دسمبر جب بھی آتا ہے
شاعر ۔۔۔سبطین ضیا رضوی
دسمبر جب بھی آتا ہے
مجھے اکثر رلاتا ہے
کہ میرے ڈھاکہ کے زخموں سے
اب تک خون رستا ہے
کٹے بازو کے کندھے میں
ابھی تک درد ہوتا ہے
ابھی یہ سوگ جاری ہے
ترا ہر دن ہی بھاری ہے
تری سولہ دسمبر ہے
مرا دکھ کا سمندر ہے
کبھی تو میں بھی پورا تھا
پر اب تو میں ادھورا تھا
ہوا وہ کیوں خفا مجھ سے
میرا مشرق جدا مجھ سے
مرا مغرب پریشان ہے
پشاور خوں میں غلطاں ہے