Daily Roshni News

درجہ حرارت کی دو انتہائیں۔۔۔ تحریر۔۔۔۔ محمد یاسین خوجہ

درجہ حرارت کی دو انتہائیں

تحریر۔۔۔۔ محمد یاسین خوجہ

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ درجہ حرارت کی دو انتہائیں۔۔۔ تحریر۔۔۔۔ محمد یاسین خوجہ )ایک انسان جب غور و فکر شروع کرتا ہے تو اسے اپنے اردگرد کے ماحول سے لیکر دور آسمان میں اڑتے پرندے، تیرتے بادل، کڑکتی اورل کوندتی بجلیاں، حیرت زدہ اور خوفزدہ کرتی ہیں۔۔۔

اور جب ایک انسان اپنے فکری پرندے کو زمین کے ماحول سے نکال کر خلاؤں میں اڑاتا ہے تو اس کی یہ حیرتیں، گھبراہٹیں اور بے چینیاں بھی بڑھ چلتی ہیں جو کائنات کے بارے میں اس کے علم میں اضافہ کے ساتھ بڑھتی ہی جاتی ہیں۔۔۔

یہ بھی ایک حقیقت ہے جو جتنا زیادہ

جانتا ہے وہ اتنا زیادہ، بیقرار، گھبرایا اور تلملایا رہتا ہے۔۔۔

جو جتنا باخبر ہوتا ہے اُسے پتہ چلتا ہے اُس سے کہیں زیادہ وہ بے خبر ہے۔۔۔

کائنات کی وُسعت، عظمت اور پراسراریت

ایک مغرور، ظالم اور طاقتور شخص کے اندر بھی عاجزی، انکساری اور کمتری کا احساس پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔۔۔

بہُت سارا کائناتی علم پا کر ایک انسان پر یہ راز آشکار ہوتا ہے کہ

وہ اس کائنات میں ہر حساب سے انتہائی کمزور ترین ہستی ہے۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔

آج کا ہمارا مضمون کائنات کے درجہ حرارت کے بارے میں ہے۔۔

اس معاملے میں بھی ہم انتہائی نازک طبیعت کے ہیں

ہمیں 40 سینٹی گریڈ سے اُوپر کا درجہ حرارت جھلسانے لگتا ہے اور منفی ایک یا اس سطح سے نیچے گرتا حرارت کا ہر درجہ ہمارے اعضاء ناکارہ کرنے لگتا ہے۔۔۔

 دُنیا کا اوسط درجہ حرارت اگر فقط منفی 15 سینٹی گریڈ بھی ہوجائے تو دُنیا کے تمام سمندر، دریا، ندیاں جھیلیں اور جھرنے وغیرہ جم جائیں گے؟

زمین پر اب تک زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 70 سینٹی گریڈ ایران کے صحراؤں میں ریکارڈ کیا گیا ہے اور کم سے کم درجہ حرارت منفی 100 انٹارکٹکا کے کسی مقام پر ریکارڈ ہوا ہے۔۔۔

۔۔۔۔۔۔

زمین سے نکل کر اپنے نظامِ شمسی کے سرد و گرم مقامات کی معلومات لیں تو ہمارے ہوش ٹھکانے لگنے لگتے ہیں۔۔۔

نظامِ شمسی میں بلا کے گرم اور سرد مقامات موجود ہیں جیسا کہ دور دراز شمسی اجسام جیسے پلوٹو ان کا درجہ حرارت منفی 235 تک چلا جاتا ہے،

اور زیادہ درجہ حرارت کی بات کریں تو سورج کے دو قریبی سیارے عطارد(465c) اور زہرہ (430c)  اوسط درجہ حرارت کے حامل ہیں۔۔۔

اپنے ہوش سنبھالیں ابھی آپ نے بہت کچھ جاننا ہے کیونکہ یہ تو کچھ بھی نہیں۔۔۔

کائنات میں بڑے بڑے ستارے موجود ہیں اور ایک ستارے کا درجہ حرارت بہُت زیادہ ہوتا ہے مثلاً ایک اوسط درجے کا سِتارہ ہمارا سورج ہے جسکی سطح کا درجہ حرارت 5500 سینٹی گریڈ ہے(لوہا 1500c اور ہیرا 3500cپر پگھل جاتا ہے)۔۔۔

