براعظم انٹار کٹیکا ہر گزرتے سال کے ساتھ بدلتا جا رہا ہے۔
اس کی سطح پر سائنسدانوں نے پھولوں اور کائی کو تیزی سے پھیلتے ہوئے دریافت کیا ہے جبکہ سمندری برف کی سطح میں ریکارڈ کمی آئی ہے۔
یہ ڈرامائی تبدیلیاں انٹار کٹیکا میں موسم گرما کے درجہ حرارت میں اضافے کے ساتھ دیکھنے میں آئی ہیں۔
ایک نئی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دنیا کی تاریخ کی سخت ترین ہیٹ ویو انٹار کٹیکا میں 2022 میں دیکھنے میں آئی تھی۔
واشنگٹن یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ اس ہیٹ ویو کے دوران درجہ حرارت میں اتنا اضافہ ہوا جتنا دنیا میں کسی خطے میں کبھی دیکھنے میں نہیں آیا۔
مارچ 2022 میں مسلسل 3 دن تک انٹار کٹیکا کا درجہ حرارت معمول سے 39 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ رہا اور وہ منفی 10 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔
عموماً اس مہینے میں انٹار کٹیکا میں درجہ حرارت منفی 54 ڈگری سینٹی گریڈ تک رہتا ہے۔
تحقیق کے مطابق اس طرح کے لمحات سے واضح ہوتا ہے کہ انٹار کٹیکا بھی موسمیاتی بحران سے محفوظ نہیں۔
تحقیقی ٹیم نے انٹار کٹیکا کی حالیہ ہیٹ ویوز میں موسمیاتی تبدیلیوں کے کردار کو جاننے کے لیے ایک کمپیوٹر ماڈل تیار کیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ گزشتہ ایک صدی کے دوران ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ہیٹ ویو کی شدت میں 2 ڈگری سینٹی گریڈ تک اضافہ ہو چکا ہے اور 2096 تک یہ 6 ڈگری سینٹی گریڈ تک بڑھ جائے گا۔
انٹار کٹیکا میں اس وقت ہر جگہ برف ہی نظر آتی ہے اور کچھ جگہیں ہی ایسی ہیں جہاں Deschampsia antarctica اور Colobanthus quitensis نامی پودے دیکھنے میں آتے ہیں۔
مگر موسم بہار اور گرما کے دوران درجہ حرارت بڑھنے کے باعث ان پودوں کے پھیلنے کی رفتار میں 2009 سے 2018 کے دوران 20 فیصد تک اضافہ ہوا۔
ماہرین کے مطابق اس صدی کے اختتام تک انٹار کٹیکا کی برف سے پاک سطح میں 3 گنا اضافہ ہو سکتا ہے اور اگر وہاں سبزہ پھیل گیا تو اس سے براعظم کے حیاتیاتی تنوع کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موسم معتدل ہونے سے انٹار کٹیکا میں متعدد اقسام کے پودے اور جانور بھی پہنچ سکتے ہیں۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل جیو فزیکل ریسرچ لیٹرز میں شائع ہوئے۔