ہے تو یہ اللہ کی حفاظت ہے، اور اگر چیتا شکار کر لیتا ہے تو یہ بھی اللہ کی رزاقیت کا ایک طریقہ ہے۔ دونوں صورتوں میں اللہ کی حکمت پوشیدہ ہے۔

نتیجہ:

ہمیں چاہیے کہ ہم اللہ پر کامل بھروسہ رکھیں، کیونکہ وہی رزق دیتا ہے اور وہی بچاتا ہے۔ آزمائشوں میں صبر کریں اور نعمتوں پر شکر ادا کریں۔ اللہ کی تدبیر ہمیشہ بہتر ہوتی ہے، چاہے ہمیں اس کی حکمت سمجھ آئے یا نہ آئے۔

“فَعَسَىٰ أَن تَكْرَهُوا شَيْئًا وَيَجْعَلَ اللَّهُ فِيهِ خَيْرًا كَثِيرًا”

(سورة النساء: 19)

“ہو سکتا ہے کہ تم کسی چیز کو ناپسند کرو، حالانکہ اللہ نے اس میں بہت بھلائی رکھی ہو۔”

اللہ ہمیں اپنی رزاقیت اور حفاظت پر کامل یقین رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!

🥀❤️I Love Allah 🕋🌹🕌❤️❣️🥀

.

.

.

.

.

.

.

.

.

.

.

.

.

.

.

The Legacy of #BMW: A Journey of Innovation & Performance

From Aircraft Engines to Automotive Mastery

Founded in 1916 as Bayerische Motoren Werke AG, BMW began as an aircraft engine manufacturer, producing the acclaimed BMW IIIa engine during World War I. However, post-war restrictions forced a pivot—leading to BMW’s foray into motorcycles.

In 1923, the BMW R32 debuted, featuring a groundbreaking flat-twin engine and shaft drive, setting the stage for BMW’s dominance in motorcycle engineering.

The Birth of an Automotive Icon

BMW entered the car industry in 1928 by acquiring Fahrzeugfabrik Eisenach, releasing its first model, the BMW 3/15 (based on the Austin Seven). But it was the BMW 328 (1936) that cemented BMW’s reputation—a lightweight, aerodynamic sports car that dominated races like the Mille Miglia (1940).

World War II devastated BMW’s infrastructure, forcing a post-war shift to economical cars like the BMW 501/502 (nicknamed the “Baroque Angel”). Yet, financial struggles nearly led to bankruptcy—until the BMW 700 (1959) and the revolutionary “New Class” sedans (1962) saved the company.

The Rise of the Ultimate Driving Machine

The 1970s marked BMW’s golden era with:

1- BMW 2002 – The precursor to the 3 Series, blending sportiness with practicality.

2- M Division (1972) – Launching #legends like the M1 supercar and later the M3 (1986).

By the 1980s-90s, #BMW became synonymous with #luxury performance, introducing icons like the E38 7 Series** and E39 5 Series—still revered as peak BMW engineering.

21st Century: Electrification & Autonomous Future

Today, BMW leads in:

✔ Electric Mobility – i3, i4, iX, and the Neue Klasse EV platform (2025).

✔ Autonomous Tech – Level 3 self-driving systems in development.

✔ Sustainability – Commitment to carbon neutrality by 2050.

Conclusion

From wartime engines to the “Ultimate Driving Machine,” BMW’s century-long evolution reflects resilience, innovation, and an unrelenting pursuit of driving excellence.

Loading