بسم اللہ الرحمن الرحیم
درس قران پاک
غیبت
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اجۡتَنِبُوۡا کَثِیۡرًا مِّنَ الظَّنِّ ۫ اِنَّ بَعۡضَ الظَّنِّ اِثۡمٌ وَّ لَا تَجَسَّسُوۡا وَ لَا یَغۡتَبۡ بَّعۡضُکُمۡ بَعۡضًا ؕ اَیُحِبُّ اَحَدُکُمۡ اَنۡ یَّاۡکُلَ لَحۡمَ اَخِیۡہِ مَیۡتًا فَـکَرِہۡتُمُوۡہُ ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ تَوَّابٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۱۲﴾
اے لوگو جو ایمان لائے ہو ، بہت گمان کرنے سے پرہیز کرو کہ بعض گمان گناہ ہوتے ہیں ۔ تجسس نہ کرو ۔ اور تم میں سے کوئی کسی کی غیبت نہ کرے ۔ کیا تمہارے اندر کوئی ایسا ہے جو اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھانا پسند کرے گا ؟ دیکھو تم خود اس سے گھن کھاتے ہو ۔ اللہ سے ڈرو ، اللہ بڑا توبہ قبول کرنے والا اور رحیم ہے ۔
سورة الحجرات – 12
درس حدیث
💬 غیبت کیا ہے؟
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
کیا تم جانتے ہو کہ غیبت کیا ہے؟
انہوں ( صحابہ ) نے عرض کی: اللہ اور اس کا رسول خوب جاننے والے ہیں ۔
آپ (ﷺ) نے فرمایا : اپنے بھائی کا اس طرح تذکرہ کرنا جو اسے ناپسند ہو ۔
عرض کی گئی : آپ یہ دیکھئے کہ اگر میرے بھائی میں وہ بات واقعی موجود ہو جو میں کہتا ہوں ( تو؟ )
آپ (ﷺ) نے فرمایا : جو کچھ تم کہتے ہو ، اگر اس میں موجود ہے تو تم نے اس کی غیبت کی ، اگر اس میں وہ ( عیب ) موجود نہیں تو تم نے اس پر بہتان لگایا ہے ۔
📓 صحیح مسلم : 2589