Daily Roshni News

دست شفا۔۔۔ تحریر۔۔۔ڈاکٹر خالد جمیل اختر

دست شفا

تحریر۔۔۔ڈاکٹر خالد جمیل اختر

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ دست شفا۔۔۔ تحریر۔۔۔ڈاکٹر خالد جمیل اختر)معاشرے میں ایسے بیشتر لوگ ہیں جو علاج کے لئے پیروں، فقیروں کے پاس دم کروانے یا ہاتھ پھیروانے کے لئے جاتے ہیں اور شفاءیاب ہو جاتے ہیں۔ اسے ”فیتھ ہیلنگ“ یا ”دستِ شفائ“ کہتے ہیں۔آپ لوگوں نے مشاہدہ کیا ہو گا پیر فقیر دَم کرتے ہیں یا مریض کے جسم کو ہاتھ لگا کر ان کا مرض دور کر دیتے ہیں۔

غور کیجئے نارمل زندگی میں جب آپ کو کوئی چھوتا ہے تو اس کا اثر فوراً ہمارے جسم پر نمایاں ہو جاتا ہے مثلاً اگر بچے کو چوٹ لگے تو بچہ ماں کی گود میں پناہ لے لیتا ہے اور جوں ہی ماں اسے سینے سے لگاتی ہے، بچہ کچھ ہی دیر میں روتے روتے چپ ہو جاتا ہے۔ یقیناً اس عمل کے پیچھے ماں نے کچھ نہ کچھ ایسا ضرور کیا ہو گا جو بچے کے جسم و روح نے وصول کیا ہو گا جس کے نتیجے میں بچے کے اندر طمانیت کی لہر دوڑ جاتی ہے۔کسی کے جسم کو ہاتھ لگا کر محسوس کرنے کے علاج کا ذکر سب سے پہلے 500 ق م میں یونان کے مفکروں نے کیا۔ جن میں بُقراط کا نام سب سے زیادہ نمایاں ہے۔ اسی طرح اگر آپ تاریخ کا جائزہ لیں تو بہت سے اہم نام ملیں گے جو ہر دور اور ہر ملک میں پائے جاتے ہیں۔پاکستان میں ایسے بہت سے لوگ گزرے ہیں جن کے ہاتھ میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے کرشماتی صلاحیتیں رکھی ہیں اور ایسے لوگوں کے پاس بڑے بڑے صاحب علم پھونک مروانے کے لئے جایا کرتے تھے۔ میانوالی کے نزدیک ایک شخص بیماری کی نسبت سے سوئیاں مارتا ہے اور مریض ٹھیک ہو جاتا ہے۔ حویلی لکھا میں ایک شخص کمر اور گردن کے درد کا علاج کندھوں پر چٹکیاں کاٹ کر کرتا ہے اور علاج کروانے والوں کی قطاریں لگی ہوئی ہوتی ہیں۔اسی طرح ہمارے ایک دوست اسلم شاہ جو ریٹائرڈ کسٹم آفیسر ہیں، اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان کو ایسی طاقت سے نوازا ہے کہ جسم میں کہیں بھی درد ہو، وہ اپنا ہاتھ رکھ دیتے ہیں اور مریض کا درد رفع ہو جاتا ہے۔ میں ایسی باتوں کو تسلیم تو کرتا تھا لیکن ان پر بہت زیادہ یقین پختہ نہ تھا۔ ایک دفعہ میری کمر میں شدید قسم کا درد ہو گیا۔ میں نے فوراً دوا کھائی، برف کی ٹکور کی، اس سے کچھ بہتر ہو گیا لیکن پھر کچھ دیر بعد درد شروع ہو گیا، اتفاق سے اس دن اسلم شاہ تشریف لے آئے۔ میری حالت دیکھنے کے بعد فرمانے لگے اگر آپ چاہیں تو میں دم کر دوں۔ میں ہنس دیا کیونکہ میں نے اُن کو کبھی سنجیدگی سے نہیں لیا تھا لیکن چونکہ مجھے بہت تکلیف تھی اس لئے میں نے حامی بھر لی اور باقاعدہ اعتماد کے ساتھ دم کروایا۔ انہوں نے ایک منٹ سے بھی کم عرصہ اپنا دایاں ہاتھ میری کمر پر رکھا اور پھر کچھ پڑھا۔ آناً فاناً مجھے یوں لگا جیسے درد میری کمر سے باہر نکل کر بھاگ گیا ہو۔ میں مانتا ہوں کہ ہماری بہت سی تکالیف کا گڑ نفسیات میں چھپا ہوا ہے۔ خاص طور پر لوگوں کو درد کی شکایت، بے خوابی، ذہنی تناﺅ وغیرہ ان سب کا تعلق انسانی نفسیات کی پوشیدہ رمزوں سے ہے۔ ایسے مریض جب کسی فیتھ ہیلر کے پاس جاتے ہیں تو اصل میں وہ نفسیاتی طور پر اس یقین کی وجہ سے صحت یاب ہوتے ہیں کہ وہ درست جگہ پر آئے ہیں اور صحت یاب ہو کر جائیں گے۔