سورج کے مرکز کا درجہ حرارت ایک کروڑ پچاس لاکھ سینٹی گریڈ ہے۔۔۔

ہوش کا دامن تھامے نظامِ شمسی  سے آگے چلیں آپ نے ابھی سردی اور گرمی کو جانا ہی کہاں ہے

یہاں معلوم پڑے گا کہ اصل سردی اور گرمی ہے کیا چیز۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کائنات کا اوسط درجہ حرارت منفی 270 سینٹی گریڈ ہے۔۔۔

(یعنی کائنات مجموعی طور پر انتہائی یخ بستہ اور تاریک جگہ ہے جسکی یخ بستگی یا تاریکی کا تصور بھی ہمارے پاس نہیں ہے)

کائنات کا گرم ترین مقام quasar 3C273 ہے، جس کا درجہ حرارت تقریباً 10 ٹریلین سینٹی گریڈ (10,000,000,000,000°C) ہے۔ ٹھنڈا ترین مقام Boomerang Nebula ہے، جہاں درجہ حرارت تقریباً منفی 272 سینٹی گریڈ ہے۔یعنی quasar 3C273 سورج کے مرکز سے تقریباً 666,000 گنا زیادہ گرم ہے۔۔

کائنات میں در اصل درجہ حرارت کی دو انتہائیں یا حدیں ہیں:

 ایک انتہا یا حد بلند ترین درجہ حرارت یعنی Planck Temperature، اور دوسری انتہا یا حد کم ترین درجہ حرارت یعنی Absolute Zero۔

  1. بلند ترین درجہ حرارت

   – یہ درجہ حرارت تقریباً 1.4 x 10³² کیلوِن ہے، جسے Planck Temperature کہا جاتا ہے۔

پلینک ٹمپریچر کائنات کا سب سے زیادہ ممکنہ درجہ حرارت ہے، اس کی مقدار (سینٹی گریڈ میں) تقریباً 1.417 × 10³² سینٹی گریڈ (یعنی 141,700,000,000,000,000,000,000,000,000,000,000°C) ہے۔

   – اس سطح پر مادے اور توانائی کے درمیان فرق ختم ہو جاتا ہے، اور فزکس کے موجودہ قوانین ناکام ہو جاتے ہیں۔

   – اگر کائنات میں کہیں یہ درجہ حرارت حاصل ہو جائے تو وہاں وقت، جگہ اور مادے کے بنیادی اصول بدل جائیں گے، اور ممکن ہے کہ مائیکرو بلیک ہولز بننے لگیں اور فوراً مٹنے لگیں۔۔

  یہ درجہ حرارت صرف بگ بینگ کے آغاز میں ہی ممکن ہوا تھا، اب کائنات میں کہیں بھی یہ ممکن نہیں۔۔۔۔۔۔

2۔ کم ترین درجہ حرارت

کائنات کی وسعتوں میں بکھرے ستاروں کی ہم تک پہنچنے والی ہلکی ہلکی روشنی جیسے کسی بوڑھے خواب کی آخری جھلک ہو، اور کہکشاؤں کی بے سُدھ گردش جیسے وقت کے تھکے قدموں کی چاپ ہو، یوں لگتا ہے جیسے یہ سب کسی خاموش انجام کی طرف بڑھ رہا ہے۔

 ایک ایسا انجام جہاں ان کی روشنی اور گرمی بھی دم ہار دے،

جیسا کہ میں نے پہلے بھی کہا کہ

کائنات مجموعی طور پر ایک تاریک اور سرد جگہ ہے

کھربوں کھربوں ستارے اربوں سالوں سے اپنا آپ جلا جلا کر اور خود کو سپرنووا دھماکوں سے اڑا اڑا کر بھی اسکی تاریکی و سردی کا بال بانکا نہیں کر سکے۔۔۔۔

