Daily Roshni News

خدا کا تصور: انسانی شکل یا عقل کی روشنی؟

خدا کا تصور: انسانی شکل یا عقل کی روشنی؟

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )ایک بھائی نے سوال کیا کہ:”انسان نے خدا کو بھی بالکل اپنی ہی طرح سمجھا اور اپنے جیسا ہی بنا دیا ہے آپ کے پاس اس چیز کا کیا ثبوت ہے کہ کبھی خدا نے اپنا آپ کسی انسان کو دکھایا ہو گا؟ یہ ماورائی کہانیوں سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ آپ کو جو بچپن سے پڑھایا گیا آپ نے ان کہانیوں پر اپنا ایمان فرقہ بنا کر آمنا صدقنا کی گردان پڑھ لی۔ اس کے بعد علم کلام لفظوں کے ہیر پھیر سے لوگوں کو خدا سمجھانا شروع کر دیا۔حضرت آپ بہت صاحب علم ہیں میں بہت عرصے سے آپ کا فالور ہوں مجھے بتائیں کہ ان کہانیوں پر کیسے یقین کیا جائے؟”

لہذا۔۔۔ اس کا جواب یہ ہے کہ:دنیا کے بہت سے مذاہب نے خدا کو انسان جیسی، جسمانی اور محدود شکلوں میں پیش کیا ہے، اسی لیے یہ اعتراض پیدا ہوتا ہے کہ انسان نے خدا کو اپنے جیسا تصور کر لیا ہے۔ لیکن اسلامی توحید اس کے بالکل برعکس ہے۔ قرآن کہتا ہے: لَیْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ یعنی اس جیسی کوئی چیز موجود ہی نہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ خدا نہ جسم رکھتا ہے، نہ شکل، نہ رنگ، نہ حد، نہ سمت، اور نہ کسی طرح مخلوق جیسا ہے۔ اگر کوئی خدا کو انسان جیسا سمجھتا ہے تو وہ اسلامی تصورِ خدا سے بہت دور ہے۔

اسلام اس سوال کا بھی واضح جواب دیتا ہے کہ کیا خدا نے کبھی اپنا آپ کسی انسان کو دکھایا۔ قرآن کہتا ہے: لَا تُدْرِكُهُ الْاَبْصَارُ — “آنکھیں اسے نہیں دیکھ سکتیں۔” حتیٰ کہ موسیٰ علیہ السلام جیسے عظیم رسول بھی دنیا میں دیدارِ الٰہی کے متحمل نہ ہو سکے۔ اسلام کے مطابق دنیا میں کوئی نبی، ولی یا انسان خدا کو جسمانی طور پر دیکھ ہی نہیں سکتا۔ اس لیے “ثبوت کیا ہے کہ خدا نے اپنا آپ دکھایا ہوگا” کا سوال اپنی بنیاد ہی نہیں رکھتا، کیونکہ اسلام کہتا ہے کہ دنیا میں ایسا ہوا ہی نہیں۔

اکثر لوگ مذہبی روایت کو “کہانی” سمجھ لیتے ہیں، مگر اسلام کی بنیاد صرف روایت یا قصے کہانیوں پر نہیں۔ قرآن 1400 سال سے لفظ بہ لفظ محفوظ ہے۔ اس میں نہ کوئی اضافہ ہوا نہ کمی، نہ ترتیب بدلی۔ نبی ﷺ کی زندگی دنیا کی سب سے زیادہ documented سیرت ہے۔ قرآن کا اسلوب، زبان اور اس کا چیلنج اسے ایک عام کتاب نہیں رہنے دیتا بلکہ اسے ایک منفرد phenomenon بنا دیتا ہے۔ اسلام میں خدا کا تصور نہ مافوق الفطرت انسانی شکل کا ہے نہ کسی مادی صورت کا، بلکہ ایک ایسی ہستی کا ہے جو خالق ہے، قادر ہے، مگر جسمانی یا انسانی اوصاف سے پاک ہے۔

یہ بھی درست ہے کہ بچپن میں سکھائی گئی باتیں اکثر لوگوں کے ایمان کی بنیاد بن جاتی ہیں، اور بہت سے لوگ سوال نہیں کرتے۔ لیکن اصل ایمان کبھی بھی وراثت میں نہیں ملتا۔ اصل ایمان وہ ہوتا ہے جو سوچ بچار، سوال، تحقیق اور حقیقت کی تلاش کے بعد قائم ہوتا ہے۔ اس لیے سوال کرنا ایمان کمزور نہیں کرتا بلکہ ایمان تک پہنچنے کا واحد راستہ بنتا ہے۔

اگر کائنات کو عقل کی روشنی میں دیکھا جائے تو سامنے دو ہی امکانات رہ جاتے ہیں: یا تو یہ سب کچھ خود بخود، بغیر کسی نظم اور مقصد کے وجود میں آ گیا، یا پھر اس کا کوئی خالق موجود ہے جو انسان جیسا نہیں بلکہ بے مثال ہے۔ کائنات کے قوانین، اس کی ہم آہنگی، زندگی کا پیچیدہ نظام، انسانی شعور، اخلاق، محبت اور خوبصورتی جیسے غیرمادی حقائق اس بات کی نشان دہی کرتے ہیں کہ ایک ایسی ہستی کا وجود زیادہ معقول ہے جو اس نظام کی بنیاد ہو۔ یہی تصور فلسفے میں “Necessary Being” کہلاتا ہے، اور اسلام اسی تصور پر کھڑا ہے۔

اصل مسئلہ مذہب نہیں بلکہ مذہب کی وہ غلط تصویر ہے جو انسان اپنی سمجھ کے مطابق بنا لیتا ہے۔ آپ جسے “کہانی” کہہ رہے ہیں، وہ دراصل مذہب کی انسانی اور محدود تعبیرات ہیں، نہ کہ اسلام کا اصل تصور۔ اسلام واضح طور پر کہتا ہے کہ خدا انسان نہیں، نظر نہیں آتا، مخلوق جیسا نہیں اور دنیا میں کبھی کسی کے سامنے ظاہر نہیں ہوا۔

یقین کبھی زبردستی یا وراثت سے نہیں آتا۔ یقین ہمیشہ سچ کی تلاش سے پیدا ہوتا ہے۔ سوالات ایمان کے دشمن نہیں ہوتے، بلکہ اسی دروازے کو کھولتے ہیں جو حقیقی ایمان تک لے جاتا ہے۔ جب انسان قرآن کے خدا کے تصور، کائنات کے عقلی دلائل، وحی کے تاریخی شواہد اور مذہبی کہانی و حقیقت کے فرق پر غور کرتا ہے تو ایمان جذبات سے نہیں بلکہ سمجھ اور بصیرت سے پیدا ہوتا ہے۔

#muftiabdulwahab #fyp #fypシ゚viral #fyptrending #islam #muslims #islamicquestions #islamicfaqs #opinion

Loading