جب آپ کو اپنے ٹھیک ہو جانے کا یقین ہو جائے تو یقین جانیں آپ ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ انسان کے اندر قوتِ مزاحمت کا ایسا مضبوط نظام قائم ہے جو مریض کو ٹھیک کر دیتا ہے۔ اسی لئے میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ جن لوگوں کو ٹھیک ہو جانے کا یقین ہوتا ہے وہ ٹھیک ہو جاتے ہیں جنہیں امید ہو وہ کچھ بہتر ہو جاتے ہیں اور جنہیں شک ہو وہ کبھی ٹھیک نہیں ہوتے۔دیکھئے درد احساس کا نام ہے اور احساس کا تعلق نفسیات سے ہوتا ہے لیکن ایسے مسائل یا بیماریاں بھی دم سے ٹھیک ہو جاتی ہیں جو غیرنفسیاتی ہوتی ہیں جن میں جلد کی الرجی سے لے کر یرقان اور کینسر جیسے مرض شامل ہیں۔برطانیہ کے مشہور سرجن برنارڈ سیگل اپنی ایک کتاب میں لکھتے ہیں کہ میں آپریشن کرتے وقت مریض کے اعضاءکو محبت سے چھوا کرتا تھا اور باقاعدہ اپنی محبت ان کے اعضاءمیں داخل ہوتے ہوئے محسوس کیا کرتا تھا۔ اصل میں یہ محبت ڈاکٹر برنارڈ کے ذہن کی وہ حسین شعاعیں تھیں جو بروقت کام کیا کرتی تھیں۔یہ شعاعیں انسانوں کے علاوہ جانوروں سے بھی خارج ہوتی ہیں۔ میری لینڈ یونیورسٹی کے ڈاکٹر تھامس کا کہنا ہے کہ اگر آپ اپنے پالتو جانوروں کے جسم پر پیار سے ہاتھ پھیریں تو اس کی تندرستی کی سطح بہتر ہو جاتی ہے۔دیکھنے میں آیا ہے کہ وہ مریض جو بےہوش ہوتے ہیں اور آئی سی یو میں زندگی و موت کی کشمکش میں مبتلا ہوں، اگر آپ پیار سے ان کے جسم پر ہاتھ پھیریں تو آپ کی محبت کی مقناطیست انہیں بہتر کر دیتی ہے۔ اگر یہ کام کوئی ایسا شخص کرے جس کا مائنڈ سیٹ بہت بلند ہو یقیناً اس کا اثر بہت زیادہ ہو گا۔یہ ہیلنگ میسجز ہوتے ہیں جو معالج سے مریض میں منتقل ہو جاتے ہیں۔ چین میں ایسے بہت سے فیتھ ہیلر ہیں جہاں جدید علاج کے ساتھ ساتھ ایسے طریقوں سے بھی علاج کیا جاتا ہے جن میں مریض کے جسم پر ہاتھ رکھا جاتا ہے اور بیماری کم ہو جاتی ہے جو معالج اس طریقے کو علاج کے لئے استعمال کرتے ہیں انہیں اپنے ذہن اور دل میں پہلے اعتماد پیدا کرنا ہوتا ہے لیکن جن لوگوں میں یہ صلاحیت خداداد ہوتی ہے، ان کا ہاتھ لگتے ہی مریض شفایاب ہو جاتا ہے۔ ریکی اسی قسم کے علاج کی ایک شکل ہے جس میں آپ کا معالج اپنا ہاتھ آپ کے جسم کے اُس حصے پر رکھتا ہے جہاں مرض ہو اور پھر کافی دیر تک ذہنی یکسوئی کے ساتھ یہ تصور کرتا ہے کہ اس کے جسم کی مثبت طاقت مریض کے جسم میں اضافی انرجی سے ٹکراتی اور جذب ہو کر مرض کو ختم کر دیتی ہے۔ ایسے معالج اپنا علاج خود بھی کر سکتے ہیں۔ دوسروں کو علاج سیکھا بھی سکتے ہیں اور ظاہر ہے دوسروں کا علاج کرتے بھی ہیں۔ ریکی کے مختلف درجے ہوتے ہیں جو لوگ اس طریقہ علاج سے مطمئن ہیں وہ اندرونی طور پر خوش بھی ہیں۔اس لئے ایسے تمام افراد جو آپ کو دیکھ کر، چھو کر یا دم پھونک کر بہتر کر سکتے ہیں، آپ کی تکلیف کو دور کر سکتے ہیں، اُن میں اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف سے دماغ کی سوچوں میں زیادہ ہم آہنگ ہونے کی صلاحیت ہوتی ہے یا پھر وہ ریاضت سے حاصل کر سکتے ہیں۔ اس ریاضت کا تعلق مذہب سے نہیں ہوتا بلکہ اس کی بنیاد یقین ہے۔ اس لئے آپ کو تمام دم کرنے والے لوگوں میں تمام مذاہب کے لوگ یکساں نظر آتے ہیں۔میں نے فلپائن میں خاص طور پر اور مشرق بعید میں عام طور پر ایسے فیتھ ہیلز بہت تعداد میں دیکھے ہیں اور علاج کروانے والے دنیا کے مختلف ممالک سے لوگ یہاں آکر علاج کرواتے ہیں۔

بشکریہ روزنامہ نوائے وقت

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ اپریل 2022

Loading