اس کائنات میں کتنے کوائزر چمک رہے ہیں، سپرنووا، ہائپرنوا ہورہے ہیں

جہاں درجہ حرارت کھربوں سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے پھر بھی

کائنات کا اوسط درجہ حرارت منفی 270 سینٹی گریڈ ہے۔۔۔ جو آہستہ آہستہ مزید گر کر درجہ حرارت کی دوسری حد کے انتہائی قریب ہورہا ہے۔۔۔

حرارت کی اسقدر گراوٹ ایک ایسے سرد و تاریک اور ابدی انجام کا سندیسہ لگتی ہے

جہاں نہ کوئی ارتعاش باقی ہو، نہ کوئی صدا۔

 جہاں جمود اور اندھیرا فقط ایک مستقل کیفیت بن جائے۔

یہی ہے وہ مقام جسے فزکس کی زبان میں “مطلق صفر” (Absolute Zero) کہا جاتا ہے۔

جہاں درجہ حرارت 0 کَیلون یا منفی 273.15 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے۔

یہ وہ حد ہے جہاں ایٹموں کی جنبش بھی سست ہو کر مکمل طور پر منجمد ہو جاتی ہے۔

جہاں “وقت” بھی اپنی روانی کھو بیٹھتا ہے، اور “مادہ” ایک خاموش مجسمہ بن جاتا ہے۔

 مطلق صفر: صرف ایک عدد نہیں، ایک ابدی خاموشی، اندھیرا اور ٹھنڈک اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے…

اس مقام پر پہنچ کر مادے کا اندرونی درجۂ حرارت یا توانائی باقی نہیں رہتی۔

نہ کوئی کیمیائی تعامل، نہ حرارت کی ترسیل، نہ کوئی نیا ستارہ پیدا ہو سکتا ہے، نہ ہی کوئی کہکشاں تشکیل پا سکتی ہے۔

 گویا اس مقام پر پہنچ کر ایک کائنات کسی شہر خموشاں سے بھی زیادہ تاریک، خاموش اور ساکت ہوجائے گی۔۔۔ یہاں تک کہ روزِ اول سے چلتا وقت بھی جیسے منجمد ہوجائے گا۔۔۔

کائنات کے درجہ حرارت کو منفی 270 پر مستحکم رکھنے اور مطلق صفر سے بچانے میں مرکزی کردار

بگ بینگ کے بعد کی “کوسمک مائیکروویو بیک گراؤنڈ ریڈی ایشن” (CMBR) کا ہے، وہ روشنی جو 13.8 ارب سال سے خلا میں خاموشی سے سفر کر رہی ہے۔

جب ساری کائنات مطلق صفر پر آ جائے. گی..

کائنات ایک حرارتی موت کا شکار ہوجائے گی

سائنسدان اس واقعہ کو “Heat Death of the Universe” کہتے ہیں

یہ انجام فوری نہیں آئے گا، بلکہ اربوں کھربوں سالوں کے بعد، جب آخری ستارہ بجھ جائے گا، اور آخری بلیک ہول بھی Hawking radiation کے ذریعے تحلیل ہو جائے گا — تب شاید کائنات مطلق صفر کی مکمل گرفت میں آ جائے گی۔

۔۔۔۔۔

کبھی سوچا ہے؟

گرمی زندگی کی علامت ہے، اور سردی موت کی۔

اور کائنات کے ہر طرف زندگی کی علامت گرمی سے زیادہ موت کی پیامبر سردی کا راج ہے۔۔۔

زندگی کی جاگیر بہُت محدود ہے۔۔۔ موت کی سلطنت بے پایاں اور بے کنار ہے۔۔۔

جس طرح روشنی اور حرارت ایک عارضی واقعہ ہے اندھیرا اور سردی کائنات کی اصل حقیقت ہے ویسے ہی زندگی بھی ایک عارضی شے ہے اور موت اصل حقیقت ہے۔۔۔۔

Loading