خوف خدا کا کیا عالم ہوگا _!!
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )حضرت سیدنا عمر بن عبد العزیز رحمتہ اللہ علیہ کےانتقال کے بعد ان کی زوجہ محترمہ حضرت فاطمہ بن عبد الملک رحمتہ اللہ علیہا بہت زیادہ روتیں یہاں تک کہ ان کی بینائی جاتی رہی۔ ایک مرتبہ ان کے بھائی مسلمہ اور ہشام آئے اور کہا پیاری بہن! آخر آپ اتنا کیوں روتی ہیں؟ اگر آپ اپنے شوہر کی جدائی پر روتی ہیں تو وہ واقعی ایسے مرد مجاہد تھے کہ ان کے لئے رویا جائے۔ اگر دنیاوی مال و دولت کی کمی رلا رہی ہے تو ہم اور ہمارے اموال سب آپ کے سامنے حاضر ہیں؟ حضرت فاطمہ بنت عبدالملک رحمتہ اللہ نے فرمایا میں ان دونوں باتوں میں سے کسی پر بھی نہیں رو رہی۔ خدا کی قسم! مجھے تو وہ عجیب و غریب اور درد بھرا منظر رلا رہا ہے جو میں نے حضرت عمر بن عبد العزیزؒ کے ساتھ ایک رات دیکھا۔ اس رات میں یہ سمجھی کہ کوئی انتہائی ہولناک منظر دیکھ کر آپؒ کی یہ حالت ہو گئی اور آج رات آپ کا انتقال ہو جائے گا۔
بھائیوں نے پوچھا پیاری بہن! ہمیں بتائیے کہ آپ نے حضرت عمر بن عبد العزیزؒ کو اس رات کس حالت میں دیکھا۔ فرمایا میں نے دیکھا کہ آپؒ نماز پڑھ رہے تھے جب قرأت کرتے ہوئے اس آیت پر پہنچے :”جس دن آدمی ہونگے جیسے پھیلے پتنگے اور پہاڑ ہونگے جیسے دھنکی اون۔ (القارعہ ۳ تا ۵)“
تو یہ آیت پڑھتے ہی ایک زور دار چیخ مار کر فرمایا ہائے اس دن میرا کیا حال ہوگا۔ ہائے وہ کتنا کٹھن و دشوار ہوگا۔ پھر منہ کے بل گر پڑے اور منہ سے عجیب و غریب آوازیں نکالنے لگے پھر آپ ساکت ہوگئے۔ میں سمجھ کہ شائد آپ کا دم نکل گیا ہے۔ کچھ دیر بعد آپ کو ہوش آیا تو فرمانے لگے ہائے اس دن کیا سخت معاملہ ہوگا، اور چیختے چلاتے صحن میں چکر لگاتے ہوئے فرمایا ہائے اس دن میری ہلاکت ہوگی جس دن آدمی پھیلے ہوئے پتنگوں کی طرح اور پہاڑ دھنکی ہوئی اون کی طرح ہوجائیں گے۔ ساری رات آپ کی یہی کیفیت رہی۔ جب صبح کی اذانیں شروع ہوئیں تو آپ گر پڑے۔ میں سمجھی کہ شائد آپ کی روح پرواز کرگئی۔ اے میرے بھائیو! خدا کی قسم! جب بھی مجھ وہ رات یاد آتی ہے تو میری آنکھیں بے اختیار آنسو بہانے لگتی ہیں باوجود کوشش میں اپنے آنسو نہیں روک پاتی۔ (عیون الحکایات جلد ۲)
اتنی عظیم ہستیوں کے خوف خدا کا یہ عالم ہے تو ہمارے خوف کا عالم کیا ہونا چاہئیے۔ لیکن انسان دھوکے میں ہے۔ اور یہ دھوکے کا پردہ جلد ہی آنکھوں سے اتر جائے گا..!!
![]()

