ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل)حضور شیخ المشائخ، بحر معرفت و حقیقت, حضرت خواجہ ابوالحسن خرقانی رحمۃ اللہ تعالی علیہ کی سلطان محمود غزنوی رحمۃ اللہ تعالی علیہ کو نصیحت!
۱- اے محمود! چار چیزوں کا خیال رکھو:
ا- جو چیز کہ شریعت نے منع کی ھو اس سے پرھیز کرو
ب- نماز باجمعت پڑھو
ج- سخاوت کرو
د- حق تعالی کی مخلوق پر شفقت اور مھربانی کرو-
۲- میں نے عافیت تنہائی میں پائی اور سلامتی خاموشی میں
۳- جو کچھ اولیاء اللہ کے اندر ھوتا ھے اگر اس میں سے ذرہ کے برابر ان کے لبوں سے باھر آجاۓ تو تمام زمین وآسمان کی مخلوق گھبرا جاۓ
۴- فرشتے تین جگہ اولیا اللہ سے ھیبت اور دھشت رکھتے ھیں:
ا- ملک الموت نزع کے وقت
ب- کراما کاتبین لکھنے کے وقت میں
ج- منکر نکیر سوال کے وقت میں
۴- زندگی اس طرح بسر کرو کہ کراما کاتبین کو واپس بھیج دو, اگر اس طرح نہیں کر سکتے ھو تو اس طرح زندگی ضرور بسر کرو کہ رات کے وقت تو ان کے ہاتھ سے دیوان لے لو اور جس کو چاہو مٹادو اور جس کو چاہو لکھ دو اور یہ بھی نہ کرسکو تو سب سے ادنی درجہ یہ ھے کہ ایسے بن جاؤ کہ جب فرشتے حق تعالی کے حضور میں واپس لوٹ کر جائیں تو عرض کریں کہ اس نے نیکی کی ہے اور بدی سے باز رہا ہے
۶- جو دل اللہ تعالی کی محبت کے درد میں مبتلا ھوا سبحان اللہ! وہ دل تو نہایت ہی مبارک دل ہے اس لیے کہ اس درد کی شفاء بھی اللہ تعالی ھے
۷- اور جب تو نیکیوں کا ذکر کرتا ھے تو اس وقت ایک سفید نورانی ابر آتا ھے اور نیکیوں کے ذکر کرنے والے پر اس نورانی ابر سے رحمت برستی ہے اور جب اللہ جل جلالہ کا ذکر کرتا ہے تو ایک سبز ابر چڑھ کر آتا ہے اور اس اللہ تعالی کے ذکر کرنے والے پر اس سبز ابر سے عشق برستا ہے اور اس ذاکر کا دل اور دل کی کھیتی ہری بھری ہو جاتی ہے
۸- بہت روؤ اور کم ہنسو اور بہت خاموش رہو کم بولو اور بہت تقوی کرو اور کم کھاؤ اور کم سوؤ
۹- عالم علم کو اختیار کرتا ہے اور زاھد زھد کو اختیار کرتا ہے اور عابد عبادت کو اختیار کرتا ہے اور یہ لوگ ان چیزوں کو اللہ تعالی تک پہنچنے کا ذریعہ سمجھتے ہیں مگر خبردار ہوشیار ہوجاؤ اور میری اس بات کو دل کے کانوں سے سن لو کہ تم تو سواۓ کسی پاکی کے کسی چیز کو پسند نہ کیجیو اور پاکی کو ہی اللہ رب العزت تک پہنچنے کا ذریعہ سمجھو کیونکہ اس کی ذات پاک ہے وہ تو پاکی ہی کو پسند کرے گا میرا تو معشوق اللہ ہی اللہ ہے
۱۰- صدق یہ ہے کہ دل باتیں کرے یعنی وہ بات کہے کہ جو دل میں ہو جو کچھ تو اللہ تعالی کے واسطے کرے وہ اخلاص اور جو خلق کے واسطے کرے وہ ریا ہے ایسے آدمی کے پاس مت بیٹھو کہ تم اللہ کہو اور وہ کچھ اور کہے اور اندر وہ پیدا کرو کہ تیری آنکھ سے پانی نکلے کیونکہ اللہ تعالی بندۂ گریاں اور بریاں کو دوست رکھتا ھے
۱۱- جس دل میں اللہ تعالی کے سوا کچھ اور ہو وہ دل مردہ ہے اگرچہ سراپا طاعت ہی ہو
۱۲- اللہ تعالی کی دوستی اس شخص کے دل میں نہیں ہوتی جس کو خلق پر شفقت نہیں ہوتی
۱۳- بہت سے آدمی ایسے ہیں جو زمین پر چلتے ہیں مگر وہ مردہ ہیں اور بہت سے ایسے ہیں جو زمین کے اندر سوۓ ہوۓ ہیں مگر زندہ ہیں جس شخص نے اللہ تعالی کے کلام کی حلاوت ولذت نہ چکھی اور دنیا سے چلا گیا وہ گویا تمام بھلائی اور آرام سے محروم گیا
۱۴- اپنی ساری عمر میں ایک بار بھی تو نے اپنے اللہ پاک کو ناخوش کیا ہو تو تجھے لازم ہے کہ باقی ساری عمر اس کی معزرت میں روتا رہے کونکہ وہ اگر معاف بھی کردے تب بھی یہ حسرت کا داغ نہ ہٹے گا ھاۓ!میں نے اپنے عظیم رب جل جلالہ و اعظم شانہ کو کیوں ناراض کیا؟
۱۵- ٹاٹ پہننے اور مرقع رکھنے والے بہت ہیں لیکن اس پاک ذات کے یہاں تو دل کی سچائی اور اخلاص عمل کو دخل ہے اور نہ ہر دغا باز کو کیونکہ اگر ٹاٹ پہننے اور جو کی روٹی کھانے ہی پر صوفی بننا منحصر ہے تو ضروری ہے کہ تمام اون والے اور جو کھانے والے جانور سب کے سب صوفی ہوتے
(خزینۂ معرفت: صفحہ ۵۳ – ۵۶)