دانتوں سے ناخن کترنہ
صحت کے لئے نقصان دہ
ہالینڈ(ڈیلی روشنی انٹرنیشنل ۔۔۔ دانتوں سے ناخن کترنہ صحت کے لئے نقصان دہ)
ناخن کترنے کی عادت سے انگلیوں کے پر اور ناخنوں کے کنارے زخمی ہو سکتے ہیں، ان سے خون رس سکتا ہے اور الیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ناخن کترنے کے ساتھ جراثیم منہ میں اور پھر پیٹ میں جا سکتے ہیں۔
بعض لوگ اتنے محو ہو کر اپنے ناخن دانتوں سے کرتے ہیں کہ انہیں اپنے آس پاس کھڑے لوگوں کا احساس تک نہیں ہوتا۔
دانتوں سے ناخن کترنا ایک نفسیاتی پیاری ہے اسے طبی اصطلاح میں Onychophagia کہتے ہیں۔ یہ عادت عموما ان لوگوں میں پائی جاتی ہے جو زہنی انتشار، فکر ، پریشانی یا جذباتی دباؤ میں رہتے ہیں ۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ اسٹر میں سے نجات پانے کے لیے یہ سب سے عام عادت و بیجھی جاتی ہے۔ اگر ذہن پریشان ہو یا کوئی غیر متوقع خوشی مل گئی ہو یا بوریت اور محسوس ہورہی ہو تو ایسی صورتوں میں بھی بعض لوگوں کو ناخن چباتے دیکھا گیا ہے۔
گھبراہٹ یائوس طاری ہونے پر بہت سے لوگ لاشعوری اور غیر ارادی طور پر کچھ عجیب در سنیں اور رویے اپناتے ہیں، کچھ انگوٹھا چوستے ہیں، کچھ ناک مسلنے لگتے ہیں کچھ بالوں کو مل دیتے یا کھینچتے ہیں، کچھ وانت پیسنے لگتے ہیں اور کچھ جلد نوچنے لگتے ہیں۔ ان تمام عادتوں میں دانتوں سے ناخن کترنا سب سے عام ہے۔
بعض افراد ناخن کترنے کے ساتھ ساتھ ناخن کے اوپر کے سخت ٹشوز کو بھی دانتوں سے چبا کر الگ کرنے کی عادت میں مبتلا ہوتے ہیں۔
ناخن کون کترتا ہے…؟
ہر عمر کے افراد دانتوں سے ناخن کتر سکتے ہیں۔
ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ دس سے اٹھارہ سال کی عمر کے تقریبا پچاس فیصد بچے کسی نہ کسی وقت اس عادت میں مبتلا ہوتے ہیں۔ عام طور پر بچے یہ عادت اس وقت اپناتے ہیں جب وہ بلوغت کی تبدیلیوں سے گزر رہے ہوتے ہیں۔
؎ اٹھارہ سے بائیس سال کی عمر کے کئی نوجوان بالغ بھی اپنی انگلیوں کے ناخن وانت سے کترتے ہیں۔
بالغ افراد کی بہت کم تعداد ناخن کترنے کی عادت میں مبتلا ہوئی ہے۔ بہت سے لوگ تیس سال کی عمر کو پہنچنے کے بعد یہ عادت ترک کر دیتے ہیں۔
دس سال کی عمر کے بعد لڑکیوں سے زیادہ لڑکوں کو ناخن کترنے میں مصروف دیکھا گیا ہے۔
…. ناخن کترنے والے افراد میں بعض دوسری عادتیں بھی پائی جاتی ہیں مثلا وہ اپنے بالوں کو کھینچ کر فرحت محسوس کرتے ہیں یا اپنے جسم پر کسی دانے یا چینی کو چھیڑ کر آسودگی حاصل کرتے ہیں۔ یہ عادیں
Body Focused Repetitive
BehaviourیاBFRB کہلاتی ہیں۔
عادت کیسے چھوٹ سکتی ہے…..؟
کوشش کریں کہ جونہی ناخن کچھ بڑھیں انہیں ناخن تراش یا نیل کٹر سے تراش لیں اور قائلر کی مدد سے کس کر خوبصورت بنائیں۔
خواتین باقاعدگی کے ساتھ اپنے ناختوں کی آرائش (Manicure) پر توجہ دیں۔ مصنوعی ناخن لگا کر بھی ناخن کترنے کی عادت پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ …. اگر زہنی دباؤ
، انتشار، فکر یا پریشانی کی وجہ سے ناخن کترنے کی عادت پڑ جائے تو مراقبہ ، یوگا پر عمل کر کے اس سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔
ناخن کترنے کی عادت میں مبتلا افراد جب بھی ممکن ہو دستانے پہن لیا کریں بیاناخنوں پر چمکنے والی پٹیاں لگالیں۔
بچوں کو عام طور پر اس وقت ناخن چہاتے ہوئے دیکھا گیا ہے جب انہیں اسکول میں یا دوستوں کے ساتھ کوئی مسئلہ درپیش ہوتا ہے۔ اگر ایسی بات ہو توپے سے یا اس کی ٹیچر سے بات کرنی چاہیے کہ اسے کیا چیز پریشان کر رہی ہے۔چکے جب یہ سمجھ لیتے ہیں کہ کس وجہ سے وہ ناخن کتر رہے ہیں تو بڑی حد تک وہ از خود اسے چھوڑ دیتے ہیں۔
کیا مسائل پیش آسکتے ہیں؟
ناخن کترنے کی عادت سے انگلیوں کے پیور اور ناخنوں کے کنارے زخمی ہو سکتے ہیں، ان سے خون رس سکتا ہے اور انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ناخن
کے خلا میں گندگی بھی ہوتی ہے لہذا ناخن کترنے کے ساتھ جراثیم منہ میں اور پھر پیٹ میں جا سکتے ہیں۔ دانتوں اور مسوڑھوں کے مسائل بھی سامنے آسکتے ہیں۔ اگر طویل عرصے تک ناخن کترنے کا سلسلہ جاری رہے تو ان کی نارمل افزائش میں مداخلت ہو جاتی ہے اور ناخن بد وضع ہو جاتے ہیں۔
ماہرین نفسیات نے ایک مشق بتائی ہے جس سے ناخن کترنے کے علا وہ ذہنی دباؤ میں کمی اور بال گرنے میں افاقہ ہوتا ہے۔
آرام دہ کر سکی، اسٹول یا بیڈ پر بیٹھ کر دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کے ناخنوں کو چار سے پانچ منٹ تک رگڑیں۔ یہ عمل دن میں دو سے تین مرتبہ کریں۔
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ اکتوبر