Daily Roshni News

خواب تعبیر اور مشورہ۔۔۔  تحریر۔۔۔حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی

خواب تعبیر اور مشورہ

تحریر۔۔۔حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی

(قسط نمبر2)

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ خواب تعبیر اور مشورہ۔۔۔  تحریر۔۔۔حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی)صائمہ تصور، راولپنڈی تعبیر: خواب میں اصلاح احوال پر توجہ دلائی گئی ہے ۔ خون میں حدت کے اشارات ملتے ہیں۔ ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

 رویائے صادقہ ۔خوشی محمد ، گوجرانوالہ ۔ ایک شخص باغ میں کھڑا ہے اور وہیں ایک چھت پر میں بھی ہوں ۔ وہ کہتا ہے، اللہ کو دیکھنا ہے یا نور کو۔ میں کہتا ہوں ، اللہ کو، یہ اس کی مرضی ہے جس طرح نظر آئے۔

تعبیر :خواب کی دو قسمیں بیان کی جاتی ہیں ۔ رویائے صادقہ اور رویائے کا ذبہ۔ رویائے صادقہ میں ایسی اطلاعات ہوتی ہیں جو ہر طرح خیر کی طرف متوجہ کرتی ہیں ۔ رویائے صادقہ دیکھنے کے بعد آدمی کے اندر سکون اور خوشی کی لہریں ہوتی ہیں جب کہ رویائے کاذبہ میں گھبراہٹ پریشانی اور ضمیر کے خلاف دوسرے ۔ عوامل کو قبول کرنا یا ذہنی طور پر بار بار اس کا اعادہ ہونا الٹے سیدھے خیالات آنا ۔ رویائے صادقہ میں ہدایت – ہوتی ہے ۔ اس ہدایت پر عمل سے بندہ کو صراط مستقیم پر زندگی گزارنے کی سعادت حاصل ہوتی ہے۔

ضد اور خود غرضی

نام شائع نہ کریں۔ گھنٹی بجنے پر دروازہ کھولا تو بھائی ہے کھڑا تھا۔ اس نے میرے پیروں اور کمر پر گولیاں ماریں خط جس سے میں لہولہان ہو گئی۔ بھائی اندر آیا اور مجھے پچھے اس حال میں دیکھ کر خوش ہوا ۔ اتنے میں ابو آئے اور ما مجھے ہسپتال لے گئے ۔

ڈاکٹروں نے کہا کہ گولیاں نکالنے سے معذور ہو جائیں گی تو میں نے گولیاں نکالنے سے منع کر دیا۔ جب ہم گھر واپس آئے تو بھائی کے بلانے پر اس کے دوست بھی آگئے اور انہوں نے میری کمر پر فائرنگ کردی۔ فائرنگ سے میں خونم خون ہو گئی ۔ خوف کے مارے میری آنکھ کھل گئی۔

تعبیر : تجزیہ کیا جائے تو نتیجہ مرتب ہوتا ہے کہ عالم تمام حلقه دام خیال ہے یعنی ہم کوئی بھی کام کرتے ہیں پہلے اس کام کا بہت ہلکا عکس جس کو عام نگاہ محسوس تو کرتی ہے دیکھتی نہیں ہے یعنی عملاً پہلی کیفیت وہم ہوتی ہے ۔ وہم کا مطلب ہے ذہن متوجہ تو ہوتا ہے لیکن نقوش واضح نہیں ہوتے ۔ وہم میں گہرائی آجاتی ہے تو وہم نقش و نگار کے ساتھ واضح ہوتا ہے۔ اور یہ واضح ہونا دراصل خیال ہے۔ پہلے کسی بھی عمل یا کسی بھی شے کے بارے میں اطلاع وارد ہوتی ہے۔ بہت ہلکا سا عکس ہوتا ہے عکس میں گہرائی پیدا ہوتی ہے عمل کی فلم بن جاتی ہے۔ آدمی شے دیکھتا ہے لیکن شے میں خد و خال مادی وجود میں منتقل نہیں ہوتے ۔ خیال جب ایک نقطہ پر ٹھہرتا ہے تو ذہن کی اسکرین پر تصویر نمایاں ہوتی ہے جب تصویر نمایاں ہوتی ہے تو خدوخال واضح ہو جاتے ہیں یعنی ہم شے کو منجمد یا چلتا پھرتا ، روتا ہنستا ، پریشان حال اور مطمئن کیفیت میں مادی خول میں دیکھتے ہیں۔

 مادی خول دراصل زمین کی اسکرین پر فلم میں چلتی پھرتی، کھاتی پیتی، حرکت کرتی ہوئی تصویر ہے اور یہ تصویر ہمیں اسپیس (space) میں نظر آتی ہے ۔ اسپیس سے مراد یہ ہے کہ اسکرین پر ہاتھ پیر چلتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ لیکن یہ ایکویشن عارضی ہے۔ اس کی مثال زندہ شے کا مردہ ہونا ہے شے موجود ہے لیکن حرکت نہیں ہے۔ آنکھ ہے لیکن دیکھتی نہیں ، ہاتھ پیر ہیں لیکن ان میں حرکت نہیں ہوتی ۔ علیٰ ہذا القیاس یہ سب فلمی تصویر کی طرح متحرک نظر آتے ہیں۔ سمجھنے کے لئے سنیما میں اسکرین پر فلم کا کردار

