خوبصورت غزل
شاعر۔۔۔شاہین جنجوعہ
ملے بھی ہم پھر بھی رہیں اجنبی
ایسا کرنے میں ہے شاید اسکی خوشی
عزیز از جاں وہ رکھتا ہے مجھے ہمیشہ
اور اذیت کی انتہا کر دیتا کبھی کبھی
دیکھتے ہی روشن ہو جاتا ہے میرا چہرہ
بوجھل ہو جاتی سینے میں سانس دبی دبی
پھولوں سے تشبیہ دیتا رہتا وہ مجھے اکثر
اور بارہا بکھیر دیتا میری ذات کی پتی پتی
خزاں رت اتر آئے فراق میں اس کے
سامنے ہو تو بہار ہے مجھ میں بسی
عشق نے بخشا ہے مجھے عجب ہی نکھار
سادگی میں بھی نظر آوں سجی سجی
اس ستم جفاکار سے لب ہو جاتے خندہ
ساکت پلکیں رہ جاتی اشکوں سے اٹی
کب دے گا صلہ میرے انتظار کا ؟؟؟
جب ہو جائے گی دیپ مٹی میں مٹی
شاہین جنجوعہ