Daily Roshni News

خود کو کمزور سمجھنے سے دماغ کیسے بیمار ہوتا ہے – سائنسی حقائق۔۔۔ انتخاب ۔ محمد جاوید عظیمی

خود کو کمزور سمجھنے سے دماغ کیسے بیمار ہوتا ہے – سائنسی حقائق

انتخاب ۔ محمد جاوید عظیمی

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ خود کو کمزور سمجھنے سے دماغ کیسے بیمار ہوتا ہے – سائنسی حقائق۔۔۔ انتخاب ۔ محمد جاوید عظیمی)جب انسان بار بار اپنے ذہن میں یہ سوچتا ہے کہ “میں ناکام ہوں، میں کچھ نہیں کر سکتا، میں کمزور ہوں” تو یہ خیالات محض احساسات نہیں رہتے، بلکہ دماغ کے اندر ایک **حقیقی تبدیلی** پیدا کرتے ہیں۔

سائنس کے مطابق، ہمارا دماغ ایسے خیالات کو **Neural Pathways** یعنی دماغی راستوں کے طور پر محفوظ کر لیتا ہے۔

ہر بار جب ہم خود کو منفی انداز میں سوچتے ہیں، دماغ کے وہی راستے دوبارہ متحرک ہوتے ہیں، اور وقت کے ساتھ یہ **منفی راستے مضبوط** ہوتے جاتے ہیں۔

نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ انسان کا دماغ مثبت سوچنے کی صلاحیت کھو دیتا ہے، اور خودکار طور پر ہر حالت میں کمزوری، خوف، اور ناکامی کے جذبات پیدا کرنے لگتا ہے۔

#### 🧠 سائنسی وضاحت:

نیوروسائنس کی تحقیق کے مطابق، **Amygdala** (دماغ کا وہ حصہ جو خوف اور جذبات کو کنٹرول کرتا ہے) خود کو کمزور سمجھنے والے افراد میں زیادہ ایکٹیو رہتا ہے۔

یہ مسلسل ایکٹیویشن **Cortisol** نامی اسٹریس ہارمون بڑھا دیتا ہے۔

جب Cortisol طویل عرصے تک بلند رہتا ہے تو:

* نیند متاثر ہوتی ہے

* یادداشت کمزور ہوتی ہے

* مدافعتی نظام کمزور ہو جاتا ہے

* اور دماغی خلیات (neurons) سکڑنے لگتے ہیں

یہ وہی کیفیت ہے جسے سائنس **Stress-Induced Brain Shrinkage** کہتی ہے۔

یعنی صرف اپنے بارے میں منفی سوچنا دماغ کے ڈھانچے کو کمزور کر دیتا ہے۔

#### 💬 نفسیاتی پہلو:

ماہرینِ نفسیات کہتے ہیں کہ خود کو کمزور سمجھنے والا انسان **Self-Efficacy** کھو دیتا ہے، یعنی “مجھے یقین نہیں کہ میں کر سکتا ہوں”۔

جب دماغ میں یہ یقین ختم ہو جائے تو انسان کے فیصلے، خواب، حتیٰ کہ جسمانی حرکات بھی متاثر ہوتی ہیں۔

اسی وجہ سے ایسے لوگ اکثر **Depression، Anxiety، اور Fatigue** (تھکن) کا شکار رہتے ہیں۔

#### 🌿 علاج اور بہتری کا سائنسی راستہ:

تحقیق کہتی ہے کہ دماغ کے نیورل راستے بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جسے **Neuroplasticity** کہا جاتا ہے۔

اس کا مطلب ہے کہ اگر انسان خود کو مثبت سوچنے، اپنی قدر پہچاننے، اور “میں کر سکتا ہوں” جیسے جملے روزانہ دہرانے کی عادت ڈالے تو دماغ کے نئے مثبت راستے بننے لگتے ہیں۔

یہی وہ لمحہ ہوتا ہے جب دماغ دوبارہ صحت مند ہونے لگتا ہے۔

#### 💡 مثبت مشقیں:

  1. **Positive Affirmations** روز دہرانا: جیسے “میں قابل ہوں، میں بہتر ہو رہا ہوں”۔

  2. **Self-Compassion** یعنی خود پر نرمی کرنا، خود کو معاف کرنا۔

  3. **Gratitude Practice** یعنی شکرگزاری کے احساس کو روز یاد کرنا۔

  4. **Meditation یا Deep Breathing** سے Amygdala کا دباؤ کم ہوتا ہے۔

  5. **Healthy Routine** – نیند، ہلکی ورزش، اور فطرت سے تعلق دماغی صحت کو بحال کرتا ہے۔

#### 🔍 نتیجہ:

خود کو کمزور سمجھنا ایک خاموش زہر کی طرح دماغ کو بیمار کر دیتا ہے۔

لیکن اگر انسان اپنے خیالات کا رخ بدل لے تو وہی دماغ دوبارہ طاقتور، پُرامید، اور متوازن ہو سکتا ہے۔

یاد رکھیں — “جیسے آپ سوچتے ہیں، ویسے ہی آپ کا دماغ بننے لگتا ہے۔”

Loading