نہایت واضح مثال ہے۔

 خواب میں ایسے مناظر ہیں جس میں جذباتیت اور غصہ، احساس برتری اور احساس کم تری کے ساتھ واضح ہیں ۔ مزاج میں خود غرضی کی تمثالیں بھی واضح ہیں ۔ ضد اور اپنی بات منوانے کے نقوش بھی ہیں ۔ مشورہ: اگر رویہ میں تبدیلی نہ ہوئی تو خدا نخواستہ نتائج اچھے مرتب نہیں ہوں گے ۔

قیمتی پتھر۔نام شائع نہ کریں۔ خواب میں گھر والوں کے ساتھ پکنک منانے گئی، وہاں کمرے میں سامان رکھا تو آ میرے دامن میں دو قیمتی پتھر تھے جن کو احتیاط سے ۔ رکھا کہ کوئی پتھر نہ لے لے۔ جب ہم لوگ پانی کی انه طرف گئے تو پانی چڑھا ہوا تھا۔ خیال آیا کہ جون جولائی طر میں پانی تیز ہوتا ہے۔ محسوس ہوا کہ میں پانی میں گری اس لیکن کوئی نقصان نہیں ہوا۔

تعبیر: پریشان خیالی خواب میں منتقل ہو جاتی ہے تو اس قسم کے خواب نظر آتے ہیں ۔ اختلاف اور ناراضی کے آثار زیادہ ہیں جب کہ ایسا نہیں ہونا چاہئے ۔ یہ ضد بحث کا نتیجہ بھی ہو سکتا ہے۔ بہترین طریقہ یہ ہے کہ اپنی کم زوریوں اور غلطیوں کا اعتراف کریں اور معافی کی طلب گار ہوں ۔ معانی مانگنے اور معاف کرنے سے دلی کدورت دور ہو جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ ہزار مرتبہ بھی تو بہ پر عمل نہ ہو تو پھر اللہ سے معافی مانگ لیں ۔

عقل و شعور کا پہلا مرحلہ۔ کراچی ۔ ایک بزرگ کو دستر خوان پر ٹرے رکھتے دیکھ کر ان کے قریب چلا گیا۔ کوئی چیز لینے باہر گئے تو میں بھی ساتھ ہو گیا۔ انہیں متوجہ دیکھ کر عرض کرتا ہوں کہ ضبط نفس کے دوران آپ نے کیسی غذا استعمال کی؟ سوال پوچھتے ہوئے میرے ذہن میں لطائف کا خیال ہے۔ بزرگ نے فرمایا جو کچھ گھر میں پکا وہ کھایا۔ بزرگ نے مزید کچھ بتایا جو مجھے یاد نہیں رہا۔ میں عرض کرتا ہوں ، اللہ تعالیٰ نے خصوصی طور پر آپ کو یہ علم عطا کیا ہے۔ پھر دیکھا کہ ہم جس راستہ سے آئے تھے ، لوگوں کے رش کی وجہ سے وہاں سے تدر نہیں جاسکے۔ بزرگ ایک دوسرے دروازہ کی صرف اشارہ کر کے فرماتے ہیں کہ ادھر سے جانا ہوگا۔ س جگہ سے چند لوگ جا رہے ہیں ۔

 تعبیر خواب میں رویہ کی عکاسی ہے ۔ عقیدت توبہت ہے لیکن تعمیل میں خامی ہے۔ بچہ اسکول جاتا ہے۔ ٹیچر پڑھاتا ہے الف ب جیم ۔ شاگرد سوال کرتا ہے الف ب کیوں نہیں اور ب الف کیوں نہیں؟ کیا کوئی ایسی مثال ہے جس سے طالب علم مطمئن ہو جائے ۔ اس جملہ پر غور کیجئے ۔ عقل و شعور کا پہلا مرحلہ تعمیل ہے۔ استاد الف کہتا ہے شاگرد اس کو قبول کر کے تعمیل کرتا ہے ۔ اگر یہ صورت نہ ہو، کوئی استاد کسی شاگرد کو پڑھا نہیں سکتا۔ صاحب خواب کو روحانی علوم سے دل چسپی تو ہے لیکن استاد کی تعمیل نہیں ہے ۔ الف کو الف اس وقت بولا جاتا ہے یا کہا جاتا ہے یا بچہ قبول کرتا ہے جب وہ استاد کا کہنا بلا چون و چرا مانے۔ اگر ایسا نہیں ہو گا آپ بتائیے پھر کیا ہوگا۔ جواب آپ کے ذہن میں ہے۔ غور و فکر کیجئے جواب سامنے آئے گا۔

سوره کوثر

خان، کراچی۔ میرے ایک دوست نے خواب کی تعبیر معلوم کی تھی جس سے اسے ایک ایسی بیماری کا پتہ چل گیا تھا جو ظاہر نہیں ہوئی تھی۔ میں نے بھی ایک خواب دیکھا ہے جس کی تعبیر معلوم کرنے کا بہت شوق ہے۔ میں نے دیکھا کہ میں سورہ کوثر پڑھ رہا ہوں، میری آنکھ کھل گئی لیکن تھوڑی دیر بعد دوبارہ سو گیا ۔ – خواب میں دوبارہ سورہ کوثر پڑھی۔  بشکریہ ماہنامہ  قلندر شعور ستمبر2019

Loading